Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’پہلا ووٹ ڈال کر فخر اور ذمہ داری کا احساس ہورہا ہے‘‘

Updated: May 21, 2024, 1:58 PM IST | Nadeem Asran/Saadat Khan | Mumbai

ملک اور اپنے بہتر مستقبل کے خواہاں نوجوانوں نے پہلی بار حق رائے دہی کا استعمال کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔۸۹؍ہزار نوجوانوں کا نام پہلی بار ووٹر لسٹ میں شامل ہوا ہے۔

Hafiz Ammar Sheikh. Photo: INN
حافظ عمار شیخ۔ تصویر : آئی این این

موجودہ لوک سبھا چناؤ میں ایک طرف جہاں شہریوں نے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جوش خروش کا مظاہرہ کیا وہیں ۱۸؍ یا اس سے زائد عمر کے ان نوجوانوں نے بھی بڑی تعداد میں پہلی بار ووٹ دینے میں خصوصی دلچسپی دکھائی ہےجو جمہوریت کی بقا ءکیلئے ووٹ دینے والوں میں شامل ہو کر فخر محسوس کررہے ہیں۔ 
  موجودہ لوک سبھی چناؤ میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے ۷۹؍ ہزار نوجوانوں نے اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے لیکن کتنے نوجوانوں نے ناموں کے اندراج کے بعد پہلی بار ووٹ دیا ہے، اس کی تعداد ابھی واضح نہیں ہوئی ہے۔ وہیں شہر کے الگ الگ حصوں میں پہلی بار ووٹ ڈالنےوالوں نے انقلاب سے بات چت کے دوران اپنے خیالات اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کے موجودہ حالات میں اپنے والدین اور سرپرستوں کے ساتھ مذہبی منافرت کو مٹانے کی کوشش میں ہماری حصہ داری پر ہم فخر محسوس کررہے ہیں۔ ‘‘ 

 کالسیکر کالج پنویل میں انجینئرنگ کا ڈگری کورس کرنے والے طالب علم محمد ابرار الطاف محمود، مورلینڈ روڈ میں رہتے ہیں۔ انہوں نے آگری پاڑہ کی مراٹھی اسکول میں پہلی بار اپنے والدین کے ساتھ جاکر بڑے ہی جوش و خروش سے ووٹ دیا اور ووٹ دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس ملک کا شہری ہونے کے ناطے مجھے آئین نے یہ حق دیاہے کہ میں ایک بہتر حکومت اور ایک ایسے امیدوار کا انتخاب کر سکوں جو تعلیمی، سماجی اور صحت عامہ کے مسائل کو مزید بہتر بناسکے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: مودی سرکار کی ایما پر جان بوجھ کر سست روی سے پولنگ کروائی گئی: اُدھو

کرلا میں رہنےوالے خان عاقب آصف نے پہلی بار ال برکت ملک محمد اسلام انگلش ہائی اسکول میں ووٹ دے کر اپنے حق کا استعمال کیا۔ آصف کے بقول ’’ملک کے حالات کسی سے چھپے نہیں ہیں۔ نئی نسل کوقوم اورملک کا مستقبل کہا جاتا ہے، اگر نوجوان اچھی تعلیم ہی حاصل نہیں کر سکیں گےاوراسے تعلیم حاصل کرنے کے بعد روز گار نہیں ملے گا تو وہ ملک کی ترقی کے لئے کیا کر سکے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایک ایسی حکومت کا انتخاب کیا جائے جو تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرسکے۔ ‘‘

 کرلا کے مہیلا منڈل اسکول میں پہلی بار ووٹ دینے والی طالب علم منتشا خان اس بات سے تو خوش تھیں کہ انہوں نے پہلی بار حق رائے دہی کا استعمال کیا لیکن انہیں اس بات پر زیادہ فخر ہے کہ انہوں نے ہندوستانی ہونے کی حیثیت سے اپنے حق کا استعمال کیا۔ اس حق کا جو آئین اور اس ملک نے انہیں دیا ہے۔ 
 

گولی بار، سانتاکروزکے ۲۰؍سالہ سعود ثاقب الدین، فاطمہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس، کڑپا، آندھرا پردیش میں ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کاپہلا ووٹ دینےکیلئے ۱۸؍مئی سنیچر کو کڑپاسے آئے تھے۔ پیر کو ووٹ دینےکےبعد وہ شام کی ٹرین سے کڑپاروانہ ہوگیا۔ 
 سعود کےمطابق ’’پہلی مرتبہ ووٹ دینے کاخوف طاری تھا۔ پولنگ سینٹر پہنچنے پر سب سے پہلے پولیس نے تفتیش کی، بعد ازیں محکمہ الیکشن کے افسران نے دستاویزات کی جانچ کی اور پوچھاکہ پہلی مرتبہ ووٹ دینے آئے ہو۔ میرے ہاں کہنےپر انہوں نے بڑی شائستگی سے ووٹ دینے کاطریقہ بتایا۔ ‘‘پہلی مرتبہ ووٹ دینےکی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سعود نے کہاکہ ’’ووٹ دینےکے بعد ملک کا شہری ہونےکااحساس پختہ ہو گیا۔ حق رائے دہی کی اہمیت وافادیت کابھی جذبہ پیداہوا۔ ‘‘

 بیلاسس روڈ کے ۱۸؍سالہ حافظ عمار شیخ نےمحمد عمر رجب اسکول پولنگ سینٹر پر اپنے پہلے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ 
 حافظ عمارنےپہلی مرتبہ ووٹ ڈالنےپر اپنے جذبات کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ ’’ دنیا کےسب سےبڑے جمہوری ملک کا شہری ہونے کا خیال تقویت بخش رہاہے۔ ووٹ دینے کی بڑی خوشی ہے لیکن ملک کےموجودہ حالات میں میرا ووٹ اگر میرے اُمیدوار کو فاتح بنانےمیں کام آتاہےتو زیادہ خوشی ہوگی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK