درختوں میں کافی کم پھل آئے جن میں سے ۸۰؍فیصدخراب ہوگئے ہیں،سود معاف کرنے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: September 11, 2020, 12:15 PM IST | Agency | Srinagar
درختوں میں کافی کم پھل آئے جن میں سے ۸۰؍فیصدخراب ہوگئے ہیں،سود معاف کرنے کا مطالبہ
وادی کشمیر میں امسال بھی سیب صنعت بے حد نقصان سے دوچار ہے۔باغ مالکان کا کہنا ہےکہ امسال پیڑوں پر مال کافی کم لگا ہے اور جو کچھ لگا ہے اس میں سے بھی بڑے حصے کو بیماری لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال مال بیچ کر دوا پاشی وغیرہ پر ہوئے خرچے کی ہی بمشکل بھرپائی ہوگی۔کسانوں نے سرکار سے معاوضے اور کے سی سی بنک قرضے کے سود کو معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔وسطی ضلع بڈگام سےتعلق رکھنے والے محمد صفدر نامی ایک باغ مالک نےخبررساں ایجنسی کو بتایا کہ اس سال مال خراب ہے شاید ہی خرچے کی بھرپائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ’’میرا ۱۰؍ کنال اراضی پر سیب کا باغ ہے قریب۸۰؍فیصد مال خراب ہے۔ اس سال اخراجات کی بھرپائی نہیں ہوگی۔‘‘
سوپور کے ایک باغ مالک نے کہا کہ اس سال فصل بہت ہی کم ہے۔انہوں نے کہاکہ’’اس سال مال بہت ہی کم ہے جس کسان کو ایک ہزار پیٹیاں نکلتی تھیں اس سال زیادہ سے زیادہ ۳۰۰؍ پیٹیاں نکلیں گی کیونکہ زیادہ مال دو نمبر کا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس سال بہت نقصان ہوا ہے لہٰذا سرکار کو چاہئے کہ وہ معاوضہ دے تاکہ کسی حد تک نقصان کی تلافی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال مال کو بیماری لگی ہےجس سے ۸۰؍فیصدمال خراب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کسانوں کابینک قرض معاف نہیں کرسکتی ہے تو کم سے کم سود کو معاف کیا جانا چاہئے۔
سوپور منڈی میں گزشتہ ۱۱؍ برسوں سے کام کرنے والے شوکت احمدبٹ نے کہا کہ اس سال سیب بہت کم لگے ہیں اس کی وجہ موسمی حالات بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مال کو بیماری لگی ہے جس سے۸۰؍فیصدمال دو نمبر کا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیوپاریوں کو سری نگر – جموں قومی شاہراہ بسا اوقات بند رہنے سے بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وہاٹس ایپ کال کر کے بیرون وادی کے بیوپاریوں کے ساتھ رابطہ کرتے تھے اور انہیں مال دکھاتے تھے لیکن یہاں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے ایسا کرنا بھی ناممکن بن گیا ہے۔