Inquilab Logo

گڈچرولی میں شراب پر پابندی کی کہیں مخالفت تو کہیں حمایت

Updated: January 09, 2024, 12:39 PM IST | Ali Imran | Gadchiroli

بعض سماجی تنظیمیں ضلع میں ۳۰؍ سال سے عائد پابندی کو قائم رکھنے کے حق میں تو بعض پابندی ہٹانےکی حامی۔

Liquor continues to be sold in the district despite the ban. Photo: INN
پابندی کے باوجود ضلع میں شراب کی فروخت جاری۔ تصویر : آئی این این

قبائلی اکثریتی ضلع گڈ چرولی میں گزشتہ تین دہائیوں سے شراب پر پابندی عائد ہےاس کے باوجود یہاں بڑے پیمانے پر غیر قانونی شراب فروخت ہوتی ہے اور پی جاتی ہے۔ حال ہی میں ریاستی حکومت نے یہاں موہ پھول سے کشید کی جانے والی شراب کی فیکٹری کو اجازت دی ہے جس کی سنگ بنیاد کی تقریب منعقد ہونے کے بعد سے ضلع میں اس مسئلہ پر تنازع شروع ہے۔ ’ضلع دارو مکتی سنگھٹنا‘ نے اس فیکٹری کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کیلئے نائب وزیر اعلی دیویندر فرنویس سے ملاقات کی ہے۔ جبکہ مہاراشٹر ٹرائبل اینڈ بیک ورڈ پیوپل ایکشن کمیٹی نے وزیر اعلیٰ کو مکتوب دے کر شراب پر سے پابندی ہٹانےکا مطالبہ کیا ہے۔
بتادیں کہ دسمبر میں گڈچرولی ایم آئی ڈی سی علاقے میں شراب کی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا تھا جس میں گڈ چرولی میں پائے جانے والے ایک مخصوص پھول سے شراب کشید کی جاتی ہے۔ اس کی گونج سرمائی اجلاس میں بھی سنائی دی۔ موہ پھول کی نقل و حرکت پر لگی پابندی ہٹانے کے بعد موہ پھول پر مبنی صنعت کا ضلع میں یہ پہلا قدم تھا۔ لیکن ضلع دارو مکتی سنگھٹنا نے یہ بنیادی اعتراض کیا ہے کہ جس ضلع میں شراب پر پابندی ہے وہاں شراب کی فیکٹری تعمیر کرنا اس اصول کی خلاف ورزی ہے۔ اس ضمن میں معروف سماجی کارکن پدم شری ڈاکٹر ابھے بنگ، دیواجی توفا، ڈاکٹر ستیش گوگلوار وغیرہ نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے ملاقات کرکے تفصیلی گفتگوکی ہے۔ فرنویس نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ ضلع میں شراب پر سے پابندی نہیں ہٹائی جائے گی۔ دوسری جانب مہاراشٹر ٹرائبل اینڈ بیک ورڈ پیوپل ایکشن کمیٹی کے ڈاکٹر پرمود سالوے، ایڈوکیٹ سنجے گرو اور دیگر نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو مکتوب دے کر مطالبہ کیا ہے کہ شراب بندی پر نظرثانی کی جائے۔ اس مکتوب میں انہوں نے کہا ہے کہ شراب پر پابندی ۱۹۹۳ءمیں نافذ کی گئی تھی تاکہ شراب سے لوگوں کی زندگیاں تباہ نہ ہوں اور قبائلی اکثریتی اضلاع میں قبائیلوں کی صحت طرح متاثر نہ ہو۔ تاہم ممانعت کی آڑ میں شراب بڑے پیمانے پر فروخت کی جاتی ہے۔ اکثر نقلی شراب فروخت ہوتی ہے جسے پینے کی وجہ سے کئی لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں ۔ ضلع میں شراب بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک شراب فروخت کرنے کے کتنے جرائم درج ہوئے ہیں ، کتنی اشیاء ضبط کی گئی ہیں ، شراب بندی کی وجہ سے کون سے انفراسٹرکچر میں اضافہ ہوا ہے، حقیقتاً اس پابندی سے کیا ترقی ہوئی ہے، کتنے لوگوں کو شراب سے آزاد کیا گیا ہے۔ نشہ بندی اور صحت میں کتنی بہتری آئی ہے، اس کی تحقیق ہونی چاہئے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ شراب بندی کے نام پر سماجی تنظیموں کو ملنے والے گرانٹ اور عطیات کی تقسیم کی تحقیقات کی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK