Updated: November 24, 2025, 4:00 PM IST
| Kota
راجستھان کا شہر کوٹہ ملک کا پہلا ٹریفک لائٹ فری شہر بن گیا ہے جہاں شہری نقل و حرکت کو نیا خاکہ دے کر ٹریفک لائٹس کی ضرورت ختم کر دی گئی ہے۔ اربن امپروومنٹ ٹرسٹ (یو آئی ٹی) کوٹہ کی نگرانی میں شہر کی سڑکوں کو ازسرِنو ڈیزائن کیا گیا ہے، جن میں فلائی اوورز، انڈر پاسز، رنگ روڈز، گول چکر اور یک طرفہ راہداریاں شامل ہیں۔ اس ماڈل نے ٹریفک کے مقامات کم کرکے گاڑیوں کے مسلسل بہاؤ کو ممکن بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں کم سفر وقت، کم ایندھن کی کھپت اور حادثات میں کمی کی توقع ہے۔
شہری نقل و حرکت ۲۱؍ ویں صدی کے تیزی سے بڑھتے شہروں کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ بڑھتی آبادی، گاڑیوں کی بڑھتی ملکیت اور محدود سڑکیں روایتی ٹریفک کنٹرول سسٹمز کو ناکافی ثابت کر رہے ہیں۔ خاص طور پر ٹریفک سگنلز اب مسئلے کا حل کم اور رکاوٹ زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ اسی چیلنج کو مدنظر رکھتے ہوئے راجستھان کے شہر کوٹہ نے ملک میں پہلی بار ایک ایسا شہری ماڈل متعارف کرایا ہے جو بغیر کسی ٹریفک لائٹ کے کام کرتا ہےاور یہی اس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
کوٹہ میں سگنل فری ڈیزائن کیسے ممکن ہوا؟
کوٹہ میں شہری ڈیزائن کو مکمل طور پر ازسرِنو ترتیب دیا گیا ہے۔ اربن امپروومنٹ ٹرسٹ کوٹہ کے تحت شہر کے سڑکوں کے نیٹ ورک کی جدید طرز پر دوبارہ تعمیر نے اسے مکمل سگنل فری بنا دیا ہے۔ اہم اقدامات میں شامل ہیں:
(۱) گریڈ انفراسٹرکچر: اہم چوراہوں پر فلائی اوورز اور انڈر پاسز کی تعمیر نے ان مقامات کو ختم کر دیا جنہیں پہلے ٹریفک لائٹس کی ضرورت ہوتی تھی۔
(۲) رِنگ روڈز: گاڑیوں کو مرکزی، پرہجوم علاقوں کی بجائے شہر کے اردگرد متبادل راستے فراہم کئے گئے۔
(۳) گول چکر اور یک طرفہ راستے: ان ڈیزائنز نے مسلسل اور تصادم سے پاک ٹریفک بہاؤ کو یقینی بنایا۔
(۴) واضح اشارے اور لین ڈسپلن: جدید سائن بورڈز، روڈ مارکز اور ٹریفک رضاکار شہر میں نظم و ضبط برقرار رکھتے ہیں۔
یہ پورا نظام سفر کے وقت میں کمی، ایندھن کی بچت، کم حادثات اور ماحول دوست ٹریفک نظام کا باعث بنتا ہے۔
کوٹہ کا ماڈل: ملک کیلئے نئی سمت
کوٹہ کا سگنل فری ڈھانچہ ملک کے شہری ٹرانسپورٹ کیلئے ایک نئی راہ دکھا رہا ہے۔ حالانکہ ہر شہر کی آبادی اور ٹریفک کی صورتحال مختلف ہے، مگر کوٹہ یہ ثابت کر چکا ہے کہ مناسب ڈیزائننگ اور سائنسی منصوبہ بندی سے ٹریفک لائٹس کو بے اثر بنایا جا سکتا ہے۔
دیگر ہندوستانی شہروں کی کوششیں
(۱) اندور: ۸؍ سال سے ملک کا سب سے صاف شہر، اے آئی سے چلنے والے، انٹیلی جنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے جزوی طور پر سگنل فری ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
(۲) بوکارو: یہاں وسیع سڑکیں اور نظم و ضبط والا ڈرائیونگ کلچر پہلے سے ہی کم ٹریفک سگنلز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
(۳) حیدرآباد: اس شہر نے ’فری لیفٹ‘ والی اسکیم متعارف کر کے جنکشنز پر انتظار کم کیا ہے۔
اگرچہ ان شہروں نے جدید نظام اپنائے ہیں، لیکن مکمل سگنل فری بننا اب بھی بڑا چیلنج ہے۔
عالمی مثالیں اور سیکھنے کے پہلو
بھوٹان کے تھمپو اور برطانیہ کے سٹیونیج میں بھی کم یا بغیر ٹریفک سگنلز کے نظام کامیابی سے چل رہا ہے۔ شہری ڈیزائنر بن ہیملٹن بیلی نے ’مشترکہ جگہ‘ کے اصولوں کے ذریعے کئی یورپی شہروں میں انسان مرکز ڈیزائن نافذ کیا ہے، جس سے گاڑیوں، پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھی ہے۔
کیا کوٹہ کا ماڈل بڑے شہروں میں کامیاب ہو سکتا ہے؟
ممبئی، دہلی یا بنگلورو جیسے بڑے شہروں میں ٹریفک کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ مکمل سگنل فری ڈھانچہ بنانا ممکن نہیں۔ وہاں اسمارٹ سگنلز اور ایڈاپٹو کنٹرول ہی بہتر حل ہیں۔مزید یہ کہ سگنل فری نظام کو بھی مستقل دیکھ بھال، مضبوط نفاذ اور ڈرائیونگ ڈسپلن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غلط استعمال اور حادثات سے بچا جا سکے۔