تحصیلدار کے فرضی دستخط اور مہر سے پیدائش سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے معاملہ میں بالآخر نائب تحصیلدار نے ۴۳؍عرض گزاروں کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔
EPAPER
Updated: April 07, 2025, 11:30 AM IST | Sharjil Qureshi | Jalgaon
تحصیلدار کے فرضی دستخط اور مہر سے پیدائش سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے معاملہ میں بالآخر نائب تحصیلدار نے ۴۳؍عرض گزاروں کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔
پیدائش و موت سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے تحصیلدار کے دستخط اور مہر سے فرضی افیڈیوٹ تیار کرنے کے معاملہ میں جلگائوں تحصیلدار دفتر انتظامیہ نے ۴۳؍افراد کے خلاف جلگائوں سٹی پولیس اسٹیشن میں کیس درج کروایا ہے۔ اس معاملے میں تحصیلدار نے جانچ پڑتال کے بعد کارپوریشن کو کیس درج کرانے کا مشورہ دیاتھا۔
کیس کے درج ہونے کے بعد اس کی تفتیش کی ذمہ داری لوکل کرائم برانچ جلگائوں کے سپرد کی گئی ہے۔ اس کی تصدیق جلگائوں شہر ڈی وائے ایس پی سندیپ گاوت نے کی ہے۔ اسی معاملے میں مزید ایک کیس جلگائوں کارپوریشن بھی درج کرواسکتی ہے۔ حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق اس معاملے میں جلگائوں سٹی پولیس میں ۴۳؍افراد کے خلاف نائب تحصیلدار نوین چندر اشوک بھاؤسار کی فریاد پر کیس کا اندراج کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جن ۴۳؍افراد کے خلاف کیس درج ہوا ہے وہ سبھی عرض گزار ہیں اور اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق عموماً ایک سال یا اس سے زائد عرصے تک تحصیلدار دفتر میں کسی بھی شخص کے پیدائش و اموات اندراج نہیں ہوتا ہے، تو ایسے شخص کو کارپوریشن یا بلدیہ سے پیدائش و اموات کا اندراج نہیں ہوا یا اندراج دستیاب نہیں ہے۔ ایسا ایک خط حاصل کرکے تحصیلدار دفتر میں درخواست عریضہ کے ساتھ جمع کرنا ہوتا ہے۔ تحصیلدار جانچ پڑتال کرکے اپنے دستخط سے حکم نامہ(افیڈیوٹ) جاری کرتا ہے جس کی مدد سے کارپوریشن یا بلدیہ پیدائش یا موت کا اندراج کرتی ہے اور متعلقہ شخص کو پیدائش یا موت کا سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے۔ جلگائوں شہر میونسپل کارپوریشن کے پیدائش و اموات محکمے میں پچھلے دنوں بیک وقت ایسے ۵۰؍احکامات تحصیلدار شیتل راجپوت کی فرضی دستخط سے جمع کرائے گئے تھے۔ جس پر شبہ ہونے کے بعد کارپوریشن کے پیدائش وا موات محکمہ نے تحصیلدار دفتر سے جانچ پڑتال کروائی جس میں یہ بات واضح ہوئی کہ ۶؍ داخلوں کے لئے تحصیلدار نے احکامات جاری کئے ہیں بقیہ سبھی ۴۳؍داخلوں کیلئے فرضی احکامات اور جعلی دستخط سے جاری کروائے گئے ہیں ۔
ان ۴۳؍ احکامات میں بھی ۱۱؍ افراد کی درخواست کا اندراج تحصیلدار دفتر میں ہے لیکن انہیں پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے احکامات جاری نہیں کئے گئے ہیں ۔ اسکے علاوہ بقیہ ۳۲؍نام فرضی ہیں اور ان کے پیدائش کے اندراج کیلئے کارپوریشن سے بھی پیدائش کا اندراج نہیں ایسی درخواست سرٹیفکیٹ بھی فرضی تیار کی گئی اور ان درخواست سرٹیفکیٹ کا اندراج بھی تحصیلدار دفتر میں نہیں ہے۔ ان بشمول ۱۱ ؍اور ۳۲ ؍اس طرح مجموعی طور پر ۴۳؍ کیلئے تحصیلدار کی جعلی دستخط سے احکامات تیار کر کے کارپوریشن کے محکمہ پیدائش و اموات میں پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے دئیے گئے تھے۔ یہی وجہ بھی ہے کہ اسی معاملے میں میونسپل کارپوریشن انتظامیہ مذکورہ بالا افراد کے خلاف دوسرا کیس جلد ہی درج کرواسکتی ہے۔
معاملے میں کب کیا ہوا؟
فروری۲۰۲۵ء میں میونسپل کارپوریشن کے محکمہ پیدائش و اموات کو تحصیلدار کی دستخط ومہر والے کم و بیش ۴۹؍ برتھ سرٹیفکیٹ اور ایک ڈیتھ سرٹیفکیٹ کیلئے افیڈیوٹ موصول ہوئے ۔ ان پر تحصیلدار کی جعلی دستخط اور مہر ہونے کا شبہ ہوا محکمہ نے داخلوں کی جانچ کیلئے ایک خط تحصیل دار کو روانہ کیا ۔
جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ ۵۰؍ میں سے ۷؍ افیڈیوٹ پر تحصیلدار کی اصل دستخط ہے اور بقیہ پر جعلی دستخط، سکہ اور آوک / جاو ک نمبر بھی فرضی ہے۔ تحصیلدار شیتل راجپوت نےاس معاملے میں نامعلوم شخص کے خلاف کیس درج کرنے کیلئے کارپوریشن کو خط لکھا۔
متعلقہ آفیسر ڈاکٹر وجئے گھولپ نےبتایا تھا کہ مذکورہ معاملے کے سبب انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پچھلے تین سال کے دوران ایسے ۳۰۶؍ داخلے جو تحصیلدار اور کورٹ کے احکامات پر بنائے گئے ہیں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ جو ۵۰؍ افیڈیوٹ تحصیلدار کی جعلی دستخط والے موصول ہوئے ان کا اندراج کارپوریشن نے نہیں کیا ہے۔