بی ایم سی کے ذریعے جاری کردہ فہرست میں سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں باندرہ، کھار ویسٹ اور جوگیشوری میں واقع ہیں
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 10:51 AM IST | Shahab Ansari
بی ایم سی کے ذریعے جاری کردہ فہرست میں سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں باندرہ، کھار ویسٹ اور جوگیشوری میں واقع ہیں
بی ایم سی نے مانسون سے قبل ۱۳۴؍ خستہ حال عمارتوں کی فہرست جاری کرکے ان میں رہنا خطرناک قرار دیا ہے۔ سب سے زیادہ خستہ حال عمارتیں باندرہ، کھار مغرب اور جوگیشوری میں ہیں البتہ گزشتہ ۲؍ برسوں کے دوران مانسون سے قبل بی ایم سی کے ذریعہ کمزور قرار دی جانے والی عمارتوں کی تعداد میں لگاتار کمی آئی ہے۔ شہری انتظامیہ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں ممبئی میں رہائش کیلئے غیر محفوظ عمارتوں کی تعداد ۳۸۷؍ تھی جو ۲۰۲۴ء میں کم ہوکر ۱۸۸؍ ہوگئی تھی اور اب ۲۰۲۵ء میں ایسی ۱۳۴؍ عمارتیں ہی پائی گئی ہیں۔ بی ایم سی کے ایک سینئر افسر کے مطابق خستہ حال عمارتوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ماضی کے مقابلے زیادہ تعداد میں عمارتیں خالی کرواکر منہدم کردی گئی ہیں۔
سب سے زیادہ خستہ حال عمارتیں ایچ ویسٹ وارڈ میں ہیں جن میں باندرہ، کھار مغرب اور پی سائوتھ وارڈ (جوگیشوری) شامل ہیں۔ یہاںایسی عمارتوں کی تعداد ۱۵؍ ہیں۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کمزور عمارتیں این وارڈ (گھاٹ کوپر) اور ’کے ای‘ وارڈ (اندھیری ایسٹ) میں ہیں ان دونوں جگہوں پر فی وارڈ ۱۱؍ مخدوش بلڈنگیں ہیں۔ اس کے بعد ’کے ویسٹ‘ وارڈ (اندھیری ویسٹ) میں ۱۰؍ کمزور عمارتیں واقع ہیں۔ ’آر سائوتھ‘ وارڈ (کاندیولی ویسٹ) میں ۸؍ عمارتیں مخدوش پائی گئی ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق اس سال انتہائی کمزور پائی گئی ۱۳۴؍ عمارتوں میں سے ۵۷؍ خالی کردی گئی ہیں لیکن ۷۷؍ بلڈنگوں میں اب بھی لوگ جان کا خطرہ مول لے کر رہائش پزیر ہیں۔ ان تمام کمزور عمارتوں میں سے ۵۶؍ بلڈنگوں کے تعلق سے عدالتوں میں مقدمات زیر التواء ہیں۔
واضح رہے کہ بارش کے دوران مخدوش عمارتوں کے اچانک ڈہہ جانے کا خدشہ ہوتا ہے جس میں جان و مال کے نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اس لئے ہر سال موسم باراں کی آمد سے قبل شہری انتظامیہ ایسی انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کرتا ہے جن میں رہنا خطرناک ہوسکتا ہے۔
ان عمارتوں کو ’سی ایک‘ زمرے میں شمار کیا جاتا ہے اور ان کی فہرست جاری کرنے کے بعد بی ایم سی یہاں کے مکینوں کو نوٹس جاری کرکے ان میں رہنا خطرناک ہونے کا انتباہ دیتے ہوئے عمارتیں خالی کرنے کو کہتی ہے۔
تاہم ایسی عمارتوں کی از سر نو تعمیر کے تعلق سے سرکاری ایجنسیوں کا ریکارڈ انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے اکثر و بیشتر لوگ گھر خالی کرنے کے بجائے خطرہ مول لے کر انہی میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیونکہ اکثر معامالت میں ایک بار بلڈنگ منہدم ہونے کے بعد اس کی تعمیر نو ہونے تک دوسری پیڑھی جوان ہوجاتی ہے۔