Inquilab Logo Happiest Places to Work

کاندیولی : ٹرسٹیان مساجد کا اہم اقدام، نکالے گئے مائیک دوبارہ لگا دیئے

Updated: June 16, 2025, 11:32 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

کسی بھی مسجد میں پولیس کی کارروائی یا پوچھ تاچھ پر گنیش نگر کی ۱۴؍مساجد کے سبھی ٹرسٹیان ایک ساتھ پولیس اسٹیشن جائیں گے۔ میٹنگ میں فیصلہ۔

Discussion at the trustee meeting of Kandivali mosques. Photo: Inqil
کاندیولی کی مساجد کے ٹرسٹیان میٹنگ میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

مساجد سے اتروائے گئے لاؤڈاسپیکر دوبارہ لگانے اور لاؤڈ اسپیکر پر اذان جاری رکھنے کیلئے اتوار۱۵؍ جون کو۴؍ بجے نورانی مسجد کے صدر حاجی محمد یونس کی صدارت میں ٹرسٹیان کی میٹنگ بلائی گئی جس میں فیضان رضا مسجد کے ذمہ دار نصر اللہ، مدینہ مسجد کے ذمہ دار محمد عرفان، صابریہ مسجد کے ذمہ دار رعب علی، باب المدینہ مسجد کے عہدیدار محمد علی، طیبہ مسجد کے ذمہ دار عبد الناصر، رحمت مسجد‌ کے ذمہ دار قطب الدین، چشتیہ مسجد کے ذمہ دار منور، غوثیہ مسجد ‌کے ذمہ دار محمد اسلام، اصلاح العلوم مسجد اور قادریہ مسجد کے عہدیدار محمد ناظم وغیرہ موجود رہے۔ میٹنگ میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق موجودہ صورتحال اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ 
  اس میٹنگ میں اتفاقِ رائے سے۴؍ نکات طے کئے گئے۔ اوّل جن مساجد میں لاؤڈاسپیکر اتار دیا گیا تھا، وہ دوبارہ اسے لگالیں اور اتوار کو ہی عصر کی نماز سے سے مائیک میں اذان دینا شروع کردیں، بشرطیکہ آواز کی سطح طے شدہ ڈیسیبل میں رکھی جائے، جیسا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائن ہے۔ دوسرے حکومت کی ہدایت میں ’بھونگا اتارنے‘ کا کوئی حکم نہیں ہے، صرف آواز کی بلند سطح کو محدود کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لہٰذا اذان لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے دی جائےگی۔ تیسرے آئندہ اگر کبھی پولیس چوکی یا انتظامیہ کی طرف سے بلایا جائے یا لاؤڈاسپیکر کے بارے میں پوچھ تاچھ کی جائے تو کسی ایک ٹرسٹی کو تنہا جانے کی ضرورت نہیں، تمام مساجد کے ٹرسٹیان آپس میں رابطہ قائم کر کے اجتماعی طور پر پولیس اسٹیشن حاضر ہوں گے تاکہ اجتماعیت کا مظاہرہ ہو۔ چوتھے اگر کوئی سوال و جواب کی صورت پیدا ہو تو نورانی مسجد کے صدر حاجی محمد یونس نمائندگی کرتے ہوئے جواب دیں گے تاکہ باہمی طور پر اختلاف رائے نہ ہو کیونکہ یہ سب کا یکساں مسئلہ ہے۔ اس موقع پر زور دے کر یہ بات کہی گئی کہ کسی کو گھبرانے یا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہم اپنے دینی شعائر کو قانونی دائرے میں رہتے ہوئے قائم رکھ سکتے ہیں، ہمیں اشتعال انگیزی اور قانون ہاتھ میں لینے سے گریز کرنا ہے۔ 
 یاد رہے کہ یہ وہی حاجی محمد یونس ہیں جنہوں نے سینئر انسپکٹر کے سامنے دوٹوک انداز میں مائیک اتارنے سے انکار کردیا تھا جبکہ دیگر ٹرسٹیان نے مائیک اتار دیئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK