مولانا ارشد مدنی نے میوات میں ۳؍ ہندو سمیت۲۰؍ خاندانوں کو زمین کے کاغذات اور مالی مدد فراہم کی، ملک میں نفرت کی سیاست پر برہمی کااظہار کیا۔
EPAPER
Updated: December 16, 2023, 8:58 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
مولانا ارشد مدنی نے میوات میں ۳؍ ہندو سمیت۲۰؍ خاندانوں کو زمین کے کاغذات اور مالی مدد فراہم کی، ملک میں نفرت کی سیاست پر برہمی کااظہار کیا۔
جمعیۃ علماء ہند نے فیروز پورجھرکہ میوات میں فسادات متاثرین کے زخموں پرمرہم رکھتے ہوئے انہیں مکانات کی تعمیر کیلئے زمین کے کاغذات اور ایک لاکھ روپے کی ابتدائی مدد فراہم کی۔ ان متاثرین کے گھروں کو سرکاری زمین پر ہونے کا دعویٰ کرکےریاستی حکومت نے بلڈوز چلاکر مسمار کردیا تھا۔ انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ یہ محکمہ جنگلات کی زمین ہے،حالانکہ متاثرین ایک زمانے سے ان پہاڑیوںکے دامن میںآباد تھے۔ جمعیۃ علماء ہند نے ان فساد متاثرین میں سے ۲۰؍ ایسے لوگوں کا انتخاب کیا جن کے پاس زمین جائیداد نہیں تھی اوروہ اپنے گھروں کےمنہدم ہونے کے بعد پلاسٹک کے نیچے رات گزارنے پر مجبور تھے۔ صدر جمعیت علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے ان متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے ۲۲۰۰؍گز زمین خرید کررجسٹری کرائی اورہر خاندان کو تقریباً ۱۰۰؍گز مکان، پانی کی ٹنکی اورایک مسجدکی تعمیر کے وعدے کو مکمل کیا۔ اسی کے ساتھ مسجد میں ایسے امام کا انتظام بھی کیا جائے گاجو ان کے بچوں کو ابتدائی دینی تعلیم دے سکے۔ مولانا ارشد مدنی نے ان خاندانوں کو اپنے ہاتھ سے زمین کی رجسٹری کے کاغذات سپردکئے اورمکانات کی تعمیر کیلئےفی الحال فی کس ایک لاکھ روپے کی امداد دی۔ انہوں نے متاثرہ علاقوںمیں امدادی کاموں کا جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقات بھی کی۔
اس موقع پر صدر جمعیۃ علماء ہند نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضرورتمندوں تک امداد کی رسائی کیلئے خدا کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ روزاول سے امدادی اورفلاحی کاموں میں پیش پیش رہی ہے،اس نے یہ کام کبھی مذہب نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر کیا۔ انہوں نے قدرتی آفات، سماجی مشکلات، ملی مسائل اور فرقہ فسادات کے متاثرین، آسام شہریت معاملہ اور جیلوں میں بند بے گناہ مسلمانوں کو قانونی امدا فراہم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سبھی کیلئے بروقت مدد اور زخموں پر مرہم رکھنے کو اپنا فرض تصور کیا۔ نوح میں بھی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے متاثرین کی بلالحاظ مذہب وملت مددکی جارہی ہے۔ملک میں فسادات کی سیاست کو سخت تنقید کا نشان بناتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ انکے پس پردہ وہ عناصر اور طاقتیں ہیں جو نفرت کی بنیاد پر ہندؤوں اور مسلمانوں میں دوری پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ نفرت کی سیاست در اصل ایک ایسی لعنت ہےجس کی سبھی کو شدید مذمت کرنی چاہئے کیونکہ کوئی بھی ملک مذہبی تفریق اورتعصب کی بنیادپر ترقی نہیں کرسکتا۔