اپوزیشن نےمدلل اعتراض کیا ، خامیاں گنوائیں، غیر معمولی احتجاج کیا مگر کوئی اثر نہیں ہوا، کانگریس کا سنسد سے سڑک تک جدوجہد کا اعلان
EPAPER
Updated: December 18, 2025, 11:46 PM IST | New Delhi
اپوزیشن نےمدلل اعتراض کیا ، خامیاں گنوائیں، غیر معمولی احتجاج کیا مگر کوئی اثر نہیں ہوا، کانگریس کا سنسد سے سڑک تک جدوجہد کا اعلان
بدھ کی رات ڈیڑھ بجے تک ۸؍ گھنٹہ طویل بحث، اپوزیشن کے مدلل اعتراضات اورجمعرات کواس کے غیر معمولی احتجاج کونظر انداز کرتےہوئے حکمراں محاذ نے لوک سبھا میں ’’وکست بھارت -گارنٹی فار روزگار اینڈ اجیویکا مشن (گرامین) ‘‘ جس کا مخفف خود سرکار نے ’’وی بی -جی رام جی‘‘ بنایا ہے،کو صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا۔یہ مجوزہ قانون راجیہ سبھا میں بھی منظوری اور صدر کے دستخط کے بعد مہاتما گاندھی نیشنل رُورل ایمپلائمنٹ ایکٹ (منریگا)کی جگہ لے گا۔ لوک سبھا میں بل کی منظوری کے خلاف جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں اپوزیشن جماعتوں نے زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزبِ اختلاف ملکارجن کھرگے نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ صرف منریگا کا نام بدلنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ملک کی سب سے بڑی روزگار اسکیم اور حق محنت کا منصوبہ بند قتل ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس فیصلے کے خلاف جدوجہد پارلیمنٹ سے سڑک تک جاری رہے گی۔
لوک سبھا میں اپوزیشن کا غیر معمولی احتجاج
لوک سبھا میں بل کی منظوری سے قبل بدھ کی رات غیر معمولی طور پر ڈیڑھ بجے تک اس پر بحث ہوئی ۔اس دوران اپوزیشن کے اراکین نے بل کی خامیاں گنواتے ہوئے اسے کم از کم اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا مگر جمعرات کو وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نےاپنے جواب میں تمام اعتراضات کو خارج کردیا۔ بل کی منظوری سے قبل اپوزیشن نے ایوان میں ایسا شدید احتجاج کیا جس کی نظیر خال خال ہی ملتی ہےاور برہمی کااظہار کرتے ہوئے صدنشیں کی طرف کاغذ پھاڑ کر پھینکے تاہم اسے نظر انداز کردیا گیا اور بل کو صوتی ووٹوں سے منظور کیاگیا۔اس کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ اب اس بل پر راجیہ سبھا میں بحث شروع ہوگئی ہے۔
نئے بل میں ریاستوں پر بوجھ، روزگار جا حق بھی کمزور
حالانکہ مودی حکومت کا مجوزہ بل دیہی علاقوں میں سال بھر میں یقینی روزگار کے دنوں کی تعداد۱۰۰؍سے بڑھا کر۱۲۵؍ دن کرتا ہے مگر اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ اجرت میں اضافہ کے معاملے میں خاموش ہے۔ اتنا ہی نہیں اس کے ذریعہ دیہی روزگار اسکیم پر مرکز کا کنٹرول بڑھایا جارہاہے مگر مالی بوجھ ریاستوں پر ڈالا جارہاہے۔ اب تک اسکیم کا ۹۰؍ فیصد خرچ مرکز برداشت کرتا تھا مگر مجوزہ قانون کے تحت وہ صرف ۶۰؍ فیصد ہی برداشت کریگا۔ نئے بل میں مرکز ہر مالی سال ریاست وار فنڈ الاٹمنٹ طے کرے گا اور طے شدہ فنڈ سے زائد اخراجات ریاستوں کو خود برداشت کرنے ہوں گے۔
پارلیمنٹ کے احاطہ میں اپوزیشن کا احتجاج، سونیا بھی شریک
بل کے خلاف اپوزیشن اراکین نے ’مہاتما گاندھی نریگا‘ کی تختی کے ساتھ مہاتما گاندھی کے مجسمہ سے مکر دوار تک مارچ کیا ۔ احتجاج میں کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی بھی شریک ہوئیں۔ ان کے علاوہ پرینکا گاندھی، کے سی وینوگوپال، ڈی ایم کے کی کنی موزی، ٹی آر بالو، اے راجہ، مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر، شیو سینا (اُدھو) کے اروند ساونت سمیت متعدد اپوزیشن لیڈر شریک تھے