• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جیل کی سلاخوں سے نکل کر ڈی ایس پی بننے کی حقیقی کہانی

Updated: December 31, 2025, 4:17 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مدھیہ پردیش کے جینندر کمار نگم نے اپنے والد کے ادھورے سپنے کو خود پورا کیا، اس دوران۲؍مقدمات کے سبب حوالات بھی پہنچے، مشکلات بھرا وقت بھی دیکھا لیکن ہمت نہیں ہاری، مقابلہ جاتی امتحان میں تب تک شرکت کرتے رہے جب تک ڈی ایس پی کا عہدہ نہیں مل گیا۔

Jainendra Kumar (blue shirt) at the DSP office, left: Picture taken during court appearance. Picture: INN
جینندر کمار (نیلی شرٹ) ڈی ایس پی دفتر میں، بائیں:عدالت میں پیشی کے وقت کی تصویر۔ تصویر: آئی این این
تاریخ گواہ ہے کہ خوابوں کیلئے کی گئی جدوجہد کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور اس کی زندہ مثال ہیںبھِنڈ ضلع کےڈوگراپور گاؤں کے رہنے والے جینندر کمار نگم۔ جو کبھی ۲؍فرضی مقدمات میں  سلاخوں کے پیچھے پہنچے اور مختلف آزمائشوں سے گزرے ، اب تحصیلدار سے ڈی ایس پی بن گئے ہیں۔ جینندر کی یہ جدوجہد کوئی فلمی کہانی نہیں ہے۔ انہوں  نے مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) ۲۰۲۳ء امتحان میں کامیاب ہوکر ڈی ایس پی کا عہدہ پایا۔
جینندر کی کامیابی کی اس کہانی میں غربت، جدوجہد، خاندان کا بائیکاٹ، زمین پر قبضہ، جرم، مارپیٹ، جھوٹے مقدمے، جیل، سیاست، عدالتوں کے چکر، جلا ہوا گھر، اسپتال میں زخمی والدین اور پھر والد کا وہ ادھوراخواب جو وہ خود پورا نہ کر سکے ،اسی لئے یہ کہانی فلمی نہیں بلکہ سچی ہے، جو رکنا نہیں، ہر حال میں لڑنا سیکھاتی ہے۔ یہاں تک پہنچنا جینندر کے لئے آسان نہیں تھا، لیکن اسپتال کے بستر پر پڑی ماں کے ہاتھ پر لکھی ایک قسم نے انہیں اس مقام تک پہنچا دیا۔ گھر میں بچپن سے ہی پڑھائی کا ماحول تھا۔ جینندر کے دادا بی ایس ایف میں اہلکار رہ چکے ہیں اور والد ایم پی پی ایس سی کی تیاری کرتے ہوئے پانچ بار مین ایگزام تک پہنچے۔ والد کا خواب ڈی ایس پی بننا تھا، لیکن جھوٹے مقدمات اور حالات نے انہیں روک دیا۔ وہی خواب بیٹے جینندر کے دل میں بھی جل اٹھا۔۲۰۱۵ء میں انہوں نے پولیس کانسٹیبل کی بھرتی کا امتحان پاس کر لیا، فزیکل ٹیسٹ باقی تھا، لیکن والد نے جب پوچھا کہ: ’’ڈی ایس پی نہیں بننا کیا؟‘‘ تو انہوں نے فزیکل امتحان میں شرکت نہیں کی۔۲۰۱۷ء  میں انہوں نے ایم پی سب انسپکٹر کا امتحان پاس کیا، لیکن فزیکل سے دو دن پہلے گاؤں کے کچھ لڑکوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ نہیں دے سکے۔۲۰۱۹ء  میں ٹیچر بھرتی بھی کامیاب کیا، لیکن جوائننگ نہیں لی ۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جینندر پر ایک وقت ایسا آیا جب پورا خاندان اسپتال اور جیل کے درمیان پھنس گیا۔ اپریل۲۰۲۰ء میں زمین کے تنازع پر ان کے والدین پر جان لیوا حملہ ہوا، گھر کو آگ لگا دی گئی، اور خاندان پر ہی جھوٹی ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ سب کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔۸؍جنوری ۲۰۲۱ء کو جینندر جیل سے باہر آئے، مگر اہل خانہ اب بھی جیل میں تھے۔
اسی جیل کے اندھیرے میں جینندر نے عزم کیا کہ اب صرف ایک ہی منزل  ڈی ایس پی! وہ اپنی پھوپھی سے پیسے لے کر جنوری ۲۰۲۱ء میں اندور پہنچے۔ دو ماہ کوچنگ کی، پھر کورونا کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاؤن لگ گیا۔ وہیں رک کر پڑھائی جاری رکھی۔۲۲؍ مئی ۲۰۲۱ء کو ان پر قتل کی کوشش(دفعہ۳۰۷) کا مقدمہ درج کر دیا گیا، جبکہ وہ اندور کے ہاسٹل میں تھے، جس کے ثبوت سی سی ٹی وی میں قید تھے۔جون ۲۰۲۱ء  میں دبنگوں نے ان کے خاندان کا ایکسیڈنٹ کروا دیا۔ بھائی، والد اور والدشدید زخمی ہو گئے۔ سب کو علاج کیلئے  دہلی لے جایا گیا، جینندر بھی اندور سے دہلی پہنچے۔
ان سخت حالات کے درمیان جینندر نے قسم کھائی کہ وہ ڈی ایس پی بنیں گے۔لہٰذا پوری جان لگا کر پڑھائی میں جٹ گئے۔۲۰۲۰ء کے  ایم پی پی ایس سی امتحان میں کامیابی پاکر وہ نائب تحصیلدار کے عہدہ کے حقدار بنے اور انہوں نے جوائننگ لی۔ لیکن وہ رکے نہیں پھر فاریسٹ سروس ۲۰۲۰ء امتحان کوالیفائی کرکے رینجر کے عہدہ کے اہل بنے ، لیکن جوائن نہیں کیا۔اس کے بعد ۲۰۲۲ء میں اسٹیٹ سروس امتحان میں کامیاب ہوکر محکمہ اسکولی تعلیم کے معاون ڈائریکٹر کے عہدہ کے حقدار بنے لیکن اس بار بھی جوائننگ نہیں لی ۔ ان کا مقصد تو ڈی ایس پی بننا تھا لہٰذا اپنی کوشش جاری رکھی۔  ۲۰۲۳ء کے مین ایگزام کے دوران انہیں ملیریا اور ٹائیفائیڈ ہو گیا، پھر بھی ڈرِپ لگوا کر امتحان دینے پہنچے۔ انہوں نے مین پاس کیا اور انٹرویو تک پہنچے۔پھر وہ وقت آگیا کہ ان کی محنتیں رنگ لائیں اور وہ امتحان کوالیفائی کرکے ڈی ایس پی کے عہدہ کے لئے منتخب کئے گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK