معروف قانون داں اسیم سرودےکا الزام: دیویندر فرنویس نے ہندی کو لازمی کرنے کے پس منظر میں کئی طرح کے جھوٹ بولے ہیں
EPAPER
Updated: June 24, 2025, 12:24 AM IST | Mumbai
معروف قانون داں اسیم سرودےکا الزام: دیویندر فرنویس نے ہندی کو لازمی کرنے کے پس منظر میں کئی طرح کے جھوٹ بولے ہیں
معروف قانون داں اسیم سرودے نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے نام ایک قانونی نوٹس جاری کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے مہاراشٹر کے اسکولوںمیں ہندی کو لازمی کرنے کے پس منظرمیں جو بیانات دیئے ہیں ان میں غلط بیانی سے کام لیاہے اور بعض بیانات ان کے عہدے سنبھالتے وقت لئے گئے حلف کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس لئے وہ فوری طور پر اس معاملے میں جواب دیں ورنہ ان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں مہاراشٹر حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں سرکاری اسکولوں اور انگریزی اسکولوں میں تیسری زبان سکھانے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ہر چند کہ حکم نامے کے مطابق تیسری زبان کوئی بھی ہندوستانی زبان ہو سکتی ہے لیکن اس راستے ہندی کو لازمی قرار دینے کا الزام لگایا جا رہا ہے کیونکہ اس سے قبل حکومت نے تیسری زبان کے طور پر ہندی کو لازمی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جسے مختلف طبقات کی جانب سے اعتراض کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ نیا حکم نامہ جاری کرتے وقت دیویندر فرنویس نے کئی باتیں کہی تھیں ۔ اسیم سرودے کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر باتیں جھوٹ ہیں۔ اسی تعلق سے انہوں نے وزیر اعلیٰ کے نام ایک قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تامل ناڈو میں ہندی کو لازمی کرنے کے تعلق سے جب حکم نامہ جاری کیا گیا تو وہاں بعض لوگوں نے عدالت میں عرضداشت داخل کی تھی لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ اسیم سرودے کے مطابق دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے سہ لسانی فارمولہ نافذ کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ بات بھی بالکل غلط ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس طرح سرعام جھوٹ بول کر مہاراشٹر کو گمراہ کیا ہے اور مراٹھی کی توہین کی ہے۔ اس طرح عہدہ سنبھالتے وقت گورنر نے انہیں جو حلف دلایا تھا اس کی توہین کی ہے۔ اسیم سرودے کے مطابق دیویندر فرنویس کو اس بات کیلئے مہاراشٹر کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ اگر ۷؍ دنوں کے اندرانہوں نے ایسا نہیں کیا تو ان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اسیم سرودے کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مراٹھی زبان کے فروغ کی خاطر اقدامات کرے۔ ریاست میں تقریباً ۱۶؍ یا ۱۷؍ ہزار مراٹھی اسکول بند ہونے جا رہے ہیں وجہ یہ ہے کہ انہیں فنڈ نہیں دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ اس جانب قدم اٹھائیں، یا کم از کم اس کیلئے آواز اٹھائیں مگر وہ ایسا کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ قانون داں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں جو زبانیں ہیں اور ان کی جو شناخت ہے وہ اس ملک کی طاقت ہے۔ انہیں ختم ہونے سے بچانا چاہئے۔ ایک ریاست کیلئے ایک قانون اور دوسرے ریاست کیلئے دوسرا قانون یہ نہیں ہونا چاہئے۔ یاد رہے کہ اسکولوں میں ہندی کو لازمی قرار دینے کے معاملے میں مراٹھی سماج کے مختلف طبقات کی جانب سے مخالفت کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔