Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیشو پرساد موریہ کی اپنی ہی حکومت پر تنقید، وزیراعلیٰ یوگی سے ناراضگی کے معاملے میں شدت

Updated: July 23, 2024, 10:45 AM IST | Agency | Lucknow

کنٹریکٹ پر دی جانے والی سرکاری ملازمتوں سے ریزرویشن کی سہولت ختم کر دینے کا الزام، نائب وزیراعلیٰ کو انوپریہ پٹیل اور سنجے نشاد کا بھی ساتھ ملا، مرکزی قیادت معاملات کو سلجھانے کیلئے کوشاں۔

Uttar Pradesh Deputy Chief Minister Keshav Prasad Maurya and Chief Minister Yogi Adityanath. Photo: INN
اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ تصویر : آئی این این

اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی کی خبریں آرہی ہیں۔ پارٹی بڑی کی حکومت، اس سوال پر بی جے پی میں جوتم پیزار ہے۔ اعلیٰ کمان کی بار بار مداخلت کے باوجود معاملہ سلجھتا ہوا نظرنہیں آرہا ہے۔ اب ایک بار پھر اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ نے اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ایک بار پھر کیشوموریہ نے پسماندہ طبقات کے ’مفاد‘ کے حوالے سے یوگی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔
تازہ ترین مسئلہ ملازمتوں کیلئے کی جانے والی ’آؤٹ سورسنگ‘ میں ریزرویشن کو نافذ نہ کرنا ہے۔ بی جے پی کی حلیف پارٹی اپنا دل کی صدر انوپریا پٹیل نے پہلے ہی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ اس معاملے پر انہوں نے وزیراعلیٰ یوگی کو خط بھی لکھا تھا۔ الزام ہے کہ یوگی راج کے تحت پچھڑوں اور دلتوں کو کنٹریکٹ کی نوکریوں میں ریزرویشن نہیں دیا جا رہا  ہے۔ اب اسی مسئلے کو کیشو پرساد موریہ نے بھی اٹھایا ہے۔ 
موریہ کیمپ کا دعویٰ ہے کہ انہیں انتخابات سے پہلے ہی اس خطرے کا احساس ہوگیا تھا۔ ان کی جانب سے یوپی حکومت سے کئی بار معلومات مانگی گئی تھی۔خودموریہ نے’پرسونل ڈپارٹمنٹ‘ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو خط لکھ کر پوچھا تھا کہ  آؤٹ سورسنگ کے تحت دی گئی ملازمتوں میںکتنے لوگوں کو ریزرویشن کا فائدہ ملا ہے لیکن انہیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
 ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ آؤٹ سورسنگ پر دی جانے والی ملازمتوں میں ریزرویشن نہیں دیا جارہا ہے جبکہ یوپی حکومت نے۲۰۰۸ء میں ہی کنٹریکٹ پر دی جانے والی ملازمتوں میں یہ نظم قائم کیا تھا۔  انہوں نے یوگی حکومت سے پوچھا ہے کہ اب تک کتنے پسماندہ لوگوں اور دلتوں کو آؤٹ سورسنگ کے تحت نوکریاں دی گئی ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے ۱۵؍ جولائی کو تقرریوں اور عملے کے محکمے کے سربراہ کو خط لکھا  ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کی حلیف نشاد پارٹی کے صدر سنجے نشاد نے کیشو موریہ کو پسماندہ طبقات کا سب سے بڑا لیڈر قرار دیا ہے۔ اس طرح سے حکومت میں ۲؍ خیمے بنتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ابھی تک، صرف بی جے پی کے مخالفین ہی یوگی حکومت پر تنقید کررہے تھے لیکن اب اس کی اتحادی جماعتیں اور اس کی پارٹی کے لوگ ہی انہیں آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں اور پسماندہ طبقات کے ایک مخالف کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اترپردیش میں اس طرح کے حالات پیدا ہونے سے پہلے ہی پارٹی کی مرکزی قیادت لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی خراب کارکردگی کے بارے میں ریاست کے اعلیٰ لیڈروں سے مسلسل رائے لے رہی تھی۔ اسی طرح پارٹی میں انتشار کی باتیں سامنے آئیں۔ پارٹی کی مرکزی قیادت کو اب تک جو ’فیڈ بیک‘  ملا ہے اس کے مطابق پارٹی سے پسماندہ لوگوں اور دلتوں کا مایوس ہوجاناایک بڑی وجہ ہے۔
 خیال رہے کہ حال ہی میں نائب وزیر اعلیٰ نے۱۶؍ جولائی کو بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کی تھی اور ریاست میں انتخابات میں بی جے پی کی خراب کارکردگی کے بارے میں اپنی رائے دی تھی۔ میٹنگ کے اگلے ہی دن موریہ نے بدھ کو ایکس پر لکھا تھا کہ ’’ پارٹی، حکومت سے بڑی ہے اور  میرےکارکنوں کا درد میرا اپنا درد ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK