گئورکشکوں کے حملوں اور ’سرکاری ہراسانی‘ سے بچنے کیلئے ، بیل اور گائے کی خریدوفروخت سے پوری طرح گریز کا فیصلہ کیا گیاہے جسکا اثر منڈی پر دکھائی دے رہا ہے
EPAPER
Updated: July 02, 2025, 10:53 PM IST | Jalgaon
گئورکشکوں کے حملوں اور ’سرکاری ہراسانی‘ سے بچنے کیلئے ، بیل اور گائے کی خریدوفروخت سے پوری طرح گریز کا فیصلہ کیا گیاہے جسکا اثر منڈی پر دکھائی دے رہا ہے
گئو رکشکوں کے حملوں اور سرکاری کارندوں کے ذریعے ہراسانی سے بچنے کیلئے آل انڈیا جمعیت القریش نے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ممنوعہ جانوروں کی خریدو فروخت اور انہیں ذبح کرنے پر ازخود پابندی لگا دی ہے۔ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ قصاب برادری نہ گئو ونش کے ممنوعہ جانوروں کو خریدے گی نہ اس کا گوشت فروخت کرے گی اور برادری میں کسی کو کرنے دے گی۔ اگر کوئی اور شخص جو برادری سے تعلق نہ رکھتا ہو ، اگر ایسا کرتا ہے تو یہ اس سے پولیس نپٹے گی۔
یاد رہے کہ مہاراشٹر میں گائے اور بیل کا ذبح کرنا یا ان کا گوشت فروخت کرنا ممنوع ہے۔ ۲۰۱۵ء سے یہ کاروبار بند ہے مگر گئو رکشک بے وجہ آتی جاتی گاڑیوں کو روک کر اس میں موجود لوگوں کے ساتھ تشدد کرتے ہیں ۔ جبکہ سرکاری عملہ خاموش کھڑا تماشہ دیکھتا رہتا ہے۔ پولیس ان گئو رکشکوں پر کارروائی کرنے کے بجائے جانور لانے لے جانے والوں پر معاملہ درج کرتی ہے۔ ایسی صورت میں جمعیت القریش نے خود ہی اس سے بچنے کیلئے یہ اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد کئی اضلاع میں جانور کی فروخت پر خاصا اثر پڑا ہے ۔ اور وہ کسان جو منڈیوں میں اپنے جانور فروخت کرنے لاتے ہیں کافی پریشان ہیں۔ اطلاع کے مطابق جلگائوں ضلے کے چالیس گائوں ،پاچورہ بر کھیڑی ،چوپڑا ،پہور وغیرہ میں بڑے پیمانے پر جانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہے مگر گزشتہ دویا تین ہفتوں سے یہ خرید و فروخت بندہے ،ان منڈیوں میں کسان جانور لے کر تو آرہے ہیں مگر انہیں جانوروں کو واپس گاڑیوں میں لاد کر لے جانا پڑ رہا ہے ۔چا لیس گائوںکے گھاٹ روڈ پربازارسمیتی میں جانوروں کی خرید و فروخت تین ہفتوں سے بند ہے ۔ یہاں ڈیڑھ تا سے دو ہزار بیل ،گائے خرید وفروخت کیلئے آتے ہیں ۔
کاروبار بندہونے کا اثر کسانوں پربھی نظر آرہا ہے۔ اُجول راجپوت اورنگ آباد کے ایک گائوں سے جانور لےکر چالیس گائوں پہنچے تھے ۔ انہوںنے بتایا کہ’’ کھیتوں میں فصل بوائی کے بعد انہیں جراثیم کش ادویات کا چھڑکائواور فصل کی کٹائی کیلئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی لئے جانورو فروخت کرنے آیا تھا مگر کوئی خرید ار منڈی میں نہیں ہے ۔اب اپنا جانور واپس لے جارہا ہوں ۔‘‘جانوروں کی خرید و فروخت سے بازا ر سمیتی کو بھی رسید کے ذریعے آمدنی ہوتی ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہواکہ بازار سمیتی کی آمدنی میں بھی کسی حد تک کمی آئی ہے ۔ حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یاد رہے کہ چالیس گائوں کی منڈی میں آس پاس کے علاوہ اورنگ آباد ضلع کے کنڑ ،پشور،سلوڑ ، ناگاپور ،کرنج کھیڑا وغیرہ سے بھیجانوروں کی آمد ہوتی ہے ۔
اس سلسلے میں جلگائوں ضلع جمعیت القریش کے صدر حاجی ذاکر خان ( بھڑگائوں ) کا کہنا ہے کہ ’’سرکار نے انتباہ دیا کہ وہ گئو ونش قانون توڑنے والوں پر مکوکا لگائے گی۔ فی الحال تو ایسا ہوا نہیں ہے لیکن جب کبھی سرکار سختی کرے گی تو اُس وقت ابھی درج کئے گئے معاملات کو بنیاد بنایا جائے گا اور برداری کے افراد کو جیل کی سلاخوں پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔حالانکہ سبھی جانتے ہیں گئوونش ہتھیا بندی قانون کی وجہ سے برداری کا کاروبار پوری طرح ختم ہو چکا ہے ۔‘‘اورنگ آباد کے پھلمبری تعلقے میں واقعہ بڑدو بازار میں ہر پیر کو بازار لگتا ہے ۔ یہاں ہر ہفتے تقریبا ۳؍ کروڑ روپے کی خرید و فروخت ہوتی ہے لیکن اب وہ ٹھپ پڑی گئی ہے۔بڑود بازار مراٹھو واڑ ہ کی بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے ۔یہاں پر ایک بازار میں کم و بیش ڈیڑھ یا دو ہزار بیل ،گائے، نیز تین ہزار سے زائد بکرے آتے ہیں ۔مدھیہ پردیش اور راجستھان کے تاجر یہاں بیلوں کو فروخت کیلئے لاتے ہیں ،جبکہ خرید ار اور نگ آباد اور جالنہ کے علاوہ ،جلگائوں،دھولیہ سے آتے ہیں ۔
بازار سمیتی کے ڈپٹی صدر گوپال واگھ نے میڈیا کو بتایا کہ ’’بڑود بازار سے خریدے ہوئے مویشیوں کو دیگر مقامات پر لے جانے کے دوران گاڑیوں کی روک تھام ہوتی ہے ۔ڈرائیور اور بیوپاری کے ساتھ مارپیٹ ہوتی ہے ۔پولیس کیس درج کیا جاتا ہے ۔اس بیوپارمیںدقتیں پید ا ہو گئی ہیں ۔‘‘بازار بندی کے دوران بیوپاریوں اور بازار سمیتی کے ذمہ داران کی میٹنگ ہوئی اس میں بڑود بازار پولیس اسٹیشن کے عارضی انچارج انسپکٹرسنیل انگڑے بھی شریک ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ’’بازار میں آنے والے جانوروں کی ائیر ٹیگنگ( جانور کے کان میں لیبل) کی جائے جس سے جانور محفوظ رہے ،جانوروں کی نقل و حمل میں جانوروں کا نقصان نہیں ہوگا ۔بیوپاریوں کو تعاون کایقین دلایا گیا ہے ۔‘‘
دھولیہ میں ریاستی کی میٹنگ کا انعقاد
اطلاع کے مطابق نام نہاد گئو رکشکوں اور گئو ونش قانون کی سختیوںکے مسئلے پر غور و فکر کیلئے ۷؍جولائی کو دھولیہ میں واقع ۱۰۰؍ فٹ روڈ پر ماریہ شادی ہال میں صبح ۱۱؍ بجے جمعیت القریش اور جمعیت علماء ہند(ارشد مدنی) کی ایک مشترکہ میٹنگ منعقد ہوگی ۔اسمیں جمعیۃ القریش اور جمعیۃ علما ء کے ذمہ دار غور و شرکت کریں گے ۔