Inquilab Logo

کے ڈی ایم سی: ۵۲؍ بلڈروں کے ’ریرا سرٹیفکیٹ ‘منسوخ

Updated: October 06, 2022, 9:46 AM IST | Ajaz Abdul ghani | Mumbai

جعلی دستاویز اور دستخط کی بنا پر ’ریرا سرٹیفکیٹ ‘ حاصل کیا تھا، تھانے پولیس کمشنر نے جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی

KDMC had checked these builders and found the certificates to be fake (file photo).
کے ڈی ایم سی نے ان بلڈروں کی جانچ کی تھی اور سرٹیفکیٹ کو جعلی پایا تھا( فائل فوٹو)

 کلیان اور ڈومبیولی کے چند بلڈروں نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی) کا فر ضی تعمیراتی اجازت نامہ تیار کر کے اسے ’ ریرا اتھارٹی ‘ میں جمع کر کے ’ ریرا سر ٹیفکیٹ‘ حاصل کیا تھا۔ اس معاملے میں اب تک ۵۲؍ بلڈروں کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کیس درج ہو چکا ہے۔ دوسری جانب تھانے پولیس کمشنر نے ایس آئی ٹی تشکیل دے کر پورے معاملے کی تفتیش کر نے کا حکم جاری کیا ہے۔ 
      کے ڈی ایم سی کے جعلی دستاویزات ، جعلی اسٹامپ اور اعلی افسران کی جعلی دستخط کی بنیاد پر فر ضی تعمیراتی اجازت نامے تیار کرنے والے ۵۲؍ بلڈروں کے خلاف ڈومبیولی کے ما نپاڑہ اور رام نگر پولیس اسٹیشنوں میں کیس درج کیا گیا ہے۔ اب اس معاملے میں ریرا اتھارٹی نے فر یب دہی کر نے والے بلڈروں کے ریرا سر ٹیفکیٹ رد کردیئے ہیں۔آر ٹی آئی کارکن سند یپ پاٹل نے سب سے پہلے فرضی تعمیراتی اجازت نامے کی بنیاد پر’ ریرا سر ٹیفکیٹ ‘ حاصل کر نے کا انکشاف کیا تھا۔ ایک بلڈر کے خلاف سند یپ پاٹل نے  بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی بعد ازاں انہوں نے اس طر ح کے فر ضی تعمیراتی اجازت نامے کیا مزید بلڈروں نے حاصل کیے ہیں ؟ اس کی تفتیش کر نے کیلئے کے ڈی ایم سے آر ٹی آئی کے ذریعہ معلومات طلب کی۔ حیرت انگیز طور پر ۶۸؍ بلڈروں نے فر ضی دستاویزات کی بنیاد پر ’ ریرا سر ٹیفکیٹ‘ حاصل کر نے کا پردہ فاش ہوا۔ پہلے ۲۷؍ بلڈروں کے خلاف مانپاڑہ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا بعد ازاں ۲۵؍ بلڈروںکے خلاف رام نگر پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہوا۔ ریرا اتھارٹی نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر میونسپل انتظامیہ کے ساتھ دھوکہ دہی کر نے والے ۵۲؍ بلڈروں کے خلا ف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان کا ’ ریرا سر ٹیفکیٹ‘ منسوخ کردیا ہے۔
 ٍدر یں اثناء کے ڈی ایم سی کے میونسپل کمشنر ڈاکٹر بھاؤ صاحب دانگڑے نے بتایا کہ جن بلڈروں نے فر ضی دستاویزات کی بنیاد پر’ ریرا سر ٹیفکیٹ‘ حاصل کیا ہے انہیں پہلے نوٹس جاری کیا جائے گا اور دستاویزات کی جانچ کے بعدطے کیا جائیگا کہ دستاویزات اصلی ہے یا فر ضی۔انہوں نے کہا کہ قصور وار پائے جانے پر متعلقہ بلڈر کے تعمیراتی کاموں کو غیر قانونی قرار دے کر ان کے خلاف انہدامی کارروائی کی  جائیگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK