Inquilab Logo

ٹینکروں کی ہڑتال سے سبق، بی ایم سی اب ذاتی ٹینکر خریدے گی اور ڈرائیور رکھے گی

Updated: February 19, 2023, 9:51 AM IST | Mumbai

ایک ہفتے تک چلنے والی ٹینکروں کی ہڑتال کے سبب شہری انتظامیہ کے کئی پروجیکٹ متاثر ہوئے تھے، مرحلہ وار طریقے سے مجموعی طور پر ۵۰۰؍ ٹینکر خریدے جائیں گے

To avoid trouble, BMC has decided to buy its own tankers (file photo).
پریشانی سے بچنے کیلئے بی ایم سی نے اپنے ٹینکر خریدنےکا فیصلہ کیا ہے(فائل فوٹو)

ممبئی واٹر ٹینکر اسوسی ایشن کی ایک ہفتے تک چلنے والی ہڑتال( جو اب ختم ہو چکی ہے)کے تجربے کے بعدبی ایم سی  نے اعلان کیا ہے کہ وہ خود اپنے واٹرٹینکر خریدے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں واٹر ٹینکر والوں کی ایک ہفتے کی ہڑتال کی وجہ سے ممبئی کے متعدد اہم سرکاری اور غیر سرکاری پروجیکٹ متاثر ہوئے تھے۔ 
 ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹ) پی ویلراسو نے واٹر ٹینکر کے ذریعہ پانی سپلائی کرنے والوں کی ہڑتال کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے میڈیا میں بیان دیا کہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن اب واٹر ٹینکروں کا خود کا بیڑا تیار کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابتداء میں ۳۰۰؍ سے ۴۰۰؍ واٹر ٹینکر حاصل کئے جائیں گے لیکن بعد میں کُل ۵۰۰؍ واٹر ٹینکر خریدنےکا منصوبہ ہے۔
 ویلراسونےبتایا کہ واٹرٹینکر والوں کی ہڑتال کے تیسرے دن بی ایم سی کے تعمیراتی پروجیکٹ متاثر ہونے لگے تھے جس کی وجہ سے بی ایم سی نے خود واٹرٹینکر خریدنے کا فیصلہ کر  لیا ہے۔  اے  ایم سی ویلراسو کے مطابق بی ایم سی کمشنر اقبال سنگھ چہل نے شہری انتظامیہ کے افسران کو ہدایت دی ہے کہ پہلے مرحلے میں ۳۰۰؍ سے ۴۰۰؍ واٹرٹینکر خریدے جائیں۔ انہوں نے  وضاحت کی کہ خریدے گئے واٹرٹینکر بی ایم سی کی ملکیت ہوں گے اور بی ایم سی کے ہی ڈرائیور ان ٹینکروں کوچلائیں گے۔واضح رہے کہ بی ایم سی کے پاس فی الوقت خود کے ۷۰؍ واٹر ٹینکر ہیں لیکن پورے شہر کے مختلف پروجیکٹ اور ضروریات کیلئے پانی پہنچانے کا کام کرنے کیلئے یہ ناکافی ہیں۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بی ایم سی کے پاس پانی کے ٹینکروں کا اپنا خود کا وسیع بیڑا ہوگا تو پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائن پھٹنے اور اس طرح کے دیگر ایمرجنسی حالات میں شہری انتظامیہ زیادہ بہتر انداز میں عوام کی خدمات انجام دے سکے گا اور مسائل کو حل کرسکے گا۔حالانکہ فی الوقت بی ایم سی نجی ٹینکر مالکان کو واٹرٹینکر کیلئے ماہانہ ۲۵؍سے ۳۰؍ہزار روپے ادا کرتی ہے جس میں ڈرائیور اور کلینر کی تنخواہ شامل ہوتی ہے جبکہ جو ٹینکر بی ایم سی کی ملکیت ہیں ان کے ڈرائیوروں کو ۵۰؍ہزار روپے اور کلینر کو ۲۵؍ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے اور ان کا مینٹیننس کا خرچ علیٰحدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بی ایم سی کو واٹرٹینکر کی روزانہ ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
 واضح رہے کہ ممبئی پولیس نے ۳؍ فروری کو ایک سرکولر نکالا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ٹینکرسے پانی سپلائی کرنے والے ’سینٹرل گرائونڈ واٹر اتھاریٹی‘ کے ذریعہ جاری کئے گئے راہنما خطوط پر عمل نہیں کریں گے تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔اس سرکلر کی وجہ سے ممبئی واٹرٹینکر ایسوسی ایشن نے ۹؍ فروری سے ہڑتال کردی تھی۔اس ہڑتال کی وجہ سے بڑی تعداد میں شاپنگ مال، ہوٹلوں، اسپتالوں، کلب اور چند ہائوسنگ سوسائٹیوں کو بھی پانی ملنا بند ہوگیا تھا۔ حتیٰ کہ متعدد سرکاری اور نجی تعمیراتی پروجیکٹ بھی متاثر ہونے لگے تھے۔ البتہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کی مداخلت کے بعد ۱۵؍فروری کو یہ ہڑتال ختم کردی گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK