Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ ونئے کو آپ سے زیادہ جرأت مند اور دلیر شریک حیات کوئی اور نہیں مل سکتی تھی‘‘

Updated: May 05, 2025, 11:44 AM IST | New Delhi

مسلمانوں اورکشمیریوں کے تعلق سے شہید ونئے نروال کی بیوہ ہمانشی کےبیان کی تائید میں للتا رام داس کا خط، ہمانشی کو قابل فخر قراردیا۔

Himanshi Narwal. Photo: INN.
ہمانشی نروال۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستانی بحریہ کے پہلے سربراہ ایڈمرل رام داس کٹاری کی بیٹی للتا رام داس نے ہمانشی نروال کو ایک جذباتی خط لکھا ہے۔ ہمانشی کے شوہر بحریہ کے آنجہانی افسر ونئے نروال کو پہلگام میں دہشت گردوں نے شہید کر دیا تھا۔ للتا رام داس نے اپنے خط میں ہمانشی کے اس بیان کی تعریف کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں اور کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے، ہم امن اور صرف امن چاہتےہیں۔ سزا مجرموں کوملنی چاہئے ۔ 
مجھے تم پر فخر ہے: للتا رام داس
للتا رام داس نے اپنے خط میں لکھا ’’مجھے آپ پر فخر ہے جب جب میں آپ کی ویڈیو کلپ دیکھتی ہوں جس میں آپ نے پریس سے بات کی تھی، جب آپ نے مسلمانوں اورکشمیریوں کے تعلق سے نفرت اور انہیں نشانہ بنانے کے خلاف اپنی بات رکھی تو آپ غیر معمولی ہمت، صبر اور یقین کی قابل ذکر علامت نظر آئیں ۔ ان کی ہمارے دور میں بہت ضرورت ہے۔ ‘‘
آپ ایک فوجی کی مثالی بیوی ہیں 
ملک کے پہلے نیوی چیف کی بیٹی کا خط مصنف پرانجوئے گوہا ٹھاکرتا نے اپنے سابق اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے۔ للتا رام داس نے ہمانشی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’’ہمانشی، آپ ایک فوجی کی مثالی بیوی ہیں۔ خدمت کے جذبے، آئین اور ہماری سیکولر اقدار کیلئے آپ کی لگن سچی ہے۔ آپ وہ خاتون ہیں جو اپنی سوچ اورفکر کو جانتی اورسمجھتی ہیں اور بحریہ کے افسر ونئے کو آپ سے زیادہ جرأت مند اور دلیر شریک حیات کوئی اور نہیں مل سکتی تھی ۔ آپ نے جو کچھ کہا ہے وہ اس ملک کے ہر سوچنے والے کے خیالات اور جذبات کی بازگشت ہے۔ آپ نے جو محبت کا پیغام دیا ہے، اسے ہم سب کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کا شکریہ، ہمانشی۔ ‘‘
قابل ذکر ہے کہ یکم مئی کو ونئے نروال کی ۲۷؍ ویں سالگرہ تھی۔ اس موقع پر ان کے اہل خانہ نے ان کی یاد میں خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا۔ لواحقین نے بتایا کہ لوگ دور دور سے آئے اور خون کا عطیہ دیا۔ اس دوران ہمانشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلمانوں اور کشمیریوں کے بارے میں بیان دیا تھا ۔ ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK