Inquilab Logo

کاندیولی:مدرسہ و مسجد رحمتیہ کی منتقلی سے قبل متبادل انتظام ضروری

Updated: March 02, 2022, 8:21 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ٹرسٹیان نے اپنی شرائط اور مطالبات سے ایس آراے انجینئرکوآگاہ کروایااورانجینئرنے بھی اسے درست قرار دیا

View outside the Madrasa and Rahmatia Mosque in Kandivali.
کاندیولی میں واقع مدرسہ و مسجد رحمتیہ کےباہر کا منظر۔

 سدھی ونایک ویلفیئر سوسائٹی کاندیولی (مغرب)میں واقع مدرسہ و مسجد رحمتیہ کے تحفظ اور منتقلی کے سلسلے میںاہم پیش رفت ہوئی ہے ۔اہم پیش رفت بایں معنیٰ کہ ٹرسٹیان نے ایس آر اے انجینئر زیڈ اے شیخ سے ان کے دفتر باندرہ میںملاقات کی اوران کے سامنے اپنی شرائط رکھیںکہ تمام سہولتوں کےساتھ پہلے متبادل جگہ مہیا کروائی جائے تاکہ آسانی کے ساتھ لوگ عبادت کرسکیں ۔ ایک ماہ بعد رمضان المبارک آ جائے گا ،صحیح انتظام نہ ہونے سےمصلیان کو مزید پریشانی ہوگی۔اس مطالبے کو انجینئرشیخ نے تسلیم کیا اور کہا کہ ’’یہ بات درست ہےکہ پہلے تمام سہولتوں کے ساتھ متبادل جگہ مہیا کروائی جائے اس کے بعد مدرسہ کومنتقل اورشہیدکیاجائے ۔ ‘‘
 اس سلسلے میں گزشتہ اتوار کو ظہر کی نماز کے بعد ٹرسٹیان نے ہنگامی میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں امام مولانا سعید اختر قاسمی، عبدالرزاق نبی صاحب چودھری (صدر)، محمد اکبر( نائب صدر)کے ساتھ مقامی نوجوانوں علیم خان، محمد عثمان، شہباز خان، عدنان شیخ، شاہجہاں چودھری، محمد ایوب چودھری، اعجاز شیخ  اور ایاز شیخ وغیرہ موجود تھے۔اس سے قبل اس مسئلے میں رکن اسمبلی اور ممبئی کے نگراں وزیر محمد اسلم شیخ سے بھی ان کے دفتر میں ایک وفد نے ملاقات کی تھی ۔اسلم شیخ کے سامنے بھی یہ طے پایا تھا کہ پہلے عارضی طور پر متبادل انتظام کیا جائے گا اس کے بعد مدرسہ کی عمارت کو  منہدم کیا جائے گا  اور جب پلان کے تحت ایس آر اے کی عمارت تعمیر ہو جائے گی تو نماز کی ادائیگی کے  لئے ڈیولپر کی جانب سے وقتی طور پر دی گئی جگہ خالی کروادی جائے گی۔
 عبدالرزاق نبی صاحب چودھری (صدر) نے نمائندۂ انقلاب کومذکورہ تفصیلات سے آگاہ کرواتے ہوئے کہا کہ’’ مدرسہ ومسجد اپنی جگہ قائم ہے اورہم چند لوگ وہاںنماز اداکررہے ہیںلیکن ٹرسٹیان یہ چاہ رہے ہیںکہ ڈیولپر جلد ازجلد متبادل جگہ مہیاکروادے تاکہ وہاں نماز کا اہتمام شروع کردیاجائے اورمدرسہ کی جگہ خالی کردی جائے ۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ میٹنگوں کانتیجہ یہ ہوا ہے کہ مدرسہ اپنی جگہ پرقائم ہے اورایس آر اے انجینئرنے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ ضابطے کے مطابق پہلے متبادل نظم کیاجائے گا ا س کےبعد انہدامی کارروائی کی جائےگی۔اس سے ٹرسٹیان کوکسی حد تک اطمینان ہے ۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’پریشانی اس لئے بھی ہےکیونکہ اب پورے علاقے کے جھوپڑوں کوتوڑ دیا گیاہے ،مدرسہ اور اس سے متصل چند لوگوں کے آدھے ٹوٹے ہوئے جھوپڑےبچے ہیں، اس لئےجلد متبادل نظم ہو جائے تو بہتر ہوگا۔‘‘
 مولانا شاہد قاسمی (خطیب وامام نورانی مسجد چار کوپ کاندیولی ) ،جنہوں نے اس تعلق سے عام مسلمانوں کومتوجہ کرتے ہوئے آڈیوپیغام جاری کیا تھا ، کاکہنا ہے کہ ’’ ہم لوگ بھی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اورانشاء اللہ مقامی مسلمانوں کی پوری مدد کی جائے گی۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK