Inquilab Logo

جمعیۃ العلماء ہند مہاراشٹر لیگل ایڈ سیل کا کھرگون اور دیگر فساد زدہ علاقوں میں امداد پہنچانےکا عزم

Updated: April 20, 2022, 10:22 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

قانونی امداد فراہم کرنے کے معاملے میں لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ کیسیز اس لئے بھی التواء کا شکار رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں کورونا کی وجہ سے عطیہ دہندگان کے تعاون میں کمی آئی تھی

Gulzar Azmi, head of the legal cell
لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی

مولانا ارشد مدنی کی ہدایت اور سربراہی میںاور مہاراشٹر لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی کی قیادت میں کھر گون (مدھیہ پردیش )، احمد آباد (گجرات) اور ملک کی دیگر ریاستوں میں بھگوا شرپسندوں کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے والے مسلمانوں کی آواز بن کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں گلزار اعظمی نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’کھرگون، احمد آباد اور ملک کے دیگر علاقوں میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے باوجود انہی کے خلاف فساد برپا کرنے کا الزام عائد کرکے نہ صرف کیس درج کیا جارہا ہے اور انہیں گرفتار کیا جارہا ہے اس لئے ہم نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے اور اُمید ہے کہ عدالت ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔ ‘‘
 قارئین جانتے ہیں کہ قیدوبند کے شب و روز گزارنے پر مجبور افراد ہی کیلئے مہاراشٹر لیگل ایڈ سیل قائم کیا گیا تھا۔ مگر جمعیۃ العلماء ہند کی خدمات کا دائرہ متاثرین کو راحت رسانی تک دراز ہے۔ اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں گلزار اعظمی نے بتایا کہ کھر گون میں کرفیو لگاہوا ہے، جوں ہی کرفیو ختم ہوگا یا کرفیو میں راحت ملے گی جمعیۃ علما دھولیہ کے ذریعہ ہم متاثرین کو مالی امداد بہم پہنچانے اور اُن کی دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کی ہرممکن کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی باز آبادی کاری پر بھی توجہ دیں گے جیسا کہ ماضی میں کیا گیا تھا ۔
  جمعیۃ کی اپیل پر ہر سال مخیر حضرات اس قسم کے کارِ خیر کیلئے دست تعاون دراز کرتے ہیں چنانچہ جمعیۃ نے بم دھماکوں کے جھوٹے مقدمات میں گرفتار کئے گئے افراد کو قانونی اور ان کے اہل خانہ کو مالی مدد فراہم کرتی رہی۔ اس کی خدمات کا دائرہ یہیں تک محدود نہیں بلکہ اس نے تعلیمی وظیفوںکا سلسلہ بھی جاری کیا اور فسادات یا ناگہانی آفات سے متاثرہ افراد کو مالی، طبی اور رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کا سلسلہ بھی جاری و ساری رکھا ہے۔
  ملک کے موجودہ حالات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ’’ہندوستان میں اس وقت نفرت اور ہندوتوا جارحیت شباب پر ہے اورمتعلقہ تنظیمیں اور ان کے کارکنان نفرت اور دھرم کے نام پر ہندو راشٹر بنانے کا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ہندوستان پر جتنا حق ہندو اور دیگر فرقوں کا ہے اتنا ہی مسلمانوں کا ہے۔ جمعیۃ ملک میں پھیلائی جارہی شدت پسندی اور نفرت کی سیاست سے نہ صرف باخبر ہے بلکہ مظلومین کے درد سے بھی واقف ہے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے اور قانونی جنگ لڑنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔ ‘‘
   دوران گفتگو جمعیۃ لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے کورونا اور لاک ڈاؤن کے سبب بم دھماکہ کیس جن میں، پھانسی کی سزا پانے والے ۶۵؍اور عمر قید کی سزا پانے والے ۱۲۵؍ملزمین بھی شامل ہیں التوا کا شکار ہوئے ہیں۔ مگر التوا کا واحد سبب یہ نہیں ہے بلکہ بعض اوقات مخیر حضرات سے ملنے والی مدد میں کمی اور تاخیر بھی اس کا سبب بنتی ہے۔ کورونا کے دوران ایسا ہی ہوا چنانچہ مالی مسائل کے سبب  گزشتہ سال تعلیمی وظیفے بھی نہیں دیئے جاسکے ۔ 
 گلزار اعظمی کو اُمید ہے کہ ملت کے صاحب حیثیت لوگ جو جمعیۃ پر بھروسہ اور اس کی خدمات کا اعتراف کرتے آئے ہیں، اسے فنڈس کے لئے منتظر یا محروم نہیں رکھیں گے بلکہ حسب سابق اپنے عطیات سے نوازیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK