وزارت شہری ہوابازی نے ضروری اشیاء کی فراہمی اور طبی آلات لے جانے کیلئے لائف لائن اڑان سروس شروع کی ، ریاستوں سے اس کا استعمال کرنے کی اپیل کی گئی
EPAPER
Updated: April 02, 2020, 12:15 PM IST | Agency | New Delhi
وزارت شہری ہوابازی نے ضروری اشیاء کی فراہمی اور طبی آلات لے جانے کیلئے لائف لائن اڑان سروس شروع کی ، ریاستوں سے اس کا استعمال کرنے کی اپیل کی گئی
وزارت برائے شہری ہوابازی نے ضروری طبی اشیاء کی فراہمی کے لئے ’لائف لائن اڑان‘ نام سے سروس شروع کی ہے۔وزارت نے بتایا کہ ’لائف لائن اڑان‘ کے تحت کوروناوائرس سے لڑنے کے لئے ضروری ری ایجنٹ، جانچ کٹس ، اینزائم اور ذاتی تحفظ کی اشیا جیسے ماسک، دستانے اور دیگر آلات کی نقل و حمل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس کے لئے وزارت کی ویب سائٹ پر اسی نام سے لنک بنایا گیا ہے۔ ریاستی حکومتوں کو اپنے کنسائنمنٹ اور پرواز کی ضرورت کی تفصیلات اس لنک پر پہلے اپ لوڈ کرنی پڑیں گی۔ اس کے بعد وزارت کنسائنمنٹ کی نقل و حمل کے لئے پرواز کا بندوبست کرے گی۔’لائف لائن اڑان‘ کے تحت ۲۶؍ مارچ سے۳۰؍ مارچ تک ۶۲؍ پروازیں کی گئیں ہیں۔ ان میں ۱۵؍ ٹن طبی اشیا ملک کے مختلف حصوں میں بھیجی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ ان میں سرکاری طیارہ خدمات کمپنی ایئر انڈیا اور اس کی یونٹ الائنس ایئر نے ۴۵؍ پروازیںمکمل کی ہیں۔ دیگر پروازیں ایئر فورس پون ہنس اور انڈیگو کی ہیں۔ اس دوران ملک کے شمال مشرق خطے میںسپلائی بڑھانے کی اور وہاں دھیان دینے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
اس بارے میں وزارت نے مزید بتایا کہ ’لائف لائن اڑان‘ کا انتظام اسپوک اور ہب کے اصولوں پر کیا جا رہا ہے تاکہ یہ زیادہ سے زیادہ علاقوںمیں پہنچائی جاسکے۔ دہلی، ممبئی، کولکاتا، بنگلور اور حیدرآباد میں کارگو مراکز بنائے گئے ہیں۔ ان شہروں سے دیگر شہروں کے لئے طبی اشیا کی فراہمی کی جا رہی ہے اور ضرورت پڑنے پر ایک ساتھ ۲؍ فلائٹس بھی چلائی جارہی ہیں۔
اس کے علاوہ ایئر انڈیا نے چین کے ساتھ کارگو ایئر بریج بھی قائم کیا ہے۔ اس کے ذریعے چین سے ضروری طبی سامان اور ادویات لائی جائیں گی۔ یہ کام ۳؍ اپریل سے شروع ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ کچھ ایئر لائن کمپنیاں کمرشیل بنیادوںپر بھی فلائٹس چلارہی ہیں۔ یہ کمپنیاں میڈیکل کمپنیوں کے سازو سامان اور دوائیوںکی سپلائی کا کام کررہی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کہا گیا ہےکہ ملک کے کسی بھی علاقے میں دوائیوں کی قلت نہ ہو اس لئے اڑان سروس شروع کی گئی ہے۔ ان فلائٹس کی تعداد ضرورت کے مطابق بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔ حکومت کے ذرائع نے تمام ریاستی حکومتوںسے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی ضرورت کے حساب سےفلائٹ بک کرواسکتے ہیں۔