Inquilab Logo

جینت پاٹل اور وڈیٹیوار بھی بی جے پی کے نشانے پر؟

Updated: February 20, 2024, 10:17 AM IST | Agency | Mumbai

سنیل تٹکرے نے دعویٰ کیا کہ ۱۵؍ دنوں کے اندر مہاراشٹر میں ۲؍ اور زلزلے آئیں گے، پاٹل کی طرف سے تردید، وڈیٹیوار خاموش، چندر شیکھرباونکولے نے لاعلمی ظاہر کی۔

Jayant Patil has denied the news. Photo: Agency
جینت پاٹل نے خبروں کی تردید کی ہے۔ تصویر: ایجنسی

اشوک چوان، ملند دیورا، بابا صدیقی جیسے سیکولر چہروں کے  اپنی اپنی پارٹی کو خیر باد کہہ کر بی جے پی سے کسی نہ کسی صورت ہاتھ ملانے  سے مہاراشٹر کی سیاست میں کھلبلی مچی ہوئی لیکن  یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں بلکہ اس قطار میں ابھی مزید کئی لوگوں کے نام باقی ہیں۔ این سی پی (اجیت) کے ریاستی صدر سنیل تٹکرے ن دعویٰ کیا ہے کہ کانگریس کے سب سے فعال چہرہ سمجھے جانے والے وجے وڈیٹیوار ( اپوزیشن لیڈر) اور این سی پی میں شرد پوار کے سب سے وفادار جینت پاٹل بھی بی جے پی کے رابطے میں ہیں۔ دونوں جلد  بی جے پی میں شامل ہوںگے۔ جینت پاٹل نے اس خبر کی تردید کی ہے ۔ 
بی جے پی کے ریاستی صدر باونکولے کا کہنا ہے کہ ’’وزیراعظم مودی نے ملک کی ترقی کی گارنٹی دی ہے۔ مودی کی گارنٹی اور خود کفیل ہندوستان  کے عزم کی حمایت کرنے کیلئے کئی لوگ بی جے پی میں شامل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ لیکن جو معلومات آپ صحافیوں کے پاس ہے وہ میرے پاس نہیں ہے۔  اتنا ضرور ہے کہ کل کو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ جینت پاٹل کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے چندر شیکھر باونکولے نے کہا ’’جینت پاٹل اور میرے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے ہماری پارٹی میں شمولیت کیلئے ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے اور ہم نے بھی انہیں کوئی پیش کش نہیں کی  ہے لیکن وزیر اعظم مودی کی حمایت کرنے کیلئے کوئی بھی ہمارے ساتھ آ سکتا ہے۔ ‘‘  وجے وڈیٹیوار جو ان دنوں مہاراشٹر میں کانگریس کی آواز بنے ہوئے ہیں وہ  بھی بی جے پی میں رابطے میں ہیں اور لوک سبھا کے ٹکٹ کی خاطر وہ پارٹی بدل سکتے ہیں۔ اس سوال پر چندر شیکھر باونکولے نے کہا ’’ جو لوگ وزیر اعظم مودی کے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں ان کیلئے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہوئے ہیں۔‘‘ 
خود جینت پاٹل کی جانب سے ان خبروں کی تردید کی گئی ہے۔ سنیل تٹکرے کے دعوے کے بعد پاٹل نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور وضاحت کی کہ ان کا بی جے پی میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔  انہوں نے کہا ’’ ہم شرد پوار کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور جلد ہی مہا وکاس اگھاڑی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم ہو جائے گی۔ ایسی صورت میں کچھ لوگ افواہ پھیلا رہے ہیں۔‘‘ پاٹل نے کہا ’’ یہ پوری طرح سے بے بنیاد بات ہے کہ مجھے بی جے پی کی جانب سے کوئی پیش کش کی گئی ہے یا میں بی جے پی کے رابطے میں ہوں۔‘‘ این سی پی کے ریاستی سربراہ کا کہنا ہے کہ ’’ یہ بات پوری طرح سے افواہ ہے جو جان بوجھ کر اڑائی جا رہی ہے۔‘‘ یہ پوچھنے پر کہ آخر یہ افواہ کون اڑا رہا ہے؟  جینت پاٹل نے کہا ’’آپ میرا اتنا کام کر دیجئے ! اس شخص کا پتہ لگائیے جو اس طرح کی خبریں پھیلا رہا ہے۔ کیونکہ آپ ہی لوگ یہ خبریں چلاتے ہیں۔‘‘ 
 اس پورے معاملے پر اب تک وجے وڈیٹیوار نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ لیکن بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے کے ایک ٹویٹ سے ان افواہوں کو تقویت ملی ہے۔ دراصل اکولہ میں نتیش رانے نے اپنی عادت کے مطابق بد زبانی کی تھی ۔ نتیش نے کہا تھا کہ پولیس والوں کو میرا ویڈیو بنانے دو ، وہ اسے لے  جا کر اپنی بیویوں کو دکھائیں گےلیکن میرا بال بھی بانکا نہیں کر پائیں گے۔ ان کے اس بیان پر جو وجے وڈیٹیوار نے ٹویٹرپرتنقید کی تو انہوں نے جواب میں  ٹویٹ کر کے وڈیٹیوار کو نشانہ بنایا لیکن آخر میں یہ کہا کہ ’’ آپ ہمارے رفیق کار ہ چکے ہیں اور کیا پتہ کل کو آپ کا اور ہمارا باس ایک ہی ہو اس لئے معاملہ یہیں روک  دیتا ہوں۔‘‘  نتیش رانے کا یہ ٹویٹ بھی سوشل میڈیا پر  بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ 
 روی رانا کا کچھ اور ہی دعویٰ
 ادھر وقتاً فوقتاً  ادھو ٹھاکرے پر انگلیاں اٹھانے والے  بی جے پی  رکن اسمبلی روی رانا نے کچھ اور ہی دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شیوسینا (ادھو) سربراہ وزیر اعظم سے رابطے کی کوشش میں ہیں اور وہ دوبارہ این ڈی اے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔   رانا نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے ایکناتھ شندے کی قیادت کو قبول کرتے ہوئے دوبارہ شیوسینا میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے کئی بار وزیراعظم سے گفتگو کیلئے وقت بھی مانگا ہے۔  جواب میں شیوسینا( ادھو) کے لیڈر چندر کانت کھیرے نے کہا ہے کہ ’’روی رانا کو یہ خواب کہاں سے آیا ہمیں نہیں معلوم لیکن ادھو ٹھاکرے کبھی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK