Inquilab Logo

اکولہ میں آخری رسومات ادا کرنےکیلئے مقامی نوجوان اور کچھی میمن جماعت سرگرم

Updated: May 23, 2020, 4:30 AM IST | Akola

کورونا کے خوف کی وجہ سے ان لاشوں کو کوئی ہاتھ لگانے کو بھی تیار نہیں ہو تا ،اب تک ۱۸؍ لاشوں کی تدفین اور ۲؍ لاشوں کو سپرد آتش کیا گیا، جماعت کی جانب سے۲؍ ایمبولنس بھی فراہم کی گئی ہیں ۔

Kachhi Memon Jamaat workers. Photo: Inquilab
کچھی میمن جماعت کے کارکنان۔تصویر: انقلاب

  ودربھ کےاہم شہروں میں شمار ہونے والے اکولہ شہر میں کورونا کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پر ۷؍ اپریل کو پہلا معاملہ رپورٹ کیا گیا تھا اور اب تک یہاں ۳۰۰؍ کیس سامنے آچکے ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان میں سے صرف ۲۰؍ اموات ہی ہوئی ہیں مگر ان ۲۰؍ لاشوں کی آخری رسومات کیلئے انتظامیہ کی جانب سے بھی کوئی سامنے آنے کو تیار نہیں تھا جبکہ ان لاشوں کو اہل خانہ کے حوالے بھی نہیں کیا جاتا ہے۔ کورونا کا خوف اس قدر ہے کہ لاشوں کو ایمبولنس تک لے جانے کیلئے بھی کوئی تیار نہیں ہو تا۔ ایسے میں شہر کےکچھ نوجوانوں نے اکولہ کی کچھی میمن جماعت کے بینر تلے نہ صرف اس کام کا بیڑہ اٹھایابلکہ اب تک کورونا سے ہوئی تمام اموات میں آخری رسومات انہوں نے ہی انجام دی ہے۔
  کچھی میمن جماعت کے صدر جاوید زکریا اور ان کے ساتھیوں نے ذات پات دھرم نہ دیکھتے ہوئے کورونا سے مرنے والے افراد کی آخری رسومات ادا کی ہیں ۔ ابھی تک جاوید زکریا اور ان کی ٹیم نے ۲۰؍ افراد کی آخری رسومات ادا کی ہیں ۔ اس بارے میں جاوید زکریا نے کہا کہ ’’کورونا کا خوف اس قدر ہے کہ قریبی رشتہ دار بھی لاش کو ہاتھ لگانے سےڈر رہےہیں جبکہ کورونا کی وجہ سے لاشیں رشتہ داروں کو دی بھی نہیں جارہی ہیں ۔ ایسےمیں مقامی انتظامیہ نےہمیں یہ ذمہ داری سونپی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ۷؍ اپریل کو جب شہر میں کورونا سے پہلی موت ہوئی تھی اس وقت ہم اسپتال میں موجود تھے اور اعلیٰ افسران سے ہم نے درخواست کی تھی کہ اس شخص کی آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت ہمیں دی جائے کیوں کہ کوئی بھی لاش لینے کو تیار نہیں تھا۔ چونکہ مرنے والے کا تعلق آسام سے تھا اس لئے ہمیں وہاں سے بھی اجازت حاصل کرنی پڑی اور اس کےبعد یہ سلسلہ شروع ہو گیا ۔
 جاوید زکریا کہتے ہیں کہ جماعت کی جانب سے ۲؍ ایمبولنس بھی فراہم کی گئی ہیں کیوں کہ دیگر تنظیموں کی جانب سے یہ گاڑیاں بھی نہیں دی جارہی تھیں ۔ان میں سے ایک ایمبولینس مریض کو دواخانہ میں داخل کرنےکیلئے اور دوسری ایمبولینس کورونا سے مرنے والے شخص کو دواخانے سے شمشان بھومی یا قبرستان تک لے جانے کیلئے استعمال کی جارہی ہے۔ ان ایمبولینس پر بھی میمن جماعت اور جن ستیہ کے افرادہی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ان میں جن ستیہ سنگھٹنا کے صدر آصف احمد خان، محمد صادق قریشی، اعجاز خان، مصور احمد خان ،منا بھائی، مقیم احمد، مرزا آصف ، جاوید خان، تنویر احمد خان اورڈاکٹر ذیشان حسین شامل ہیں ۔ اس بارے میں مقامی صحافی ظفر احمد خان نے بتایا کہ ’’اکولہ میں گزشتہ ۴۳؍ دنوں میں کورونا کے معاملات بہت تیزی کے ساتھ بڑھے ہیں ۔ساتھ ہی عام بیماریوں سے بھی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ مقامی تنظیموں کی جانب سے اسپتالوں میں کام کرنے والے ملازمین اور دیگر افراد کو گم بوٹ، صاف صفائی کے لئے فنائل، گلاس، کھانے کی اشیاء، پولیس محکمہ کو ہینڈ گلوس اور صفائی ملازمین کو سینی ٹائزر بھی د ئیے جارہے ہیں تاکہ ان کی بھی حفاظت ہو ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK