Inquilab Logo Happiest Places to Work

عدالتی فیصلے سے قبل ہی وقف پورٹل کااجراء ، شدید برہمی

Updated: June 05, 2025, 4:57 AM IST | New Delhi

مودی حکومت کل پورٹل شروع کردے گی، آئندہ ۶؍ مہینوں میں تمام ضروری دستاویز کے ساتھ وقف املاک کا رجسٹریشن لازمی ہوگا، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نےحکومت کی اس حرکت کو غیر قانونی اور عدالت کی توہین کے مترادف قراردیا،مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈ سے رجسٹریشن نہ کرنے کی اپیل کی

The Personal Law Board is leading the protest and legal fight against the Waqf Amendment Act.
وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج اور قانونی لڑائی کی قیادت پرسنل لاء بورڈ کررہاہے

  اکثریت کے بل بوتے پر اور اقلیتوں  کی آراء اور اپیلوں کو قطعی نظر انداز کرتے ہوئے مودی حکومت  نے جو وقف ترمیمی ایکٹ پاس کیاہے،اس کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے اس پر عبوری روک لگانےکی پٹیشنوں پر سپریم کورٹ نے ابھی فیصلہ نہیں سنایا ہے مگر حکومت نے ایکٹ کا نفاذ کرتے ہوئے وقف املاک کے رجسٹریشن کیلئے جمعرات کو ’’امید‘‘پورٹل کے اجراء کافیصلہ کیا ہے۔ 
پورٹل کے اجراء کو چیلنج کرنے کا اعلان
 معاملہ سپریم کورٹ میں  زیر التواء ہونے کے باوجود اس کے فیصلے کا انتظار کئے بغیر مودی حکومت کی اس پیش رفت  سےمسلمانوں میں شدید برہمی اور بے چینی ہے۔اس برہمی کو آواز دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نےحکومت کے خلاف پُر زور صدائے احتجاج بلند کی ہے۔  بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ  عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرےگا۔بورڈ کے سربراہ  مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے میڈیا کیلئے جاری کئے گئے  اپنے  میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ قانون’’وقف ایکٹ ۲۰۲۵ء‘‘ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر  غور ہے۔ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود یہ افسوسناک ہےکہ حکومت۶؍ جون سے’’وقف امید پورٹل‘‘ شروع کررہی ہے اور  اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین  ہے۔‘‘
بطور احتجاج املاک کا رجسٹریشن نہ کرانے کی اپیل
  اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ  یہ رجسٹریشن    متنازع قانون پر مبنی ہے جس کو عدالت میں چیلنج کیا  جاچکا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ’’اس لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ سنادے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔‘‘آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف املاک  کے متولیان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ  وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا،  اس وقت تک اس طرح کی کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ 
 رجسٹریشن کیلئے صر ف۶؍ ماہ کی مہلت
 حکومت کے منظور کردہ وقف قانون کے مطابق  لازمی ہے کہ  پورٹل کے اجراء کے بعد ۶؍ ماہ کے اندر اندر تمام وقف املاک  کو  ان کے محل وقوع  ،ان کی پیمائش  اورتمام ضروری دستاویز کے ساتھ رجسٹرڈ کیا جائے۔خواتین کے ناموں سے رجسٹرڈ املاک  وقف کے طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوسکتیں۔  جن املاک کا دی گئی مہلت کے اندر رجسٹریشن نہیں ہوگا، انہیں’’متنازع‘‘ قرار دے کر ان کا معاملہ وقف ٹربیونل کے حوالے کردیا جائےگا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK