کانگریس کی سابق صدر نے موجودہ صدر کو آئندہ عام انتخابات میں اپوزیشن کی قیادت کیلئے موزوں ترین قراردیا ،سیتا رام یچوری اور منوج جھا کا کانگریس کی حمایت کا عزم۔
EPAPER
Updated: December 01, 2023, 9:43 AM IST | Agency | Mumbai
کانگریس کی سابق صدر نے موجودہ صدر کو آئندہ عام انتخابات میں اپوزیشن کی قیادت کیلئے موزوں ترین قراردیا ،سیتا رام یچوری اور منوج جھا کا کانگریس کی حمایت کا عزم۔
انڈیا اتحاد کی سست پڑتی ہوئی سرگر میوں کو یہاںاس وقت نئی رفتار مل گئی جب کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کے سیاست میں۵۰؍ سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ ایک اعزازیہ تقریب میں انڈیا اتحاد کی جماعتوں نےکانگریس پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کیا اور سونیا گاندھی نے بھی ۲۰۲۴ء کی انتخابی جنگ میں اپوزیشن اتحاد کی قیادت کیلئے کھرگے کو موزوں ترین قراردیا۔اس تقریب میں سونیا گاندھی نے ملکارجن کے سیاسی سفر پر ایک کتاب کا اجراء بھی کیا ۔اس موقع پرسی پی ایم کے چیف سیتا رام یچوری، ڈی ایم کے کے ٹی آربالو اورآرجے ڈی کے منوج جھا بھی موجود تھے جنہوں نے ۲۰۲۴ء میں کانگریس کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کا عزم کیا۔
کانگریس کی سابق صدرسونیا گاندھی نے اس موقع پر کہا کہ’ ہندوستان کی روح‘ کو بچانے کیلئے۲۰۲۴ء میں جو انتخابی جنگ ہونے والی ہے اس میںملکارجن کھرگے اپوزیشن اتحاد کی قیادت کیلئے’موزوں ترین‘چہرہ ہیں۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’اس وقت جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ آئینی اقدار سے منحرف ہیں اور جمہوری اداروںکوتباہ کررہے ہیں۔‘‘
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے اس موقع پرمتنبہ کیا کہ اس وقت جو عناصر اقتدار میں ہیں انہیں آئین ، پرچم اور پارلیمانی جمہوریت پر یقین نہیں ہے اوروہ انہیں بدلنے کیلئے صحیح وقت کا انتظارکررہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اپوزیشن متحد رہےگا۔کھرگے نے مزید کہا ’’میں نےگزشتہ ۵۰؍ برسوں میں ملک کو درپیش کئی چیلنجز دیکھے ہیں۔ملک نے ان میں سے بہت چیلنجوںسے نمٹنے کی کوشش کی ہے اورآئندہ مزید نئے چیلنجوں کا سامناکر کے ملک کے ایک مضبوط طاقت کے طورپر ابھرے گا۔میں اس موقع پر کہنا چاہتا ہوںکہ ہم متحد رہیںگے اور متحد ہوکر لڑیں گے۔
سونیا گاندھی نے کھرگے کے ۵۰؍ سالہ سیاسی سفر کے تعلق سے کہا کہ سیاست کی پیچیدہ راہوں میںکھرگےنہ صرف خود کو سنبھالنے میںکامیاب رہے ہیں بلکہ اپنے کریئر میںوہ د ن بہ دن بلندیوں پر ہی پہنچے ہیں۔
سونیاگاندھی اورکھرگے کے ساتھ اسٹیج پر موجودسیتا رام یچوری ،ٹی آر بالو اور منوج جھا نے بھی اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بی جے پی حکومت سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور جمہوریت کو جوخطرات درپیش ہیں،اپوزیشن اتحاد کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے گا۔ تلنگانہ میںسی پی ایم کے سیٹوںکی تقسیم کے معاملے میں کانگریس کی طرف سے کوئی قدم نہ اٹھانے کوسیتا رام یچوری نے کوئی اہمیت نہیں دی اوراسے دونوں پارٹیوںکا بھائی چارہ قراردیا ۔ٹی آر بالو اور منوج جھا نے بھی اپنے لیڈروں ایم کے اسٹالن ، لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادوکونیک خواہشات پیش کیں اورانڈیا اتحادسے وابستگی کا بھی عزم کیا۔ ان کے علاوہ وی سی کے چیف تھول تھروماولن، ترنمول کانگریس کے ڈولا سین اور شیو سینا (ادھو)کی پرینکا چترویدی بھی موجود تھیں۔
سیتا رام یچوری نے اپوزیشن میں کانگریس کی اہمیت کے تعلق سے کہا کہ ’’یہ صرف میری پارٹی نہیں ہے بلکہ پورا ہندوستان اسے چاہتا ہے۔‘‘ٹی آر بالو نے کہا ’’عوام کے ذہنوں میںکانگریس کابہت اونچا مقام ہے اور ۲۰۲۴ء تک اور اس کے بعد بھی اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔شر انگیز طاقتوںکو شکست دینے کیلئے کانگریس کو ڈی ایم کے اوردیگر سبھی ۲۸؍ پارٹیوں کی حمایت حاصل رہے گی۔‘‘
واضح رہےکہ یہ پہلا موقع ہےجب سونیا گاندھی نے ۲۰۲۴ء کے انتخابات کیلئے کھرگے کی قیادت کی تائید کی۔ اگرچہ انہوں نے گزشتہ سال پارٹی کی قیادت ان کے حوالے کی تھی لیکن یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ آیا راہل گاندھی کو متحدہ اپوزیشن کے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کیا جائے گا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت میں راہل گاندھی کا کافی اہم کردار تھا کیونکہ ان کی بھارت جوڑویاترا کامیاب رہی تھی ۔اس مہینے کے شروع میں این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کھرگے نے اس بات پر زور دیا تھا کہ انڈیا اتحاد کسی بھی لیڈر کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے پیش نہیں کرے گا۔