Inquilab Logo

کالینہ : یونیورسٹی کے گرلزہاسٹل میں۵۰؍ سے زائد طالبات کو پیٹ میں درد اور اسہال کی شکایت

Updated: April 22, 2024, 10:45 AM IST | Inquilab News Network | Santacruz

فوری طبی مدد نہ ملنے سے طالبات میں ناراضگی ۔ اطلاع ملتے ہی طلبہ کے نمائندوں نے ہاسٹل کا دورہ کیا۔ انتظامیہ نے کہا : انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

Image of the main gate of the sprawling Mumbai University campus in Kalina. Photo: INN
کالینہ میں واقع ممبئی یونیورسٹی کے وسیع و عریض کیمپس کے صدر دروازہ کی تصویر۔ تصویر : آئی این این

یہاں ممبئی یونیورسٹی کے کالینہ کیمپس کے نیو گرلز ہاسٹل میں مقیم ۵۰؍ سے زیادہ طالبات کو جمعرات کی شب سے پیٹ میں درد اور اسہال (ڈائریا) کی شکایت ہوئی۔ چونکہ ہاسٹل کے احاطے میں کوئی کینٹین نہیں ہے اسلئے طالبات کی بیماری کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ حالانکہ قیاس آرائیاں ہے کہ ہاسٹل کے کولرکا آلودہ پانی اس بیماری کی وجہ ہوسکتا ہے۔ 
طالبات نے کیا کہا؟
 ایک طالبہ نے نشاندہی کی کہ فوری طبی امداد کی کمی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے کیونکہ یونیورسٹی ہیلتھ سینٹر شام تقریباً۴؍ بجے بند ہو جاتا ہے جس سے بہت سے طلبہ کا بروقت علاج نہیں ہوپاتا۔ شکایت ہونے کے بعد کچھ طالبات نے خودہی دوا کا سہارا لیا جبکہ دوسروں نے کیمپس کے باہر سے طبی مدد طلب کی۔ طالبات کا کہنا ہے کہ ایک طالبہ کو ۱۶؍ بار اسہال کا سامنا کرنا پڑا جس سے صورتحال کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔ مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایک طالبہ نے ہاسٹل میں کینٹین کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا جس کی وجہ سے صحت کے مسائل کی وجہ جاننے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ ایک دیگر طالبہ نے کہاکہ ’’یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہم سب کو انتظامیہ کی جانب سے مسائل کا سامنا ہے۔ جب ہم یہاں آئے تو پینے کے پانی کی کوئی سہولت نہیں تھی۔ احتجاج کے بعد ہمیں ٹینکر کا پانی ملا۔ کھانے کیلئے بھی ہمیں لڑکوں کے ہاسٹل تک پیدل جانا پڑتا ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا کوئی بھی اہلکار ان مسائل کو حل کرنے کی زحمت نہیں کرتا ہے۔ ‘‘ ہندوستان ٹائمز نے یہ خبر دی ہے کہ ہاسٹل وارڈن کی جانب سے واضح جواب نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا جنہوں  نے مبینہ طور پر طالبات سے ملاقات نہیں  کی۔ اس معاملے پر استفسارکئے جانے پر حکام نے طالبات کی تکلیف کی وجہ گرمی کو قرار دیا اور یہ دعویٰ کیا کہ صرف۲۰؍ لڑکیوں میں ہی ڈائریا کی علامات پائی گئی ہیں۔ اس طرح انہوں  نے صورتحال کی سنگینی کو مسترد کردیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: دھاراوی میں جاری سروے رکوانے کیلئے ہائی کورٹ کادروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری

طلبہ تنظیمیں حرکت میں آئیں 
اس واقعے کے ردعمل میں یووا سینا اور شیو سینا (ادھوٹھاکرے) کے اراکین سمیت مختلف طلبہ کے نمائندوں نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ہاسٹل کا دورہ کیا اور وارڈن اور انجینئرنگ عملے سے ملاقات کی۔ یونیورسٹی کی انتظامی کونسل کے سابق رکن اور یووا سینا کے رکن پردیپ ساونت نے کہاکہ ’’صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے وائس چانسلر نے ہمیں بتایا کہ اس بات کا تعین کرنے کیلئے انکوائری شروع کر دی گئی ہے کہ آیایہ طبی مسئلہ میونسپلٹی کے فراہم کئے جانے والے پانی سے ہوا ہے یا ہاسٹل کے واٹر کولر میں  موجود آلودہ پانی کے سبب ہوا ہے۔ وائس چانسلر کو اس معاملے کی اطلاع دی گئی ہے اور انہوں نے پانی کے ذرائع کا فوری معائنہ کرنے کا حکم دیا ہے جس کی رپورٹ پیر تک متوقع ہے۔ ‘‘ دریں اثناء ممبئی یونیورسٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جب سے یہ معاملہ ہمارے علم میں آیا ہے، ہم ہر لڑکی سے انفرادی طور پر جا کر پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے تمام لڑکیوں سے ملاقات کی اور ان کی تکلیف کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش کی۔ ان میں پریشانی کا کوئی عام سبب نہیں ملا۔ اب سبھی لڑکیاں ٹھیک ہیں۔ اسپتال میں کوئی زیرعلاج نہیں تھا۔ جن لوگوں نے ضرورت محسوس کی، ان کا علاج یونیورسٹی ہیلتھ سینٹر میں کیا گیا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر سنیچر کو پانی کے نمونوں کی جانچ بھی کی گئی۔ ڈاکٹر کے مطابق بہت سی لڑکیاں خشک ماحول کے علاقوں سے آئی ہیں اس لئے وہ یہاں کے مرطوب ماحول سے متاثر ہوئی ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK