کانگریس رکن اسمبلی ساجد خان پٹھان نے میونسپل کمشنر کو مکتوب دیا، فہرست درست نہ کرنے پر احتجاج کا انتباہ۔
کانگریس رکن اسمبلی ساجد خان پٹھان میونسپل کمشنر کو مکتوب دیتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
بلدیاتی انتخابات سے قبل اکولہ میونسپل کارپوریشن کی حلقہ بندی میں میں بغیر کسی تبدیلی کے شہر کے وارڈ نمبر ۱، ۲، ۱۱، ۷، ۱۶ اور ۱۸ سے مسلمانوں کے تقریباً ۲؍سے ۳؍ ہزار ووٹروں کو دیگر حلقے میں جان بوجھ کر منتقل کرنے کا سنگین الزام کانگریس رکن اسمبلی ساجد خان پٹھان نے لگایا ہے۔
ایک روز قبل میونسپل کمشنر کو دی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ مسلم ووٹروں کو جان بوجھ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے جو کہ کھلی ناانصافی ہے۔ یہ ناانصافی پور ے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ووٹروں کے نام فوری طور پر بحال نہیں کئے گئے تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔
رکن اسمبلی ساجد خان پٹھان کے الزامات کے مطابق وارڈ نمبر ۷ میں تقریباً ۴۸۸۰ ؍مسلم ووٹروں کو ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے، جبکہ اسی وارڈ میں موجود دوسری برادریوں کے ووٹروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ یہ تبدیلی جان بوجھ کر اور منصوبہ بند طریقے سے کی گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ مسلم ووٹروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ وارڈ میں ووٹروں کا غلط رجسٹریشن کرکے جمہوریت کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ ساجد خان پٹھان نے متنبہ کیا ہے کہ میونسپل انتظامیہ فوری طور پر اس غلطی کو درست کرے ورنہ شہری سڑکوں پر نکل کر یہ آواز لگائیں گے کہ میرا ووٹ چوری ہو گیا ہے۔
ساجد خان پٹھان نے صحافیوں کو بتایا کہ کمشنر نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یہ غلطی صرف اکولہ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس طرح کے واقعات پورے مہاراشٹر میں ہو رہے ہیں۔ شکایت کے بعد کمشنر ڈاکٹر سنیل لہانے نے اس کا حل نکالنے کا یقین دلایا ہے۔ اگر انتظامیہ نے کوئی حل نہیں نکالا تو رکن اسمبلی ساجد خان پٹھان نے واضح انتباہ دیا کہ اس کیلئے احتجاج کیا جائے گا اور عوام فیصلہ کریں گے کہ ووٹنگ ہو یا نہیں ہو۔ یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شکایت کی جا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جاری کردہ ووٹنگ لسٹ میں کئی خامیاں ہیں ۔ ان میں جعلی ووٹروں کے نام کا شامل ہونا، اور اصل ووٹروں کے نام غائب ہونا اہم شکایت ہے۔ اب وارڈوں کی تبدیلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔