Inquilab Logo

ملک کو ’ڈرونز ‘پروڈکشن کا مرکز بنانے کیلئے اسکیم کا آغاز

Updated: May 06, 2022, 11:00 AM IST | Agency | New Delhi

ء۲۰۳۰ء تک ڈرون ٹیکنالوجی کی فروخت کیلئے ہندوستان کو اہم مارکیٹ کے طور پر پیش کرنے کا منصوبہ ، وزارت شہری ہوابازی نے درخواستیں طلب کیں

 Efforts are being made by the government to promote the drone industry in the country..Picture:INN
ڈرون انڈسٹری کو ملک میں فروغ دینے کی حکومت کی جانب سے کوششیں ہو رہی ہیں۔۔ تصویر: آئی این این

 ملک کو۲۰۳۰ء تک دنیا کا ڈرون مرکز بنانے کے مقصد سے، شہری ہوا بازی کی وزارت نے پروڈکشن بیسڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کے تحت ڈرون اور اس کے پرزوں کی تیاری اور فراہمی کیلئے درخواستیں طلب کی ہیں۔وہ کمپنیاں جنہوں نے گزشتہ مالی سال  کیلئے پی ایل آئی اہلیت کی حد پار کرلی ہیں وہ بھی درخواست دے سکتی ہیں۔ درخواست فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ ۲۰؍مئی ہے۔ شہری ہوا بازی کی وزارت نے ڈرون اور  اس کے پرزہ جات بنانے والی کمپنیوں سے درخواستیں لینا شروع کردیا ہے۔ وہ کمپنیاں جنہوں نے پورے مالی سال  کیلئے اہلیت کی حد عبور کرلی  ہے،  ایسے مینوفیکچررس بھی اپنی درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔ پی ایل آئی سے مستفید ہونے والوں کے مالیاتی نتائج اور  دیگر مطلوبہ دستاویزات کی مکمل جانچ  کے بعد، ان کی فہرست ۳۰؍ جون  تک جاری کی جاسکتی ہے۔
 قبل ازیں، شہری ہوا بازی کی وزارت نے پی ایل آئی مستفیدین کی ایک عارضی فہرست جاری کی تھی جو دس مہینوںکے مالیاتی نتائج پر مبنی تھی۔ ان میں ڈرون بنانے والت پانچ اور ڈرون کے پرزے بنانے والے ۹؍کمپنیاں شامل تھیں۔پی ایل آئی اسکیم کے تحت ڈرون اور اس کے پرزوں کی  اہلیت میں سالانہ ٹرن اوور کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ڈرون بنانے والی کمپنیوں کا سالانہ ٹرن اوور۲؍کروڑ روپے اور ڈرون کے پرزے بنانے والی کمپنیوں کا سالانہ ٹرن اوور ۵۰؍لاکھ روپے ہونا چا ہئے۔ کاروبار میں ۴۰؍ فیصد سے زیادہ ویلیو ایڈیشن ہونا بھی ضروری ہے۔  پی ایل آئی اسکیم کے علاوہ، مرکزی حکومت نے ہندوستان کو عالمی ڈرون مرکز بنانے کیلئے کئی اصلاحات کی  ہیں۔  اس کے تحت تقریباً ۹۰؍ فیصد ہندوستانی فضائی حدود کو گرین زون کے طور پر کھول دیا گیا ہے۔ اصلاحات میں ڈرون امپورٹ پالیسی بھی   شامل ہے جس میں بیرون ملک تیار کردہ ڈرونز کی درآمد پر پابندی اور ڈرون آپریشن کیلئے ڈرون پائلٹ لائسنس حاصل کرنے کی شرط کو ختم کردیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK