• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نئےلیبر کوڈس پر مزدور یونینیں سخت برہم، بدھ کو ملک گیر احتجاج

Updated: November 22, 2025, 11:13 PM IST | New Delhi

ان کے نفاذ کو من مانا،  غیر جمہوری اور جارحانہ قراردیا، مودی سرکار پر کارپوریٹ مفادات کے تحفظ کا الزام لگایا اور اسے مزدوروں کیخلاف اعلان جنگ سے تعبیر کیا

Picture of trade union leaders meeting Finance Minister Nirmala Sitharaman on November 20
ٹریڈ یونین کے ذمہ داران کی ۲۰؍ نومبر کو وزیر مالیات نرملا سیتارمنسے ملاقات کی تصویر

مودی سرکار نے جمعہ کو   کو چار بڑے لیبر کوڈ کی شکل میں مزدوری سے متعلق نئے قوانین ’اُجرت کوڈ (۲۰۱۹ء)  انڈسٹریل ریلیشن کوڈ(۲۰۲۰ء)، سماجی تحفظ کوڈ (۲۰۲۰ء)  اور پیشہ ورانہ تحفظ ، صحت ورکنگ کنڈیشن کوڈ (۲۰۲۰ء) نافذ کر دیئے جس کے نتیجے میں ملک میں اب تک نافذ ۲۹؍ مختلف لیبر قوانین خود بخود ختم ہو گئے۔ حکومت کا دعویٰ  ہے کہ یہ لیبر کوڈ مزدوروں کی حالت کو بہتر کریں گے مگر مزدوروں کی ۱۰؍ مرکزی یونینوں کے ایک گروپ نے ان کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے انہیں ’’مالکان کے حق میں‘‘ اور ’’ملک کے محنت کشوں  سے  دھوکہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ۲؍ سال قبل پارلیمنٹ سے پاس کئے گئے ان کوڈس کے  نفاذ کو ’’یکطرفہ‘‘ قرار دیتے ہوئے  یونینوں نے کہا کہ نئے کوڈز فلاحی ریاست کے ڈھانچے کو کمزور کرتے ہیں۔ انہوں  نے ان کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف ۲۶؍ نومبر کو ملک گیر احتجاج کا نعرہ دیا ہے۔ 
 انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس (آئی این ٹی یو سی)،آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس( اے آئی ٹی یو سی)، ہند مزدور سبھا( ایچ ایم ایس)،سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین( سی آئی ٹی یو)، آل انڈیا یونائٹیڈ ٹریڈ یونین سینٹر( اے آئی یو ٹی یو سی)، ٹریڈ یونین کو آرڈنیشن سینٹر( ٹی یو سی سی) سمیت ۱۰؍ بڑی ٹریڈ یونینوں کے ذریعہ جاری کئے گئے مشترکہ بیان میں نئے لیبر کوڈس کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے ۲۶؍ نومبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ دستخط کنندگان میں  سیوا، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی   کے ذمہ داران نے بھی دستخط  کئے ہیں۔
نئے لیبر کوڈس کے تعلق سے حکومت کا دعویٰ
 وزیر اعظم نریندر مودی نے  انہیں ’’آزادی کے بعد سب سے جامع اور ترقی پسند لیبر اصلاحات‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم مزدوروں کے حقوق کو مضبوط  اور عمل درآمد کو آسان بناتا ہے۔انہوں نے ایکس پر کہا کہ  ’’یہ کوڈ یونیورسل سوشل سکیورٹی، کم از کم اجرت کا تعین اوران کی بروقت ادائیگی  اور کام کی جگہوں  پر تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے  عوام، خاص طور پر ناری شکتی اور یووا شکتی کیلئے بہتر مواقع کی مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ’’ یہ کوڈ  ایسا مستقبل نواز نظام قائم کریں گے جو مزدوروں کے حقوق کا محافظ  ہوگا اور ہندوستان کی معاشی ترقی کو مضبوط کرےگا۔‘‘مودی نے امید ظاہر کی کہ ’’ ان اصلاحات سے روزگار پیدا ہوںگے، پیداواری صلاحیت بڑھے گی اور ترقی یافتہ ہندوستان کی جانب سفر تیز ہوگا۔‘‘ 
نئے لبیرکوڈس میں کیا ہے؟
  نئے کوڈس کے مطابق خواتین کو تمام شعبوں میں، بشمول معدنیات اور بھاری صنعتوں  کے، رضامندی اور مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ رات میں کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ متعینہ مدت کیلئے رکھے گئے ملزامین کو بھی مستقل ملازمین کے برابر تمام سہولتیں ملیں گی، جن میں چھٹی، طبی سہولتیں اور سماجی تحفظ شامل ہیں۔ گریجویٹی کی اہلیت ۵؍ سال کی بجائے صرف ایک سال بعد ہوگی۔۵۰؍ یا اس سے زیادہ ملازمین والے تمام اداروں میں  بچوں کی نگہداشت) کی سہولت لازمی ہوگی۔
گیگ ورکرس کیلئے بھی نظم 
  نئے کوڈس کے تحت گِگ ورکرس یعنی سویگی،زومیٹو، پورٹر  ، اولا، اُبر، ریپیڈو اور اس طرح کے دیگرآن لائن پلیٹ فارمس کے توسط سے کام کرنے والے افراد کو قانونی طور پر لیبر فریم ورک یعنی مزدوروں  میں شمار کیاگیاہے۔اس سے  ان کو بھی کام سے متعلق  سماجی تحفظ میں لایا جائے گا۔ حکومت کے مطابق نئے کوڈس میں مساوی کام کیلئے مساوی اجرت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
یونینیں نئے لیبر کوڈس کے خلاف کیوں ہیں؟
ٍ اپنے مشترکہ بیان میں یونینوں نے لیبر کوڈس کے نفاذ کیلئے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن  کو من مانی، غیر جمہوری اور جارحانہ قرار دیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ  مرکزی حکومت نے ان کے تمام مطالبات اور تجاویز کو نظر انداز کیا ہے۔ ان کی شکایت ہے کہ یہ لیبر کوڈ ’’مالکان کے نمائندوں اور حکومت کے حامی طبقات‘‘ کی خواہشات کے مطابق ہیں۔ یونینوں نے برہمی کااظہار کیا ہے کہ ۲۰۱۹ءسے اب تک متعدد احتجاج اور مظاہروں کو جن میں  جنوری ۲۰۲۰ء  کی عام ہڑتال،۲۶؍نومبر کی سنیوکت کسان مورچہ کے ساتھ کئے گئے  مظاہرے کو، اور۹؍ جولائی۲۰۲۵ء کی اس  ہڑتال کو  جس میں ’’۲۵؍ کروڑ سے زیادہ مزدوروں ‘‘  نے شرکت کی کونظر انداز کردیاگیا۔  ان  کے مطابق  حکومت نے انڈین لیبر کانفرنس طلب کرنے اور مذکورہ کوڈس کو منسوخ کرنے کی بار بار درخواستوںکو جن میں ۲۰؍نومبر کی  بجٹ سے قبل اس کی تیاری کے حوالے سے ہونےوالی  میٹنگ  میں کی گئی درخواست کا بھی کوئی جواب نہیں دیاگیا۔  
’’مزدوروں  کے خلاف اعلان جنگ‘‘
 مزدور یونینوں نے الزام لگایا ہے کہ  ’’اس حکومت نے لیبر کوڈس کو نافذ کر کے مالکان کے نمائندوں کے مطالبات پورے کئے ہیں۔‘‘بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کے دوران ان کوڈس کا نفاذ محنت کشوں کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔‘‘ سخت الفاظ میں یونینوں نے دعویٰ کیا کہ مرکز نے ’’سرمایہ دار حلیفوں کے ساتھ ملی بھگت‘‘ سے ’’  آقا-خادم‘‘ کے  استحصالی دور میں واپسی کا راستہ ہموار کیا ہے۔یونینوں نے ان کوڈس کے نفاذ کے خلاف  ابتدائی اور فوری طور پر ۲۶؍ نومبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK