Inquilab Logo

کرناٹک میں حجاب اور ذبیحہ پر پابندی جلد ختم کرنے کی تیاری

Updated: May 25, 2023, 9:12 AM IST | Bangalore

ریاستی وزیر پریانک کھرگے نے کہا کہ کانگریس حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازع فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی، جن میںنصابی کتابوں میں ترمیم، تبدیلی مذہب مخالف قانون اور گائے ذبیحہ قانون شامل ہیں،کہا: ہم قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیںگےاور اس کے مطابق فیصلہ کریں گے

After the announcement of Karnataka Minister Priyank Kharge, it is hoped that girls in Karnataka will be able to freely use hijab.
کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگےکے اعلان کے بعد امید کی جارہی ہےکہ کرناٹک کی طالبات حجاب کا آزادانہ استعمال کرسکیں گی

کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگے نے بدھ کو کہا کہ کانگریس حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے متنازعہ فیصلوں پر نظرثانی کرے گی، جس میںنصابی کتابوں میں ترمیم، تبدیلی مذہب مخالف قانون اور گائے ذبیحہ قانون شامل ہیں۔
 حجاب کے سلسلے میں، انہوں نے کہا’’ہم اس (حجاب کے مسئلے)کے قانونی پہلو کو دیکھیں گے اور اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ایسے اعداد و شمار موجود ہیں جو ظاہر کرتےہیں کہ تقریباً ۱۸؍ ہزار طلبہ کسی خاص حکم کی وجہ سےاسکولوں سے باہر رہ گئےہیں۔ اگر عدلیہ قانون سازی میں آ جائے تو قانون سازوں کو کیا کرنا چاہیے؟ اگر ہماری قانون سازی خراب ہے تو عدالتیں مداخلت کرسکتی ہیں۔ کرناٹک کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے کوئی بھی ایگزیکٹو آرڈر، بل یا آرڈیننس جو رجعت پسند ہے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘کانگریس ایم ایل اے نے کہا’’ٹیکسٹ بک پرنظرثانی، تبدیلی مذہب مخالف قانون، گائے کے ذبیحہ مخالف قانون اور بی جے پی کے ذریعہ متعارف کرائےگئے دیگر تمام قوانین کا کانگریس حکومت جائزہ لےگی۔یہ فیصلہ ریاست کی معاشی خوشحالی اور کناڑیگاؤںکے مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جائے گا۔‘‘پیر کے روز، نئی حکومت نےبی جے پی کے منظورشدہ منصوبوں کیلئے ادائیگیوں کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
 سابق اسکولی تعلیم کے وزیر بی سی ناگیش کے ذریعہ نافذکردہ اسکول کی نصابی کتابوں میں متنازع ترمیم نےکانگریس لیڈران اور ماہرین تعلیم کی طرف سے’زعفرانیت‘کے الزامات کو جنم دیا تھا۔ماہرین تعلیم اورتعلیمی ماہرین نے اس بارے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھاہے۔ان میں سے ایک وی پی نرنجنارادھیانےپینل کے ممبران بشمول اس کےمتنازع سربراہ روہت چکراتیرتھ کےخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
 اسوسی ایٹیڈ مینجمنٹ آف اسکول ان کرناٹک (کے اے ایم ایس)کے صدر ڈی ششی کمار نے بھی سدارامیاکو خط لکھاہے، ان سے موجودہ تعلیمی سال کے نصاب سے تبدیل شدہ متن کو روکنے کیلئے کہا تھا۔
 بی جے پی نے کرناٹک پریوینشن آف سلاٹر اینڈ پریزرویشن آف کیٹل ایکٹ ۲۰۲۰ء بھی پاس کیاتھا۔اس میں خلاف ورزیوں پر سخت سزائیں دی جاتی ہیںاورکسی بھی جگہ کو تلاش کرنے اور ضبط کرنے کے اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔
 تبدیلی مذہب مخالف قانون مئی ۲۰۲۲ء سے نافذہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ’’کوئی بھی شخص غلط بیانی، طاقت، غیر ضروری اثر و رسوخ، جبر، رغبت یا لبھانےکےذریعے براہ راست یا بصورت دیگر کسی دوسرےمذہب سے مذہب تبدیل کرنے یا تبدیل کرانے کی کوشش نہیں کرے گا۔کسی بھی دھوکہ دہی کےذریعے یا شادی کے ذریعے، اور نہ ہی کسی اور طریقے سے کوئی شخص کسی دوسرے کو تبدیلی مذہب کیلئے اکسائے گا اور نہ ہی سازش کرے گا۔‘‘
 قانون کےمطابق، مذہب تبدیل کرنے کی شکایات کسی ایسےشخص کے خاندان کے افراد کے ذریعے درج کرائی جا سکتی ہیں جو مذہب تبدیل کر رہا ہے،یا کوئی دوسرا شخص جو مذہب تبدیل کرنے والے شخص سےمتعلق ہے یا اس شخص کا کوئی ساتھی جو مذہب تبدیل کر رہا ہے۔ سزا میں۱۰؍سال تک قید کی سزا شامل ہے۔
 بدھ کے روز، کھرگے نے ٹویٹ کیا ’’حکومت بی جے پی کی سابقہ حکومت کی طرف سے منظورکردہ کسی بھی بل پر نظرثانی کرنےپر قائم ہے جو ریاست کی شبیہ کو متاثر کرتا ہے، سرمایہ کاری کو روکتا ہے، روزگار پیدا نہیں کرتا، غیر آئینی ہے، کسی فرد کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہم اقتصادی اور سماجی طور پر مساوی کرناٹک بنانا چاہتے ہیں۔
 یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس  نے اور بطور خاص موجودہ نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حجاب پر پابندی اور وہ دیگر قوانین جو فرقہ واریت کی بنیاد پر سابقہ بی جے پی حکومت نے بنائے ہیں، کو واپس لیا جائےگا۔ بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کرناٹک  کے تعلیمی اداروں میں  حجاب پر پابندی  پر تشویش کااظہار کیا ہے،اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  بدھ نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کرناٹک اسمبلی ’ ودھان سودا  ‘میں کہا کہ ’’میںحجاب کے معاملےپر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ یہ پالیسی کا معاملہ  ہے۔‘‘ تاہم کابینی وزیر پرینک کھرگے نے بعد میں  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حجاب   پر پابندی کے ساتھ ہی ساتھ گئو کشی اور ذبیحہ  پر پابندی بھی واپس لے گی۔ 
 حکومت کے ذرائع کے مطابق کانگریس سرکار حجاب، حلال اور ذبیحہ پر پابندی واپس لینے کے ساتھ ہی  بی جےپی حکومت کے تبدیلی مذہب مخالف قانون کو بھی واپس لینے کی تیاری کررہی ہے۔تاہم حکومت آئندہ برس کے لوک سبھا انتخابات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ا س ضمن میں پھونک پھونک کر قدم اٹھارہی ہے۔ وہ پارلیمانی الیکشن کیلئے  مودی سرکار کوموضوع فراہم نہیں کرنا چاہتی۔ 

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK