Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: مندر میں توڑ پھوڑ، ۷؍ مسلمانوں کے خلاف ’غلطی‘ سے معاملہ درج، ملزم گرفتار

Updated: February 24, 2024, 4:10 PM IST | Bhopal

مدھیہ پردیش کے گنا ضلع میں پولیس نے شیو مندر میں  توڑ پھوڑ کرنے کے جرم میں غلطی سے ۵؍ مسلم افراد کو حراست میں لیا تھا اور ۷؍ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔تاہم، ضلع کے ایس پی سنجیو کمار سنگھ کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی ٹیم نے انکشاف کیا کہ مندر میں توڑ پھوڑ باموری کے ۴۰؍ سالہ رہائشی گیارسا پرجاپتی نے کی تھی۔ ملزم نے اقبال جرم کیا کہ وہ شادی کا خواہشمند تھا جس کیلئے اس نے متعدد مرتبہ دعاکی تھی۔ دعا قبول نہ ہونے پر اس نے مندر سے نندی اور شیو کے بتوں کو اکھاڑ پھینکا۔

The temple of Guna which was vandalized. Photo: X
گنا کا وہ مندر جس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ تصویر: ایکس

مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کے شیوٹیمپل میں بت کو تباہ کرنے کیلئے غلطی سے ۵؍ مسلم افراد کو حراست میں لیا گیا تھالیکن بعد میں تفتیش سےعلم ہوا کہ مجرم دراصل ایک ہندوشخص تھا۔ پولیس نے اس ضمن میں کہا کہ خواہش پوری نہیں ہونے کی وجہ سے بدمعاش نے  نشے کی حالت میں بتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی شادی کیلئے دعائیں کی تھیں جوپوری نہیں ہو رہی تھیں جس کی وجہ سے اس نے اس جرم کا ارتکاب کیا۔ 
گنا ضلع کے باموری قصبے میں یکم جنوری کی صبح اس وقت انتشار پھیل گیا جب ٹیمپل کی بے حرمتی کی گئی ۔اجنبی بدمعاشوں نے ٹیمپل میں شیولنگم اور نندی بت کو اکھاڑ دیاتھااور اسے ٹیمپل کے باہر پھینک دیا تھاجس کے نتیجے میں ۷؍ مسلم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

شیو کا ٹوٹا ہوا بت۔ تصویر: ایکس

اس واقعہ نے ہندو طبقے میں غم و غصے کی لہر پیدا کر دی تھی ۔ انہوں نے احتجاج کیا تھا اور سڑکیں بلاک کردی تھیں اور مجرم کی حراست کا مطالبہ کیا تھاجس نے بت کو اکھاڑ دیا تھا اور ٹیمپل کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچایاتھا ۔مقامی افراد نے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کیلئے پولیس سے رابطہ کیا۔باموری پولیس اسٹیشن کے انچارچ ارووند گود کے مطابق مقامی افراد کے مطابق مشتبہ طورپر ۶؍ تا ۷؍ مسلم افراد اس واقعے میں ملوث تھے۔اس کے مطابق پولیس نے سوربھ کرار کی شکایت کے مطابق پولیس نے یکم جنوری کو ۷؍ مسلم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جن میں انور خان، بافاتی، شاہ رخ ، بٹو، رئیس، زیشان اور ریحان شامل ہیں۔
پارلیمانی تفتیش کے بعد قصبے میں پولیس تعینات کی گئی تھیں تا کہ اس بات کی یقین دہانی کی جا سکے کہ اس واقعے کے سبب فرقہ وارانہ تشدد نہ پھوٹ پڑے۔پولیس نے ملزمین کی شناخت کرنے کیلئے ٹیمپل کے قریب لگے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی چیک کئے تھے۔
تاہم، گنا کے ایس پی سنجیو کمار سنگھ کی جانب سے تشکیل کی گئی خصوصی ٹیم کی تفتیش کے مطابق ایک ہندو شخص گیارسا پرجاپتی نے ٹیمپل میں توڑ پھوڑکی تھی ، جوقصبے کے شمشان گھاٹ کے میدان میں رہتا تھا۔متعدد مرتبہ شادی کی دعا کرنے کے بعد بھی شادی نہ ہونے کی وجہ سے باموری کا رہائشی پرجاپتی ٹیمپل میں گیا اور نشے کی حالت میں وہاں توڑ پھوڑ کی۔
گنا پولیس نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ۳۱؍ جنوری کی رات ملزم نشے کی حالت میں تھاجس کے سبب وہ شدید غصے میں تھا۔ اس نے رات کو ۲؍ بجے کے قریب ٹیمپل کے باہر پڑا پتھر اٹھایا اور اسے ٹیمپل میں موجود لورڈ شیوا اور نندی کے بت پر ماراجس کے سبب دونوں بتوں کوکافی نقصان ہوا تھااور وہ ٹوٹ گئے ۔ملزم الکوحل اور گانجاکھانے کا عادی ہے اور اکثروہ ٹیمپل کے باہر سو جاتا تھا۔۳۱؍ جنوری کے واقعے کے بعد اسے وہاں نہیں دیکھا گیا تھاجس کی وجہ سے اس کے اوپر شک بڑھ گیا۔بعد ازیں ملزم نے ۱۰؍ جنوری کو حراست میں لئے جانے سے قبل اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK