Inquilab Logo

’’دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمے کے بعد جموں کشمیر ایک محفوظ مقام بن گیا ہے‘‘

Updated: October 05, 2022, 9:35 AM IST | jammu

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ اب یہاں جنگجوئیت میں کافی کمی آگئی ہے،وزیراعظم مودی کو کریڈٹ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاحدگی پسندوں کیخلاف ان کی مہم پائیدار ثابت ہورہی ہے

Union Home Minister Amit Shah along with Union Minister Jitendra Pradhan and LG Manoj Sinha
مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے ساتھ مرکزی وزیر جتندر پردھان اور ایل جی منوج سنہا

:مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے سہ روزہ جموں کشمیر کے دورے کے موقع پر دعویٰ کیا کہ    دفعہ ۳۷۰؍ کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر ایک محفوظ ترین جگہ بن گئی ہے کیونکہ جنگجوئیت سےمتعلق واقعات میں اب نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی جنگجوؤں اور علاحدگی پسندوں  کے خلاف پائیدار مہم ثمر آور ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کے بجائے اب لیپ ٹاپ دیکھے جارہے ہیں۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار منگل کو راجوری میں ایک بڑے عوامی جلسے کے خطاب کے دوران کیا۔ خیال رہے کہ وہ پیر ہی کو جموں کشمیر پہنچ گئے ہیں ، جہاں سے بدھ کو ان کی واپسی ہوگی۔
 اس موقع پر اُن کے ساتھ اسٹیج پر جموںکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ اور رکن پارلیمان جگل کشور بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ’ ’جو لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر دفعہ۳۷۰؍ کو ہٹایا گیا تو  یہاں خطے میں خون کی ندیاں بہہ جائیں گی، ان کو جموںکشمیر میں ہونے والی جنگجوئیت سے متعلق واقعات کے اعداد و شمار دیکھنے چاہئیں۔‘‘
 عوام کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’جموں کشمیر میں ہر سال جنگجوئیت سےمتعلق۴۷۶۷؍ واقعات رونما ہواکرتے تھے لیکن دفعہ۳۷۰؍کی تنسیخ کے بعد ان اعداد  و شمار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور اب اس نوعیت کے صرف۷۲۱؍واقعات ہی پیش آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ۵؍ اگست۲۰۱۹ء  کے بعد جموںکشمیر میں سیکوریٹی فورسزکی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے جو اَب ہر سال۱۳۷؍تک پہنچ گئی ہے۔ اس کیلئے انہوں نے وزیراعظم مودی اور ان کی پالیسیوں کو کریڈٹ دیا۔
 دوران خطاب وزیرداخلہ امیت شاہ نےخطے میں جلد ہی الیکشن کا اشارہ بھی دیا۔ حالانکہ انہوں نے ایسا کچھ کھل کر نہیں کہا لیکن   پہاڑی طبقوں کولبھانے والے کچھ وعدے ضرور کئے۔ خطے میںگجر، بکروال اور پہاڑی طبقے کے لوگوں سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ جموںکشمیر میں ان تین خاندانوں، جنہوں نے حکومت کو اپنے آپ اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک محدود رکھی ہے، کی  الیکشن میں شکست کو یقینی بنائیں۔ ان کا اشارہ نیشنل کانفریس لیڈر عمر عبداللہ، پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور کانگریس کے موجودہ سربراہ غلام احمد میر کی جانب تھا۔انہوں نے کہا کہ’’ان تین خاندانوں نے۷۰؍ برسوں تک یہاں خاندانی راج کیا اور عام لوگوں کو جمہوریت کیلئے ترسایا۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ’’آج یہاں خطے میں لوگوں کو گرام پنچایت ہے، ضلع پنچایت اور تحصیل پنچایت ہے جو گزشتہ۷۰؍برسوں کے دوران نہیں ہوا کرتا تھا۔‘‘
 وزیر داخلہ نے کہا کہ جموںکشمیر میں جمہوریت کو۸۷؍ اراکین اسمبلی اور۶؍اراکین پارلیمان تک محدود رکھا گیا تھا جبکہ گجر، بکر وال اور پہاڑی طبقوں کو نظر انداز کیا گیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے مسلمانوں کو بھی لبھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ غلام نبی کھٹانہ کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کرکے وزیر اعظم مودی نے یہ بات ثابت کر دی کہ وہ سماج کے تمام طبقوں کو نمائندگی دینے کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے ایک اور دعویٰ کیا کہ دفعہ۳۷۰؍کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر میں۵۶؍ ہزار کروڑ روپوں کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روز گار کے مواقع میسر ہوں گے۔ اینٹی کرپشن بیورو کی تشکیل کا کریڈٹ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رشوت جو یہاں گزشتہ۷۰؍ برسوں کے دوران عروج پر تھی،کے خاتمے کو یقینی بنانے کیلئے ہم نے یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر سرکاری تعطیل رکھنے کے اعلان کی سراہنا بھی کی۔
 مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموںکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار سال رواں کے ماہ اول سے ایک کروڑ ۶۲؍ لاکھ  سیاحوں نے یہاں کے سیاحتی مقامات کی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو گجر، بکروال اور پہاڑی طبقوں کو نمائندگی دینے کیلئے تشکیل دیا گیا جو بصورت دیگر ایک خواب ہی تھا۔ان کا لوگوں کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہاں کے حکمرانوں نے ہمیشہ آپ لوگوں کا استحصال کیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔‘‘انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم  مودی کی قیادت والی سرکار جموں کشمیر کو تمام طبقوں کو نئی بلندیوں تک لے جانے کیلئے پُر عزم  ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK