امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے۲۱؍ نکاتی امن منصوبے پر عرب و مسلم لیڈران میں وسیع اتفاق رائے پایا جا رہا ہے۔ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں جنگ بندی اور خطے کے استحکام کیلئے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 10:41 AM IST | New York
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے۲۱؍ نکاتی امن منصوبے پر عرب و مسلم لیڈران میں وسیع اتفاق رائے پایا جا رہا ہے۔ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں جنگ بندی اور خطے کے استحکام کیلئے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔
اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عرب اور مسلم لیڈران کے درمیان ’’وسیع اتفاق‘‘ پایا جاتا ہے۔ بادشاہ نے یہ بات اتوار کو عمان میں الحسینیہ پیلس میں سابق وزرائے اعظم سے ملاقات کے دوران کہی، جہاں انہوں نے علاقائی صورتحال اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے نیویارک کے اپنے دورے کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔ شاہی عدالت کے بیان کے مطابق، عبداللہ نے اپنے نیویارک کے دورے کو ’’ثمر آور‘‘ قرار دیا اور زور دیا کہ اردن ’’اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ اردن ’’عرب اور فعال شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبے کی تفصیلات پر کام کر رہا ہے، جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عرب اور مسلم لیڈران کے ساتھ ایک کثیرالجہتی اجلاس کے دوران پیش کیا تھا۔ ‘‘بادشاہ نے کہا کہ اس منصوبے کی بہت سی تفصیلات ’’ان نکات سے ہم آہنگ ہیں جن پر پہلے سے اتفاق ہو چکا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ:ٹرمپ نے پورٹ لینڈ میں آئی سی ای سہولیات کے تحفظ کیلئے فوج تعینات کر دی
ٹرمپ کا ۲۱؍نکاتی امن منصوبہ
یاد رہے کہ ۲۵؍ ستمبر کو ٹرمپ نے مسلم لیڈران کے سامنے ایک ۲۱؍ نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جس میں غزہ میں مستقل جنگ بندی، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کی حکمرانی بغیر حماس کے، اور اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا شامل ہے، جیسا کہ بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے۔ عرب لیڈران نے منصوبے کے بڑے حصے کی توثیق کی لیکن کچھ اضافے بھی چاہےجن میں مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کے خلاف ضمانتیں، یروشلم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنا، انسانی امداد میں اضافہ، اور غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کا حل شامل ہیں۔