سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد گزشتہ تین دنوں سے ہائی وےبند ہے،ڈرائیوروں اورمسافروں کی درماندگی ناقابل بیان
EPAPER
Updated: August 28, 2025, 11:08 PM IST | Jammu
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد گزشتہ تین دنوں سے ہائی وےبند ہے،ڈرائیوروں اورمسافروں کی درماندگی ناقابل بیان
جموں کشمیر میں گزشتہ دنوںشدید بارش ، بادل پھٹنے اورسیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں سری نگر جموں قومی شاہراہ جمعرات کو مسلسل تیسرے روز بھی ہر طرح کی ٹریفک آمدورفت کے لئے بند رہی۔ اس کے نتیجے میں قاضی گنڈ اور دیگر مقامات پر سیکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اور مسافروں اور ڈرائیو روں کی درماندگی ناقابل بیان ہے ۔ مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر جو وادی کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے والی شہ رگ سمجھی جاتی ہے ، جمعرات کو سیکڑوں گاڑیوں کی طویل قطاریں تھیں ۔ قاضی گنڈ اور بانہال کے درمیان سیکڑوں ٹرک، مسافر بسیں اور نجی گاڑیاں پھنسی ہوئی تھیں جن میں سوار مسافر بے بسی اور لاچارگی کی تصویر بنے نظرآئے۔
قاضی گنڈ میں پھنسے کچھ ڈرائیوروں اور مسافروں نے بتایا کہ وہ گزشتہ ۳؍ دنوں سے شاہراہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن ابھی تک بحالی کا کوئی واضح عندیہ نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ تو مناسب رہائش میسر ہے اور نہ ہی بنیادی سہولیات۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ فوری طور پر ریسکیو اور امدادی انتظامات کرے۔
ٹریفک پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مغل روڈ اور سونمرگ-گمری روڈ پر ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق چل رہا ہے اور لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ لین ڈسپلن کی پابندی کریں تاکہ غیر ضروری بھیڑ اور جام سے بچا جا سکے۔
شاہراہ پر ملبہ ہٹانے کا کام جاری
تاہم ٹریفک حکام نے واضح کیا کہ جموں - سری نگر قومی شاہراہ فی الحال ادھم پور کے جکھانی اور چنانی کے درمیان شدید نقصان کی وجہ سے ٹریفک کے لئے بند ہے اور کسی کو بھی شاہراہ پر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ انتظامیہ کے مطابق شاہراہ پر ملبہ ہٹانے اور مرمت کا کام جاری ہے، تاہم بارش اور زمین کھسکنے کے نئے واقعات اس کام کو متاثر کر رہے ہیں۔ عوامی حلقوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر بحالی کے کام کو تیز کیا جائے تاکہ درماندہ مسافروں اور ٹرک ڈرائیوروں کو ریلیف مل سکے اور وادی کی اشیائے خورونوش کی سپلائی بھی متاثر نہ ہو۔
نائب وزیر اعلیٰ کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے اس دوران جمعرات کو شہر کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور بھگوتی نگر کے نزدیک چوتھے توی پل کی تباہ شدہ سڑک کا موقع پر جاکر جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ حکومت ریلیف اور بحالی کے تمام تر اقدامات میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ متواتر بارش کے نتیجے میں دریائے توی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی جس کے باعث بھگوتی نگر کے نزدیک چوتھے توی پل سے ملحقہ سڑک کا ایک بڑا حصہ منگل کو بہہ گیا۔ اس حادثے میں کئی گاڑیاں کھائی میں جاگریں اور ٹریفک بری طرح متاثر ہوا۔
نائب وزیر اعلیٰ نے پل کا معائنہ کرتے ہوئے کہا’’یہ نقصان بہت بڑا ہے، اس کو ایک دن میں درست نہیں کیا جاسکتا۔ وقت لگے گا لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ حکومت مکمل طور پر متاثرہ خاندانوں کی مدد کرے گی اور ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے گا ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورے محض فوٹو کھچوانے یا ٹی آر پی بڑھانے کیلئے نہیں بلکہ عوامی مسائل کا قریب سے جائزہ لینے اور ان کے فوری حل کی نیت سے کیے جارہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ عمر عبداللہ نے بدھ کو شہر کا دورہ کیا تھا جبکہ وہ جمعرات کو یہاں پہنچے ہیں تاکہ عوام کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ حکومت ہر وقت ان کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے مزید یقین دہانی کرائی کہ اگر مرکزی حکومت سے اضافی تعاون درکار ہوا تو باضابطہ طور پر درخواست کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں کی شدید بارشوں نے جموں خطے کے کئی علاقوں میں تباہی مچائی ہے، دریا اور ندی نالے ابل پڑے ہیں اور کئی اہم پلوں، سڑکوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔