سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں خصوصی مکوکا عدالت کے ذریعہ پھانسی اور عمر قید کی سزا پانے والے ۱۲؍ سزا یافتہ ملزمین کی سزاؤں کو ختم کرنے پر بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس انل کیلور اور جسٹس شیام چاندک کے دیئے گئے
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 11:13 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں خصوصی مکوکا عدالت کے ذریعہ پھانسی اور عمر قید کی سزا پانے والے ۱۲؍ سزا یافتہ ملزمین کی سزاؤں کو ختم کرنے پر بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس انل کیلور اور جسٹس شیام چاندک کے دیئے گئے
سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں خصوصی مکوکا عدالت کے ذریعہ پھانسی اور عمر قید کی سزا پانے والے ۱۲؍ سزا یافتہ ملزمین کی سزاؤں کو ختم کرنے پر بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس انل کیلور اور جسٹس شیام چاندک کے دیئے گئے تاریخی فیصلہ پر محروسین کو قانونی مدد فراہم کرنے والی جمعیۃ العلماء مہاراشٹر کے صدر اور ملزمین کی پیروی کرنے والے وکلاء نے اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر جمعیۃ مہاراشٹر کے صدر حلیم اللہ قاسمی نےاس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت نے تفتیشی ایجنسی کے جھوٹ پر مبنی کیس، جھوٹے گواہوںاور ناقص ثبوتوں کو سرے سے خارج کرکے عدل و انصاف کے تقاضوں کو ہی پورا نہیں کیا ہے بلکہ بے گناہوں کے حق میں فیصلہ کرکے تاریخ رقم کی ہے ۔‘‘
انہوں نے ملزمین کی رہائی کیلئے دن رات محنت کرنے والے وکلاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے قانونی امدادی کمیٹی کے سابق سیکریٹری مرحوم گلزار احمد اعظمی کی خدمات کا اعتراف کیا ۔ انہوںنے کہا کہ گلزار اعظمی جس طرح اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے، ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہی نہیں جمعیۃ کے رہبر و رہنما مولانا ارشد مدنی کی سربراہی میںجس طرح سے بری ہونے والوں کو قانونی مدد دی جاتی رہی، آئندہ بھی انہیں ہر قدم پر اسی طرح قانونی مدد فراہم کی جائے گی ۔
بامبے ہائی کورٹ میں زیر سماعت اس کیس کی پیروی کے لئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امدادی کمیٹی نےسپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جن سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی تھیں ان میں ایس ناگا متھو (سبکدوش جسٹس مدراس ہائی کورٹ)، جسٹس مرلی دھر (سبکدوش چیف جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، نتیا راما کرشنن (سپریم کورٹ آف انڈیا) اور کیس میں پیش پیش رہ کر جرح کرنے والےوکیل یوگ موہت چودھری کا نام قبل ذکر ہے ۔ ان کے ساتھ ان کی معاونت کرنے والے وکلاء میں عبدالوہاب خان شریف شیخ ، انصار تنبولی اور دیگر وکلاء بھی شامل تھے ۔
۱۲؍ ملزمین کی رہائی کےد وران ہائی کورٹ کو اپنی دلیلوں سے مطمئن کرنے والے سینئر وکیل یُگ موہت چودھری نے دو رکنی بنچ کے سنائے گئے فیصلہ پر عدالت کا شکریہ ادا کیا او رکہا کہ ’’اس فیصلہ سےعوام کا عدلیہ پر اعتماد پختہ ہوگااورقانون کی بالادستی قائم رہے گی۔‘‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقدمہ کا باریک بینی سے مشاہدہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ ملزمین کے خلاف جھوٹے ثبوت و شواہداکھٹا کئےگئے تھے جنہیں عدالت نے سرے سے خارج کرکے تاریخ رقم کر دی ہے ۔
اس فیصلہ پر جمعیۃ کےمعاون وکلاءانصار تنبولی اور شاہد ندیم نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ’’ بامبے ہائی کورٹ کے ذریعہ ملزمین کے حق میں سنایا گیا فیصلہ انصاف کی جیت کے مصداق ہے لیکن ملزمین کو انصاف حاصل کرنےکیلئےاپنی عمر کا قیمتی حصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے میں گزارنا پڑا اور ۱۹ ؍سال، ۱۰؍ دن کا طویل انتظار کرنا پڑا۔‘‘
سلسلہ وار دھماکوں کے کیس میں ملزمین کی پیروی کرنے والی نہایت قابل وکلاء کی ٹیم کو البتہ اس بات کا افسوس ہے کہ اے ٹی ایس کی جھوٹ پر مبنی تھیوری، ناقص تفتیش اور اصل مجرمین کو گرفتار کرنے میں ناکامی کے سبب دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کو اب بھی انصاف نہیں ملا ہے ۔