Inquilab Logo

جمعیۃ علمائے ہند(ارشد مدنی) مقدمات میں ماخوذ کئے گئے نوجوانوں کو انصاف دلانے کیلئے پُرعزم

Updated: April 08, 2024, 10:54 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

قانونی لڑائی میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے  ۲۹۴؍ ملزموں کو مقدمات سے بری کراچکی ہے، ان میں   پھانسی اور عمرقید کی سزا پانے والے ملزم بھی شامل ہیں۔

Maulana Haleemullah Qasmi. Photo: INN
مولاناحلیم اللہ قاسمی۔ تصویر : آئی این این

ہندوستان کی جیلوں میں ۷۶؍ فیصد قیدی وہ ہیں  جن پر جرم ثابت نہیں  ہوا، ان کے مقدمات زیر سماعت ہیں  اور عدالتوں  میں مضبوط پیروی نہ ہوپانے کی وجہ سے وہ ضمانت بھی حاصل کرنے میں  ناکام ہیں ۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ رپورٹ کے مطابق جیلوں میں  مسلم قیدیوں  کا فیصد ۱۸ء۷؍ ہے۔ مسلم قیدیوں  میں   خاصی تعداد ناکردہ گناہوں  کی سزا کاٹ رہی ہے۔ بطور خاص دہشت گردی کے الزام میں  ماخوذ کئے گئے نوجوانوں  کے تعلق سے عام رائے یہی ہے کہ انہیں  جھوٹے مقدمات میں  پھنسایاگیاہے۔ ان میں  بڑی تعداد ایسے نوجوانوں  کی ہے جن کے اہل خانہ اس لائق بھی نہیں  کہ ان کی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے قانونی لڑائی لڑ سکیں ۔ یہ لڑائی اس لئے مشکل ہے کہ مد مقابل این آئی اے کے توسط سے حکومت کی پوری طاقت ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند(ارشد مدنی ) نے ایسے نوجوانوں  کو نہ صرف قانونی امداد فراہم کررہی ہے بلکہ اب تک متعدد ملزمین کو رہا کروانے میں  کامیابی بھی حاصل کرچکی ہے۔ 
عوام کے عطیات کی طاقت سے بے قصور مسلم نوجوانوں  کی لڑائی لڑنے والی اس تنظیم کی قانونی امداد سیل کی سربراہی جمعیۃ علمائے ہند کی مہاراشٹر اکائی کے صدر گلزار اعظمی مولاناارشد مدنی کی سرپرستی میں کیا کرتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد اب یہ ذمہ داری مولانا حلیم اللہ قاسمی کے کاندھوں  پر آئی ہے۔ انقلاب سے بات چیت میں  انہوں نے بتایا کہ ’’جمعیۃ علمائے ہند (ارشد مدنی) عروس البلاد ممبئی سے لے کر ملک کی مختلف ریاستوں میں ذیلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک جھوٹے مقدمات میں پھنسائے گئے ۴۴۱؍ محروسین کو قانونی مدد فراہم کررہی ہے۔ ‘‘ انہوں   نے زور دے کر کہا کہ ’’میں  یہ واضح کردوں  کہ یہ مدد مخیّر حضرات کے تعاون کی وجہ سے ممکن ہوپارہی ہے۔ ‘‘ مقدمات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں  نے بتایا کہ ’’جن مقدمات میں ماخوذ نوجوانوں کی پیروی کی جارہی ہے، ان میں ممبئی سلسلہ وار ٹرین بم دھماکے، زویری بازار بلاسٹ، اوپیرا ہاؤس بلاسٹ، دادر بم دھماکہ، ممبئی لشکر طیبہ بم دھماکہ، گیٹ وے آف انڈیا بم دھماکہ، پونے جنگلی مہاراج کیس، امراوتی کیمسٹ قتل کیس ، یو پی تبدیلی ٔ مذہب کیس اورپونے سیمی کیس کے ساتھ ہی ساتھ گودھرا، حیدرآباد، دربھنگہ این آئی اسپیشل مقدمہ، غزوہ ہند پٹنہ کیس اور امروہہ دہلی داعش کیس قابل ذکر ہیں ۔ ‘‘ انہوں  نے بتایا کہ ’’ اس کے علاوہ مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کئے گئے نوجوانوں کو بھی جمعیۃ کی ٹیم قانونی مدد فراہم کررہی ہے۔ ‘‘
مولانا حلیم اللہ قاسمی اس جدوجہد میں ملنے والی کامیابی کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جمعیۃ کی مسلسل کوششوں اور اہل خیرحضرات کے تعاون سے اب تک مختلف الزامات کے تحت گرفتارکئےگئے ۲۹۴؍ ملزمین طویل قانونی لڑائی کے بعد مقدمات سے بری ہوچکے ہیں ۔ ‘‘ اس غیر معمولی کامیابی کی تفصیل پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے نشاندہی کی کہ ’’ ان میں وہ لوگ بھی ہیں   جنہیں  ذیلی عدالتوں  نے پھانسی اور عمر قید تک کی سزا سنائی تھی مگر جمعیۃ  نے اعلیٰ عدالتوں   میں   اپیل داخل کرکے ان کی بے گناہی کوثابت کیا اوران کی رہائی کو یقینی بنایا۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ اس کا سہرا صرف جمعیۃ کے سر قطعی نہیں  بندھتا بلکہ ان مخیر حضرات کے سر بندھتا ہے جو اپنے عطیات کے ذریعہ جمعیۃ کو مقدمات کی پیروی کی طاقت فراہم کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی مولانا حلیم اللہ قاسمی نے نشاندہی کی کہ جمعیۃ کی قانونی ٹیم کی کامیاب پیروی کی وجہ سے اب تک ۱۶۵؍ ملزمین ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں ۔ انہوں  نے بتایا کہ ذیلی عدالت کے علاوہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ۴۰؍ سےزائد ایسے مقدمات زیر سماعت ہیں   میں جن میں  ۳؍ سو سے زائد نوجوانوں کی پیروی جمعیۃ کی قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔ مولانا نےایک سوال کے جواب میں  بتایا کہ جہاں ضرورت ہوتی ہے، وہاں   وقتاً فوقتاً خصوصی وکلاء کی مدد بھی لی جاتی ہے جبکہ قیدیوں  کو ہر ممکن قانونی مدد کو یقینی بنانے کیلئےریاستی اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ اس سلسلے میں  جمعیۃ  کے انتظامی ڈھانچے کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند (ارشد مدنی ) کی مہاراشٹر اکائی کے جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ قانونی مقدمات کی پیروی کے انتظامات کیلئے انہیں ، حافظ مسعودحسامی(کار گزار صدر) مفتی یوسف (خازن)ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور مولانا معراج الحق کو خصوصی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK