Inquilab Logo

محمد کیف قتل معاملے کا ملزم لکشمن عدالتی تحویل میں، کوئی وکیل پیروی کیلئے تیار نہیں

Updated: January 31, 2024, 7:42 AM IST | malegaon

ہندو مسلم ایکتا سنگھ نے بارکونسل کی جانب سے ملزم کے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا ، جرم کو انسانیت کے خلاف بتایا

Accused Laxman in police custody (File)
ملزم لکشمن پولیس تحویل میں ( فائل)

 گزشتہ ۱۲؍دنوں سے پولیس تحویل میں رکھنے کے بعد مالیگائوں کے محمد کیف قتل معاملے کے ملزم لکشمن سوناونے کو عدالتی تحویل میںبھیجنے کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔ مقامی کورٹ میں لکشمن کی تیسری مرتبہ پیشی ہوئی لیکن اس کی پَیروی کیلئے کوئی بھی وکیل نہیں آیا ۔مقتول محمد کیف کی جانب سے قانونی پَیروکار ایڈوکیٹ عبدالعظیم خاں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ عدالت میں یہ موقف رکھاگیا کہ کمسن لڑکے کو قتل کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی ہے لہٰذا ملزم کی پولیس تحویل میں توسیع کی جائے ۔
 محمد کیف کو اغوا کئے جانے کے بعد ملزم اور مقتول کی ماں کے درمیان فون کال ہونے کی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ عدالت نے اس دلیل پر کہا کہ فون کال یا وائس ریکارڈ کی جانچ عدالتی تحویل کے دوران بھی کی جاسکتی ہے۔ عبدالعظیم خان نے مزید کہا کہ ملزم کی  عدالتی تحویل تو مل گئی ہے ،جب تک ضمانت کی عرضی داخل نہیں کی جائے گی ملزم کی رہائی کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا۔عدالتی تحویل ملنے کے بعد ملزم لکشمن کو ناسک سینٹرل جیل روانہ کیاجارہاہے۔واضح رہے کہ ۷؍جنوری سے گمشدہ محمد کیف (ساڑھے ۵؍سال )کی لاش ۱۸؍ جنوری کو ملی تھی۔قتل کے الزام میںلکشمن سوناونے کو پولیس نے گرفتار کیاتھا۔
ہندومسلم ایکتا سنگھ نے مالیگائوں بارکونسل کے اقدام کو درست قرار دیا
 محمد کیف کو بے رحمی سے موت کے گھاٹ اُتارنے کے الزام میں پکڑے گئے لکشمن سوناونے کی پَیروی سےانکار کئے جانے پر ہندومسلم ایکتا سنگھ کی جانب سے مالیگائوں بارکونسل کے سبھی وکلاکے اجتماعی اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے سنگھ نے وکیل پروٹیکشن ایکٹ کی حمایت کی ۔اس موقع پر سنگھ اور کونسل کی مشترکہ میٹنگ منعقد ہوئی۔کونسل کی جانب سے ایڈوکیٹ نوید انصاری اور ایڈوکیٹ کشورتری بھون نے نمائندگی کی جبکہ سنگھ کے رام داس بورسے،نکھل پوار،اخلاق بالے مقادم ، بھرت پاٹل ،کیلاش شرما ،سہیل ڈالریا ، جمیل احمد ،کے ڈی بھامرے وغیرہ شریک تھے۔ شرکائے نشست نے بیک زبان کہا کہ ایسے شخص کی قانونی مدد کرنا انسانیت کے خلاف ہے جس نے بے قصور اور کمسن بچے کو قتل کردیا۔ پولیس حراست میں اعتراف قتل بھی کرچکا ہے۔اس کو انسانی معاشرے سے دور جیل میں ہی رکھا جائے۔پھانسی سے کم کی سزانہ دی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK