اسرائیل کے پڑوسی ملک اردن کے شاہ نے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کیا، اسرائیلی مظالم پریورپ کی خاموشی پر شدید تنقیدیں کیں۔
EPAPER
Updated: June 20, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Brussels
اسرائیل کے پڑوسی ملک اردن کے شاہ نے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کیا، اسرائیلی مظالم پریورپ کی خاموشی پر شدید تنقیدیں کیں۔
اسرائیل کے پڑوسی ملک اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ اس وقت غزہ میں انسانیت کا شرمناک نمونہ منظر عام پر آرہا ہے، اگر دنیا صحیح اور غلط میں تمیز کھو دے گی تو ہمارا اخلاقی وجود ختم ہو جائے گا۔ اسٹراسبرگ میں جاری یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ ہماری دنیا کھونٹے سے بندھی ایسی محسوس ہو رہی ہے جیسے اس نے اپنی اخلاقی کشش کھو دی ہو۔ انہوں نے یوروپی پارلیمنٹ کو یاد دلایا کہ تاریخ کے اس موڑ پر ہمیں اپنی اقدار کے ساتھ دوبارہ عہد کرنا چا ہئے کیونکہ جب دنیا اپنے اخلاقی اثرات کھو دیتی ہے تو ہم صحیح اور غلط کا اپنا مشترکا احساس کھو دیتے ہیں، کیا منصفانہ ہے اور کیا ظالمانہ، جب ایسا ہوتا ہے تو تنازع کبھی پیچھے نہیں رہتا۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے، ہماری انسانیت کا ایک شرمناک ورژن اس وقت ہماری آنکھوں کے سامنے آشکار ہو رہا ہے، یہ غزہ سے زیادہ واضح کہیں نہیں ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں اور چھاپوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ عبداللہ نے یورپی ممالک کے نمائندوں سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوا کہ جسے صرف ۲۰؍ مہینے پہلے ظلم سمجھا جاتا تھا اب اتنا عام ہے کہ اس کا بمشکل ہی ذکر ہوتا ہے؟ ہماری انسانیت کا کون سا ورژن ناقابل تصور بات کو معمول بننے کی اجازت دیتا ہے؟ بچوں کے خلاف قحط کو ہتھیار بنانے کی اجازت دیتا ہے؟ جس میں شہری خیموں میں صحافیوں کو اور صحت کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی چھوٹ ہے؟ ہم اپنی تاریخ کے ایک اور دوراہے پر ہیں، یہ صرف غزہ کے بارے میں نہیں اور یہ صرف ایک اور سیاسی لمحہ نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ ایک عالمی برادری کے طور پر ہم کون ہیں اور ہم کیا بنیں گے؟ ہم نے کسی بات کی اجازت دے رکھی ہے؟
خطاب کے اختتام پر شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ یہ سال ہماری پوری دنیا کے لیے اہم فیصلوں کا وقت ہوگا، یورپ کی قیادت صحیح راستے کے انتخاب میں اہم ہو گی اور آپ اردن پر اپنے مضبوط ساتھی کے طور پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ اپنی گفتگو کے دوران شاہ نے کارروائی کے لیے دو ضروری شعبوں کا خاکہ پیش کیا جس میں پہلا ترقی کی حمایت کیونکہ ایک فروغ پزیر مشرق وسطیٰ ایسے مواقع پیدا کرتا ہے جو ہم سب کو فائدہ پہنچاتا ہے جبکہ دوسرا عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مضبوط اور مربوط کارروائی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری باہمی سلامتی کو اس وقت تک یقینی نہیں بنایا جاسکتا جب تک کہ ہماری عالمی برادری ناصرف یوکرین میں تین سالہ جنگ کو ختم کرے بلکہ دنیا کے سب سے طویل اور تباہ کن فلیش پوائنٹ، آٹھ دہائیوں پر محیط فلسطین اسرائیل تنازع کے خاتمے کے لئے بھی کام کرے۔ شاہ عبداللہ دوم نے مزید کہا کہ فلسطینی، تمام لوگوں کی طرح، آزادی، خودمختاری اور ایک ریاست کے حقوق کے حقدار ہیں اور انہیں وہ ملنا چاہئے۔