حکومت جلد ضوابط کا اعلان کریگی، انڈسٹری سے صلاح و مشورہ مکمل کرلیا، ویڈیوز کے۱۰؍ فیصدحصہ پر ’آے آئی ‘ کا لیبل ہونے کی تجویز۔
اے آئی مشمولات اور حقیقی مشمولات میں فرق واضح نہ ہونے کی وجہ سے لیبلنگ کا نظام متعارف کروایا جارہاہے۔ تصویر: آئی این این
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی اور حقیقی اور اے آئی میں فرق نہ ہونے کی وجہ سے غلط معلومات کی ترسیل جیسے مسائل سے نمٹنے نیز اے آئی کے استعمال کومضبط کرنے کیلئے اب اے آئی سے تیار کئے گئے مشمولات پر ’اے آئی سے بنایا ہوا‘ کو لیبل لازمی ہوگا۔ حکومت نے اس تجویز پر انڈسٹری کے ذمہ داران کے ساتھ صلاح و مشورہ مکمل کر لیا ہے اور جلد ہی نئے قواعد جاری کئے جائیں گے۔ وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک سینئر عہدیدار نے اس کی اطلاع دی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق،وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکریٹری ایس کرشنن نے بتایا کہ انڈسٹری نے مجموعی طور پر اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے ۔ وہ اس بات سے اتفاق کرتی ہےکہ اے آئی سے تیار کردہ مشمولات پر لیبل لگانا کیوں ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویزکی کسی جانب سے کوئی بڑی مخالفت نہیں کی گئی ۔تاہم کمپنیوں نے یہ وضاحت مانگی ہے کہ اے آئی کے استعمال کی کون سی سطح پر لیبل لگانا لازمی ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں واضح رہنما خطوط ہونے چاہئیں تاکہ اے آئی کے ذریعے کی گئی بڑی تبدیلیوں اور معمولی تکنیکی بہتریوں، جیسے کیمرہ اپ گریڈ جس سے معیار بہتر ہوتا ہے مگر حقائق میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ط کے درمیان فرق کیا جا سکے۔
کرشنن نے کہا کہ حکومت اب ان تجاویز پر دیگر وزارتوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم یہ طے کر رہے ہیں کہ کن تجاویز کو قبول کیا جائے، کن میں ترمیم کی جائے اور کیا ایڈجسٹمنٹ کئے جائیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’صلاح و مشورہ کا یہ عمل جاری ہے اور نئے قواعد وضوابط بہت جلد جاری کر دیئے جائیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ارادہ کسی طرح کی نئی پابندیاں عائد کرنے کا نہیں ہے اور نہ ہی اے آئی کی خدمات فراہم کرنے والے پلیٹ فارمس سے کسی تیسرے فریق کے ساتھ رجسٹریشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کوئی مواد حقیقی ہے یا اے آئی کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ’’ ان پلیٹ فارمس سے صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ مشمولات پر لیبل لگایا جائے۔‘‘ یاد رہے کہ اے آئی سے تیار کردہ مشمولات کی لیبلنگ کو لازمی بنانے کے تعلق سے اکتوبر میں حکومت نے آئی ٹی قواعد میں تبدیلی کی تجویز پیش کی تھی۔اس کا مقصد فیس بک اور یوٹیوب جیسے بڑے پلیٹ فارمس کی ذمہ داری بڑھانا ہے تاکہ وہ اے آئی اور حقیقی مشمولات کے فرق کو واضح کریں۔ اس کا مقصد ڈیپ فیک اور غلط معلومات سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنا ہے۔آئی ٹی وزارت نے کہا کہ ڈیپ فیک ویڈیوز، آڈیو کلپس اور دیگر مصنوعی میڈیا جو آن لائن شیئر کئے جاتے ہیں، گمراہ کن اور قابلِ یقین جھوٹی معلومات پیدا کر سکتے ہیں۔مسودہ قواعد کے تحت پلیٹ فارمز کو اے آئی سے تیار یا تبدیل کئے گئے مواد پر واضح لیبل لگانا ہوگا، جو نمایاں نشانات یا میٹا ڈیٹا کی صورت میں ہوگا۔ ویڈیوز وغیرہ کیلئے لیبل اسکرین کے کم از کم۱۰؍ فیصد حصے پر ہونا ضروری ہوگاجبکہ آڈیو مشمولات کیلئے کلپ کے ابتدائی ۱۰؍ فیصد حصے میں ہی اس کااظہار ہوجانا چاہئے۔