Inquilab Logo Happiest Places to Work

دوسروں کا ’پردہ فاش‘ کرنے والے کریٹ سومیا خود ’بے پردہ‘

Updated: July 19, 2023, 10:16 AM IST | Mumbai

میڈیا میں قابل اعتراض حالت میںویڈیو جاری، اپوزیشن کی جانب سے تنقیدیں، اسمبلی میں ہنگامہ، خود خط لکھ کر نائب وزیراعلیٰ سے جانچ کی درخواست کی، اپوزیشن کے مطالبے کے بعدجانچ کا حکم جاری

Krit Soumya used to `expose` the corruption of some leader every day (file photo).
کریٹ سومیا روزانہ کسی نہ کسی لیڈر کی بدعنوانی کا ’پردہ فاش‘ کیا کرتے تھے ( فائل فوٹو)

کیمرے کے سامنے کبھی شیوسینا تو کبھی این سی پی لیڈران  کے خلاف بد عنوانی کا ثبوت پیش کرنے والے بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کا اپنا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ پیر کی شام ایک مراٹھی چینل نے ان کا ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں کریٹ سومیا ناقابل بیان حالت میں دکھائی دے رہے ہیں۔  اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعدسیاسی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے سومیا اور ان کی پارٹی پر ہرطرف سے تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس اس طرح کے ۳۰؍ سے زائد ویڈیو موجود ہیں جنہیں وقت آنے پر جاری کیا جائے گا۔
  مراٹھی نیوز چینل ’لوک شاہی‘ نے پیر کی شام ایک ویڈیو جاری کیا جو دراصل ایک’ ویڈیو چیٹ‘  کا کلپ ہے۔ اس میں کریٹ سومیا ناقابل بیان حالت میں دکھائی دے رہے ہیں۔  دوسری طرف جو خاتون ان سے گفتگو کر رہی ہیں وہ بھی ناقابل بیان حالت میں ہیں۔ چینل نے یہ ویڈیو پوری طرح دھندلا کرکے جاری کیا ہے لیکن اس کا دعویٰ ہے کہ یہ کریٹ سومیا ہی ہیں۔ ویڈیو کا جو حصہ دکھانے لائق ہے وہ پورا دکھایا گیا ہے۔  اس ویڈیو کا’ والیوم میوٹ‘ کر دیا گیا ہے کیونکہ اس میں ہونے والی گفتگو بھی ناقابل بیان ہے۔     چینل کے ایڈیٹر کملیش ستار کا کہنا ہے کہ ’’ ہمارا مقصد کسی کی خلوت میںمداخلت کرنا نہیں ہے۔ لیکن سیاسی شخصیات کی نجی زندگی نہیں ہوتی، وہ جو کرتے ہیں وہ لوگوں کیلئے ایک مثال ہوتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ بہت ممکن ہے کریٹ سومیا کو پھنسایا گیا ہو کیونکہ حال ہی میں ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹرپردیپ کورولکر کو اسی طرح حسن کے جال میں پھنسایا گیا تھا۔ ‘‘ کملیش ستار نے کہا کہ ’’ کریٹ سومیا کو  اس تعلق سے وضاحت کرنی چاہئے کہ کیا انہوں نے اس ویڈیو کے تعلق سے کوئی شکایت درج کروائی ہے ؟ کیا انہیں معلوم ہے کہ یہ ویڈیو کس طرح  باہر آیا ؟ اور کیا کسی نے انہیں پھنسانے کی کوشش کی ہے؟‘‘ لوک شاہی کے ایڈیٹر نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ۳۰؍ سے زائد ایسے ویڈیو کلپ ہیں جن میں مختلف اہم شخصیات قابل اعتراض حالت میں ہیں۔   
کریٹ سومیا کی طرف سے جانچ کا مطالبہ
  خبر  لکھے جانے تک کریٹ سومیا نے کسی چینل سے کوئی بات نہیں کی تھی  لیکن انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس  ( جو وزیر داخلہ بھی ہیں) کو ایک خط لکھا ہے جس میں اس ویڈیو کی تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سومیا نے منگل کو ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے  دیویندر فرنویس کے نام لکھا گیا ایک خط شیئر کیا ہے۔ خط میں لکھا ہے ’’ ایک مراٹھی چینل نے  میرا ایک ویڈیو جاری کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ میں نے کئی خواتین کا استحصال کیا ہے۔ اور یہ کہ اس طرح کے کئی ویڈیو چینل کے پاس ہیں۔‘‘ انہوں نے آگے لکھا ہے ’’ میں نے کسی بھی خاتون کا استحصال نہیں کیا  ہے۔  میں نے   نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس سے اپیل کی ہے کہ وہ اس الزام کی تفتیش کریں اور اس ویڈیو کی حقیقت کی تصدیق کریں۔ ‘‘ اطلاع کے مطابق بی جے پی لیڈر نے ایسا ہی ایک خط ممبئی کے پولیس کمشنر کے نام بھی لکھا ہے۔ 
’اصل چہرہ سامنے آ گیا‘ 
  کریٹ سومیاکا ویڈیو سامنے آتے ہی اپوزیشن نے ایوان کے اندر اور باہر دونوں جگہ بی جے پی کو گھیرنا اور نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ کانگریس کی خاتون رکن اسمبلی یشومتی ٹھاکر نے کہا ’’اس ویڈیو سے بی جے پی کا اصل چہرہ اور اصل کردار سامنے آ گیا ہے۔‘‘  انہوں نے کہا’’ سومیا مختلف اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمان کو بلیک میل کیا کرتے تھے۔ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ کئی خواتین کا استحصال بھی کر رہے ہیں۔  میں  نے سنا ہے کہ ۸؍ گھنٹے کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔ میں تصور نہیں کر پا رہی ہوں کہ آخر انہوں نے کتنی خواتین کا استحصال کیا ہوگا۔‘‘    این سی پی کی خاتون لیڈر ودیا چوان نے کہا کہ ’’ کیسے ایک شخص جو خود غلط کاریوں میں مبتلا ہے وہ دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ان کا جارحانہ رویہ اور مجرمانہ سلوک دیکھنے لائق ہے۔ ‘‘ خاتون لیڈر نے کہا کہ ہم خود اس معاملے میں ایک احتجاج کریں گے۔‘‘   اجیت پوار  خیمے کی خاتون رکن اسمبلی  روپالی تھومبرے نے کہا کہ ’’ اس ویڈیو کی جانچ ہونا ضروری ہے اور اگر یہ سب کچھ سچ ہے تو اس تعلق سے مناسب قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔‘‘  انہوں نے کہا ’’ کریٹ سومیا ایک نامور شخصیت ہیں اور انہوں نے بدعنوانی کے کئی معاملے اجاگر کئے ہیں۔ اس لئے یہ ویڈیو کی جانچ ہونی چاہئے کہ یہ اصل ہے یا کوئی سازش۔ اگر یہ اصل ویڈیو ہے تو پھر اس تعلق سے قانونی کارروائی ہونی ضروری ہے۔‘‘ 
 اپوزیشن میں ہنگامہ اور جانچ کا حکم
 کریٹ سومیا کا معاملہ اسمبلی میں اٹھایا جانا ہی تھا۔ اپوزیشن نے اس معاملے میں خوب ہنگامہ کیا اور معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ شیوسینا( ادھو) کے اراکین  نے اس معاملے میں مداخلت کی مانگ کی۔اس سلسلے میں ودھان پریشد  کے اپوزیشن لیڈر امبا داس  دانوے نے کریٹ سومیا کا نام لیتے ہوئے  کہا کہ کچھ لیڈر  ای ڈی اور سی بی آئی کا خوف دکھا کر دوسروں کو بدنام کرتے ہیں اور انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔یہاں تک کہ لیڈروں کو پارٹی بدلنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔  ان لیڈروں میں سے ایک ہے کریٹ سومیا جن کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو میں وہ پارٹی کی خواتین کو مختلف عہدوں کا لالچ دے کر ان کا استحصال کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ ‘‘ دانوے نے دعویٰ کیا کہ’’ چند خاتون  افسران نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ سومیا نے ای ڈی اور سی بی آئی کی دھمکی دے کر ان سے  ہفتہ وصولی بھی کی ہے۔دانوے نے کہا کہ میں یہ ۸ گھنٹے کا ویڈیو  چیئرپرسن کو دے رہا ہوں جس میں سومیا کو خواتین خصوصاً مہاراشٹر کی بہنوں کا استحصال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا’’ یہ لیڈر مہاراشٹر کے لئے کلنک ہے۔ ‘‘دانوے نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا مرکز سومیا کو دی گئی سی آئی ایس ایف کی سیکوریٹی ہٹائے گی؟ اور  ریاستی حکومت اس سنگین معاملے کی جانچ کرے گی ؟اس معاملے میں ودھان پریشد کے ایک اور رکن  انل پرب جن پر  سومیا نے زمین ہڑپنے کا الزام عائد کیا تھا، نے بھی مطالبہ کیا کہ دوسروں پر جھوٹے الزامات لگانے والے کریٹ سومیا کے معاملے کی جانچ ہونی چاہئے۔ اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔کونسل میں موجود  نائب وزیر اعلیٰ و وزیر داخلہ دیویندر فرنویس نے یقین دلایا کہ اس معاملے کی جانچ کی جائے گی۔  ویڈیوکا پین ڈرائیو وزیر داخلہ کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’’ اس معاملے کی گہرائی سے جانچ کی جائے گی اور جو بھی اس میں خاطی پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ سومیا خود خبر لکھے جانے تک میڈیا کے سامنے نہیں آئے تھے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK