Inquilab Logo

کاندیولی کا اسکائی واک غریب بچو ں کیلئے اسکول میں تبدیل

Updated: June 13, 2022, 11:49 AM IST | Kazim Shaikh | Kandivali

ایک  غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ ۲؍ نوجوان جو خود بھی انجینئرنگ کے طالب علم ہیں، فٹ پاتھ پر رہنے والے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ چند اسکائی واک پرتعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد ۶۰؍ تک پہنچ گئی

Engineering students seem to be busy teaching poor children on Kandivali`s Skywalk..Picture:Inquilab
کاندیولی کے اسکائی واک پر انجینئرنگ کے طلباء غریب بچوں کو پڑھانے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

 شہرومضافات کے کئی ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کی سہولت کیلئے اسکائی واک بنائے گئے ہیں ، اب یہی اسکائی واک فٹ پاتھ پر رہ کر مزدوری کرنے والے اور بھیک مانگنے والے بچوں کیلئے اسکول بن گئے ہیں۔ کاندیولی میں  ان دنوں کالج  طلبہ مقامی تنظیم ’ جنون فاؤنڈیشن‘کی رہنمائی میںگرمی کی  چھٹیوں کا فائدہ اٹھاکر  کاندیولی اور بوریولی اسکائی واک پر غریب بچوں کو تعلیم  دینے میں مصروف ہیں  ۔ان کا مقصد ہے کہ  یہ بچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائے ۔اسی طرح  جو بچے لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن تعلیم سے محروم رہ گئے  تھے، انھیں تعلیم سے جوڑ کر ان کی تعلیم کا سلسلہ پھر سے شروع کیا جائے۔ کاندیولی کے مغربی جانب مقیم  اور ولے پارلے میں واقع این ایم آئی ایم ایس یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ کے ۱۹؍ سالہ طالب علم آدت زویری نے نمائندہ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ  پڑھنے والا ہرش  سیج پال (۱۹)  ’جنون فاؤنڈیشن ‘ سے جڑ گئے ہیںجس کے ذریعہ  وہ ممبئی کے متعدد علاقوں میں تعلیمی سرگرمی انجام دے رہے ہیں ۔ آدت زویر ی کا کہنا ہے کہ جنون فاؤنڈیشن کی جانب سے ان دنوں بوریولی اور کاندیولی کے علاوہ دیگر ریلوے اسٹیشنوں کے  اسکائی واک پران بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے جنہوں نے لاک ڈاؤن  کے  دوران موبائل فون اور نیٹ وغیرہ کی سہولت نہ ہونے سے تعلیمی سلسلہ منقطع کردیا تھا ۔   ہماری یہ چھوٹی سی کوشش ہے کہ ملک کاکوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے اور جن بچوں نے لاک ڈاؤن کے دوران پڑھائی چھوڑدی ہے ، انہیں  دوبارہ تعلیم سے  جوڑ کرمیونسپل اسکولوں میں ان کی عمر اور   تعلیمی لیاقت کے مطابق  داخل کرایا جائےتاکہ وہ بھی اپنی تعلیم جاری رکھ سکے ۔   انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنون فاؤنڈیشن کی مدد سے ریلوے اسٹیشنوں کے قریب اسکائی واک پر  ۲؍ ۲؍ گھنٹے یعنی روزانہ کم سے کم ۴؍ گھنٹے  ان بچوں کو تعلیم دی جارہی ہے جن کے  پاس تعلیم کیلئے کوئی سہولت نہیں ہے ۔  اسکائی واک پر ہم ان بچوں کو بھی پڑھاتے ہیں جن کے والدین بچوں کو تعلیم دلانے کے بجائے ان سے مزدوری  اور بھیک منگواتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ اس وقت ہم کالج کے دونوں طلبہ اور جنون فاؤنڈیشن کی طرف ۲؍خاتون ٹیچروں کے ساتھ  ۵۵؍ سے ۶۰؍ بچوں کو بوریولی، کاندیولی اور دیگر اسکائی واک پر تعلیم دے رہے ہیں ۔ فی الحال کاندیولی اسکائی واک پر ۲۰؍ جبکہ بوریولی اسکائی واک پر ۲۲؍ بچے پڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان بچوں کو پڑھائی کیلئے بلانا آسان نہیں ہے  ۔ ہم ان کو پڑھانے کیلئے فاؤنڈیشن کی مدد سے گھروالوںکوبھی کھانا ، راشن، پیسے اور کپڑا دینے کا وعدہ کرتے ہیں تو وہ اپنے بچوں کو پڑھنے کیلئے اسکائی واک پر بھیجنے کیلئے  رضامند ہوتے ہیں ۔ 
  اسی طرح ہرش سیج پال نے بتایا کہ ان معصوم اور غریب بچوں کو پڑھانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے  ۔ البتہ ان کے والدین کا یہ درد ہے کہ انھیں سرکار کی طرف سےکوئی مدد نہیں ملتی ہے  ۔تعلیم کیلئے یہاں آنے والوں میںکئی بچے کتابیں وغیرہ دیکھ کر چہکنےلگتے ہیں اورخوش ہوکرکتابیں وغیرہ لے کر اسکائی واک پر دوڑتے ہیں ۔ ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں  ہوتا ہے  ۔ کاندیولی کے اسکائی واک پر پڑھنے والی   روزی نامی بچی نے کہا کہ اسے پڑھنے میں مزہ آتا ہے ، کھانا اور کھلونا بھی ملتا ہے۔ ایک اور بچے نے کہا کہ اسے پڑھ لکھ کر پولیس بننا ہے جبکہ دوسرا ٹیچر بن کر دوسروں کا تعلیم دینا چاہتا ہے ۔ 

kandivli Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK