Inquilab Logo

اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے کسان پُرعزم، ہر حال میں دہلی میں داخل ہونے کااعلان

Updated: February 13, 2024, 10:14 AM IST | Agency | New Delhi

کسانوں نے ایک بار پھرایم ایس پی کے مطالبے کے ساتھ مرکزی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے۔ منگل کو انہوں نے دہلی پردھاوا بولنے کی بات کہی ہے جس کی وجہ سے مودی حکومت کافی شش و پنج میں ہے۔

Farmers have once again reached the Delhi border to protest with a hunger strike. Photo: INN
کسان ایک بار پھر کھانے پینے کے نظم کے ساتھ احتجاج کرنے دہلی کی سرحد پرپہنچے ہیں۔ تصویر : آئی این این

کسانوں نے ایک بار پھرایم ایس پی کے مطالبے کے ساتھ مرکزی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے۔منگل کو انہوں نے دہلی پر دھاوا بولنے کی  بات کہی ہے جس کی وجہ سے مودی حکومت کافی شش و پنج میں ہے۔انہیں روکنے کیلئے ایک بار جہاں پھر سڑکوں پر کیلیں ٹھونک دی گئی ہیں  ، وہیں دوسری جانب ان سے بات چیت کرکے انہیں منانے کی بھی کوشش کررہی ہے۔  اس درمیان غازی پور اور چلّہ سرحد کے آس پاس دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کردی گئی ہے۔ کسانوں کی تحریک کو کچلنے کیلئے غازی آباد سے نوئیڈا تک انتظامیہ پوری طرح سے ’مستعد‘ دکھائی دے رہا ہے۔ دہلی کی طرف جانے والے تمام راستوں پر خصوصی نگرانی کی جارہی ہے۔۱۳؍ فروری کو دہلی کی طرف کسانوں کے مجوزہ مارچ کے اعلان کے بعد، دہلی کی سرحدوں پر قلعہ بندی کر دی گئی ہے۔ دہلی چلو مارچ کو روکنے کیلئےاتر پردیش کے ساتھ ہی دہلی کی سرحد پر کنکریٹ ڈال دیا گیا ہے۔ اسی طرح کیلیں ٹھونک دی گئی ہیں اور خاردار تاریں لگا کر پورے خطے کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں   دہلی میں ایک ماہ کیلئےدفعہ۱۴۴؍ نافذ کردیا ہے۔ غازی آباد اور نوئیڈا میں ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات
دہلی کی سرحد پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے سرحد پر۳؍ ہزار سے زائد فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس فورس کو مناسب وسائل فراہم کئے گئے ہیں۔ پولیس فورس کی بھاری تعیناتی کےباوجود کسانوں نے دہلی مارچ کیلئے اپنے عزائم کااظہار کیا ہے۔ نوئیڈا کےچلّہ سرحد پر  پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ کسانوں کے عزائم کو کچلنے کیلئے  پورے سرحدی علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ بیریکیڈنگ کے دونوں اطراف سیکوریٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
چلہ بارڈر پر شدید جام
 کسانوں کی تحریک کے پیش نظر نوئیڈا گیٹ پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ بھاری بیریکیڈنگ اور چیکنگ کی وجہ سے چلہ بارڈر پر صبح ہی سے شدید جام جیسی صورتحال ہے۔ مکمل جانچ کے بعد ہی گاڑیوں کو دہلی کی طرف جانے کی اجازت دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں کی قطاریں مسلسل طویل ہوتی جارہی ہیں۔
خفیہ رپورٹ سے پولیس کی نیند حرام
 کسانوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے چلہ بارڈر اور غازی پور بارڈر سمیت مختلف علاقوں میں دفعہ۱۴۴؍ نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مظاہرین کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے ہر طرح کی کوشش کیلئےآزاد ہے۔ پولیس  نے ایک طرح سے دھمکی دی ہے کہ کسی کو بھی امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سینٹرل انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ اور دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے کسانوں کی تحریک کو۲۰۲۰ء کی طرح دوبارہ شروع کرنے کی  جانکاری دی ہیں۔ اس کے پیش نظر مرکزی وزارت داخلہ نے کسانوں کو دہلی آنے سے روکنے کیلئے تین ریاستوں کو اضافی فورس دی ہے۔ 
کانگریس کی مودی حکومت پر تنقید
 کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے مودی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی خیر خواہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی حکومت نے سڑکوں پر قلعہ بندی کردی ہے۔  انہوں نے کہا کہ کسانوں سے ایم ایس پی کا جھوٹا وعدہ کیا گیا، ایسے میں کسان پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کے وعدوں کا کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے کسانوں کے خلاف ایک سازش رچی ہے۔
کسانوں کا حکومت پر الزام
 اسی درمیان کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال نے پیر کو الزام عائد کیا کہ’دہلی چلو‘ مارچ کی حمایت میں کرناٹک اور مدھیہ پردیش سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے کئی کسانوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر  اپنے کسان بھائیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کچھ بھی کرلے، ہم دہلی میں داخل ہونے کے اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کسان لیڈروں سے حکومت کی بات چیت
 حکومت نے ایک جانب جہاں طاقت سے تحریک کو کچلنے کاانتظام کیا ہے، وہیں دوسری طرف بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پیر کو اس سلسلے میںچنڈی گڑھ میں تین مرکزی وزراء اور کسان لیڈروں کے درمیان میٹنگ  ہوئی۔ میٹنگ میں مرکزی وزراء ارجن منڈا، پیوش گوئل اور نتیا نند رائے نے شرکت کی۔ کہا جاتا ہے کہ کسانوں کے عزائم کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اپنا رویہ اس مرتبہ نرم رکھا ہے۔ اسی طرح اس بات کے بھی اشارے ملے ہیں کہ میٹنگ میں کسانوں نے بھی ٹکراؤ سے بچنے کی بات کہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو کسان لیڈروں کے کچھ مطالبات پر اتفاق رائے  ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے دہلی مارچ روکی بھی جاسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK