Inquilab Logo

کاشی میرا: ماں اور ۴؍بچوں کے قتل کے ۲؍ملزم ۲۹ ؍سال بعد وارانسی سے گرفتار

Updated: October 10, 2023, 9:47 AM IST | Sajid Mehmood Sheikh | Mumbai

میرابھائندر وسئی ویرار پولیس کمشنریٹ نے ۲۹؍ سال قبل کاشی میرا علاقے میں قتل کی ایک واردات جس میں ایک خاتون اور اس کے ۴؍ بچوں کو چاقو سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

Accused (masked) in police custody. Photo. Inquilab
ملزمین (نقاب میں) پولیس کی تحویل میں۔ تصویر:انقلاب

میرا بھائندر وسئی ویرار پولیس کمشنریٹ نے ۲۹؍ سال قبل کاشی میرا علاقے میں قتل کی ایک واردات جس میں ایک خاتون اور اس کے ۴؍ بچوں کو چاقو سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، کے ۳؍ میں سے۲؍ ملزین کو اتوار کو یوپی کے وارانسی سے گرفتار کرلیا ہے۔ میرابھائندر وسئی ویرار پولیس کمشنریٹ کی کرائم برانچ کے ڈپٹی پولیس کمشنر اویناش امبورے نے  میڈیا  کے نمائندوں کو بتایاکہ ۱۶ ؍ نومبر ۱۹۹۴ء کو کاشی میرا علاقے میں ایک خاتون اور اس کے ۴؍معصوم بچوں کا ۳؍ افرادنے چاقو سے قتل کردیا تھا۔ اس وقت سے تینوں فرار تھے۔ ۲۰۲۱ ء میں پولیس نے اس کیس کی ازسرنو تحقیقات شروع کی اوراس معاملے میں یوپی ایس ٹی ایف نے میرابھائندر کرائم برانچ کا زبردست تعاون کیا جس کی بدولت اس واردات کا ایک ملزم کالیا عرف راجکمار چوہان جو قطرمیں ملازمت کے سلسلے میں جا رہا تھا، ہم نے نوٹس جاری کرکے اسے ائیرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔ بقیہ دو ملزمین انل سروج اور سورج سروج اپنی شناخت بدل کر یوپی میں رہ رہے تھے۔ وہ ۳۰؍برس سے وہاں نام بدل کر رہ رہے تھے۔ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہمیں پتہ چلا کہ یہ دونوں ملزمین وارانسی میں  رہ رہے ہیں۔ انل سروج نے وجے جبکہ سورج نے اپنا نام سنجے رکھا ہوا تھا۔ دونوں تانترک بن گئے تھے اور لوگوں کو روحانی علاج کے نام پر بیوقوف بنا رہے تھے۔ فرضی مریض بنا کر پولیس نے ان تک رسائی حاصل کی اور انہیں ۸ ؍اکتوبر کو گرفتار کرکے میرابھائندر لایا گیا۔ پولیس نے قتل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملزمین کاشی میرا میں مقتولین کے  پڑوس میں رہتے تھے۔ مقتولہ کے شوہر گلاب چند نے ان کے خلاف پولیس اسٹیشن میں چوری کی شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد ان میں جھگڑے ہونے لگے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK