Inquilab Logo Happiest Places to Work

شانتی گیری مہاراج کا پینترا، بی جے پی کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا

Updated: May 19, 2024, 8:34 AM IST | Agency | Nashik

ناسک سیٹ سے آزاد امیدوار نے نریندر مودی کے کٹ آئوٹ پر پھول برسائے، ان کے اقدام سے ہندوتواوادی ووٹر پس وپیش میں۔

Shantigiri Maharaj may spoil Mahayoti`s game. Photo: Agency
شانتی گیری مہاراج مہایوتی کا کھیل بگاڑ سکتے ہیں۔ تصویر :ایجنسی

 لوک سبھا الیکشن کے ۵؍ ویں مرحلے کی پولنگ کیلئے سنیچر کو تشہیر کا آخری دن تھا۔ اس دن  ناسک میں تمام امیدواروں نے اپنی اپنی طاقت دکھائی۔ جہاں  اس کوشش میں شیوسینا ( ادھو) اور شیوسینا( شندے ) کے کارکنان کے درمیان جھڑپ نظر آئی وہیں آزاد امیدوار شانتی گیری مہاراج نے نیا پینترا چلتے ہوئے نریندر مودی کے کٹ آئوٹ پر پھول برسا کر دعویٰ کیا کہ انہیں بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے اس دعوے سے ہندوتوا وادی ووٹر پس وپیش میں ہیں جس کی وجہ سے مہایوتی کے امیدوار ہیمنت گوڈسے  کی  مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ 
واضح رہے کہ شانتی گیری مہاراج ہندوتوا وادی نظریات کے حامل مذہبی پیشوا ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی ناسک سے انہیں لوک سبھا کا ٹکٹ دینا چاہتی تھی لیکن بات نہیں بنی۔ لہٰذا انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ داخل کیا۔  جبکہ مہایوتی سے موجودہ رکن پارلیمان ہیمنت گوڈسے  ( شندے گروپ) کو ٹکٹ دیا گیا۔  ان کے مقابلے میں شیوسینا  ( ادھو) کے راجا بھائو واجے میدان میں ہیں۔  توقع ہے کہ شانتی گیری مہاراج کو جو بھی ووٹ ملیں گے وہ ہندوتوا وادی ہوں گے ۔ اس سے ہیمنت گوڈسے کی مشکلیں بڑھیں گی۔ 
 سنیچر کو شانتی گیری مہاراج نے نیا پینترا استعمال کیا۔ انہوں نے ایک بڑی ریلی نکالی۔

یہ بھی پڑھئے: مالیگائوں میں رضاکارانہ طور پر ووٹر بیداری مہم چلانے والے محمد سعید کی پذیرائی

 ان کی ریلی جب ہیمنت گوڈسے کے دفتر کے قریب سے گزرنے لگی تو وہاں وہ گاڑی کھڑی نظر آئی جو ہیمنت گوڈسے کی ریلی میں استعمال ہوتی ہے۔ اس پر نریندر مودی کا کٹ آئوٹ لگا ہوا تھا۔ شانتی گیری مہاراج نے اس کٹ آئوٹ کو پھولوں کا ہار پہنایا اور اس پر پھول برسائے۔  وہ مہا یوتی کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں پھر مودی کے کٹ آئوٹ پر پھول کیوں برسایا؟  میڈیا کے اس سوال پر انہوں نے جواب دیا ’’ مجھے بی جے پی سمیت تمام ہندوتوا وادی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔  ‘‘ان کا یہ بیان ہندوتواوادی ووٹروں کو پس وپیش میں ڈال سکتا ہے۔ 
 دونوں شیوسینائوں کے درمیان جھڑپ
اس دوران ناسک کے بھگور علاقے میں شیوسینا (ادھو) اور شیوسینا ( شندے) کارکنان کے درمیان جھڑپ دیکھنے کو ملی۔ دراصل حال ہی میں شیوسینا( ادھو) چھوڑ کر شیوسینا ( شندے میں شامل ہونے والے  وجے کرنجکر کا بھگور علاقے میں کافی دبدبہ ہے۔ ان کے علاقے میں مہا وکاس اگھاڑی کی ریلی نکالی گئی ۔ ٹھیک اسی وقت کرنجکر کے کارکنان نے بھی ریلی نکالی۔ ددنوں گروہ آمنے سامنے آگئے اور ان میں جھڑ پ شروع ہو گئی۔ حالات بگڑتے دیکھ پولیس کو درمیان میں آنا پڑا۔ پولیس دونوں گروہوں کو الگ کیا۔ مہا وکاس اگھاڑی کے امیدوار راجا بھائو واجے نے کہا کہ میں گزشتہ کئی دنوں سے حلقے کا دورہ کر رہا ہوں مجھے ہر جگہ عوام کی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔  یہاں کے کئی مسائل ہیں جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔  انہوں نے کہا کہ بھگور میں ہم طاقت کا مظاہرہ کرنے نہیں گئے تھے بلکہ اس علاقے میں تشہیر باقی رہ گئی تھی اسی لئے وہاں گئے تھے۔ 
یاد رہے کہ ناسک میں بڑی مبہم صورتحال ہے ۔ گزشتہ دنوں شانتی گیری مہاراج نے چھگن بھجبل سے ملاقات کی تھی جو مہایوتی میں ہیں مگر ناراض ہیں۔ اسی دوران این سی پی ( اجیت) کے رکن اسمبلی نرہری زروال  این سی پی ( شرد) کی ایک انتخابی میٹنگ میں دکھائی دیئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK