نائٹ فرینک کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں ۱۰؍ ملین سستے مکانوں کی کمی ہے۔ ۲۰۳۰ء تک یہ ۳؍ گنا بڑھ سکتا ہے۔ اس کی وجہ دولتمند طبقہ کی لگژری مکانات کی مانگ ہے جبکہ متوسط اوع غریب طبقہ کرائے کے چکر میں پھنس کر رہ گیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 3:59 PM IST | New Delhi
نائٹ فرینک کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں ۱۰؍ ملین سستے مکانوں کی کمی ہے۔ ۲۰۳۰ء تک یہ ۳؍ گنا بڑھ سکتا ہے۔ اس کی وجہ دولتمند طبقہ کی لگژری مکانات کی مانگ ہے جبکہ متوسط اوع غریب طبقہ کرائے کے چکر میں پھنس کر رہ گیا ہے۔
رائٹرز کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں مکانوں کی قیمتیں توقع سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ دولت مند طبقہ کی مانگ ہے جبکہ سستے مکانات کی کم ہوتی سپلائی سے لاکھوں شہریوں کا پہلے ہی سے زیادہ مہنگے کرائے کے چکر میں پھنسے رہنے کا خدشہ قوی ہوگیا ہے۔ مٹھی بھر بڑے اور میٹرو شہروں میں اچھی تنخواہ والی ملازمتوں اور مستحکم اجرت نے کام کیلئے شہری علاقوں میں منتقل ہونے والے لاکھوں افراد کی مکان کی ملکیت کو پہنچ سے دور کر دیا ہے، اور زیادہ تر خریداروں کو کرائے پر رہنے پر مجبور کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: عبداللہ ریزیڈنسی کا غیر قانونی قبضہ کا الزام لگا کر جزوی طور پرانہدام
اگرچہ ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت نے پچھلی سہ ماہی میں ۸ء۷؍ فیصد کی ترقی کی جو کہ ہم عصر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، مگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ۴ء۱؍ بلین جیسی چھوٹی آبادی ہی کو ہاؤسنگ کا فائدہ مل رہا ہے اور ملازمت کرنے والے افراد کرایوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ پراپرٹی اور ہاؤسنگ پر نظر رکھنے والی فرم نائٹ فرینک نے رائٹرز کے سروے پر ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ عدم مساوات ہاؤسنگ سیکٹر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، جہاں پریمیم ڈیمانڈ پروان چڑھ رہی ہے لیکن سستے مکانات حاصل کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ہندوستان میں تقریباً ۱۰؍ ملین سستے مکانات کی کمی ہے جس میں ۲۰۳۰ء تک ۳؍ گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
۲۰؍ پراپرٹی تجزیہ کاروں کے رائٹرز کے سروے کے درمیانی تخمینے کے مطابق ۲۰۲۴ء میں مکانوں کی قیمتیں تقریباً ۰ء۴؍ فیصد زیادہ ہونے کے بعد گھر کی اوسط قیمتیں، جو پچھلی دہائی میں دگنا سے زیادہ ہو چکی ہیں، اس سال ۳ء۶؍ فیصد ہے۔ یہ ۲۰۲۶ء میں ۰ء۷؍ فیصد ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ یہ سروے ۱۴؍ اگست سے ۱۲؍ ستمبر تک جاری رہا۔ اس ضمن میں کولیئرز میں منیجنگ ڈائریکٹر آف ویلیویشن سروسیز اجے شرما نے کہا کہ ’’موجودہ مسئلہ یہ ہے کہ مضبوط میکرو نمبروں نے نچلے حصے کی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچایا اور وہ نقصان میں ہیں۔ ان کی آمدنی رک گئی ہے۔ اس طرح کے صارفین شہری مراکز میں گھر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور روزی روٹی یا خاندانی ضروریات کیلئے اور شہر کے مرکز کے قریب رہنے کیلئے کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ اس کے سبب کرائے بڑھ گئے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’چھت کے بدلے چھت دو ورنہ ہماری جان لے لو...!‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح آئندہ سال کرائے میں ۵؍ سے ۸؍ فیصد کا اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے اس سال ریپو ریٹ میں ۱۰۰؍بیسس پوائنٹس کی کمی کی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے مکانات سستے ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔ دہلی میں واقع ایروز گروپ کے ڈائریکٹر اونیش سود نے کہا کہ حالیہ شرحوں میں کٹوتیوں سے رہن کی ادائیگی میں قدرے آسانی ہو سکتی ہے، لیکن قومی دارالحکومت کے علاقے اور بنگلورو جیسی مارکیٹوں میں تیزی سے اضافے کے ساتھ، قومی سطح پر گھروں کی قیمتیں ۷؍ سے ۸؍ فیصد بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پریمیم اور لگژری مکانوں کی طرف مارکیٹ کا جھکاؤ بہت زیادہ ہونے کے ساتھ انٹری لیول کے خریداروں کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔‘‘ ماہرین نے کہا کہ اس تبدیلی کے طویل مدتی نتائج ہیں۔