• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جمہوری روایت سے چشم پوشی پر صدر کو مکتوب

Updated: December 07, 2025, 11:10 AM IST | New Delhi

روسی صدر کو دئیے گئے عشائیہ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے لیڈر آف اپوزیشن کو مدعو نہ کرنے پر شیو سینا رُکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے صدرمرمو کوخط لکھا ، دیگر اہم شخصیات نےبھی آواز اٹھائی، مودی سرکار کے طرز ِ عمل کو پارلیمانی روایات اور ملک کی جمہوریت کیلئے خطرناک قرار دیا

President Murmu hosted a lavish dinner at Rashtrapati Bhavan in honor of the Russian President. (Photo: PTI)
روسی صدر کے اعزاز میں صدر مرمو نے ایک پرتکلف عشائیے کا اہتمام راشٹر پتی بھون میں کیا تھا ۔(تصویر : پی ٹی آئی )

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی جانب سے گزشتہ روز ملکی مہمان روسی صدر ولادیمیر پوتن کو دئیے گئے شاندار عشائیے میں دونوں اپویشن لیڈران کو مدعو  نہ کئے جانے پر مودی سرکار پر شدید تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ اس سلسلے میں کئی اہم شخصیات نے آواز اٹھائی ہے کہ یہ جمہوری روایات کی خلاف ورزی اور مودی حکومت کا نفسیاتی خوف ہے۔ 
رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی کا خط
  شیو سینا (ادھو) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نےمرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اعزاز میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے قائدین حزب اختلاف راہل گاندھی اور ملکارجن کھرگے کو مدعو نہ کرنا نہایت ’’چھوٹی سوچ‘‘ اور جمہوری روایات کے منافی ہے۔ انہوں نے براہ راست صدر جمہوریہ کو مخاطب کیا اور کہا کہ صدر جمہوریہ کا منصب کسی ایک سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک غیر جانبدار اورآئینی عہدہ ہے، جہاں تمام سیاسی فریقوں کا احترام ضروری ہے۔ انہیں تمام فریقوں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہئے کیوں کہ سبھی اس ملک کے شہری ہیں۔ انہیں ایسی روایت نہیں ڈالنی چا ہئے جو جمہوری نظام اور آئینی اقدار کو مزید آلودہ کرے۔ صدر کے منصب سے وابستہ وقار اور ذمہ داری کو برقرار رکھا جانا چا ہئے۔ صرف حکمراں جماعت کو مدعو کرنا انتہائی چھوٹا پن ظاہر کرتا ہے۔ صدر جمہوریہ کے دفتر کو اس طرز عمل سے اجتناب کرنا چاہئے تھا ۔ 
خط میں اور کیا کہا؟
 پرینکا چترویدی نے لکھا کہ جمہوری نظام میں صدر کا کردار غیرجانبدار ہوتا ہے۔ کسی غیر ملکی مہمان کے خیرمقدم کے لئے دیے جانے والے سرکاری عشائیے میں حزبِ اختلاف کےلیڈروں کو جان بوجھ کرمدعو نہ کرنا بدقسمتی ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں اور حکمراں طبقے کی تنگ نظری کو ظاہر کرتا ہے۔
دیگر شخصیات نے کیا کہا ؟
 آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ پروفیر منوج جھا نے کہا کہ ’’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستان اور روس کے تعلقات کس کے دور میں مضبوط ہوئے ہیں۔ یہ کئی دہائیوں کا سفر ہے۔ صرف مودی سرکار نے تعلقات نہیں بنائے ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کبھی بھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ کسی اہم ملک کے سربراہ سے اپوزیشن کو ملنے نہیں دیا گیا ہو۔  یہ مودی سرکار کا نفسیاتی خوف ہے۔ سابق آئی پی ایس افسر یشوردھن جھا آزاد نے ٹویٹ کیا کہ ’’صدر جمہوریہ کے عشائیے میں اختلافات کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔  وہاں تو ہمیں اپنے مہمانوں کو یہ دکھانا چاہئے کہ اختلافات کے باوجود ہم ایک مضبوط جمہوریت کے اراکین ہیں۔ یہ جمہوری تقاضا بھی تھا کہ اپوزیشن لیڈران کو مدعو کیا جاتا۔ ‘‘ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سید ناصر حسین نے ٹویٹ کیا کہ ’’مودی حکومت بہت زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہے۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ اس نے ۲؍ اہم لیڈران کو مدعو نہیں کیا اور اتفاق سے دونوں ہی اپوزیشن لیڈران ہیں۔ ‘‘سابق سفیر کے سی سنگھ نے بھی مودی سرکار کی اس حرکت پر ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات نہ ہونے کی بات سمجھ میں آسکتی ہے لیکن صدر کے عشائیے میں اپوزیشن کو مدعو ہی نہ کرنا جمہوری روایات کا قتل ہے۔ اس معاملے میںصدر مرمو کو خود مداخلت کرنی چاہئے تھی ۔ ‘‘

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK