بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں ۲۰۰۹ء میں ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحان سے متعلق اس گھوٹالے کے مجرموںکوتین سال قید اور ۱۶؍ہزارکا جرمانہ
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 10:38 PM IST | Bhopal
بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں ۲۰۰۹ء میں ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحان سے متعلق اس گھوٹالے کے مجرموںکوتین سال قید اور ۱۶؍ہزارکا جرمانہ
مدھیہ پردیش میں ۲۰۰۹ء میں ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحان کے تعلق سے بڑا گھوٹالہ سامنے آیا تھا جس میں بھوپال کی سی بی آئی عدالت نے سنیچر کو اہم فیصلہ سنایا۔ مدھیہ پردیش پی ایم ٹی۲۰۰۹ء کے امتحان میں فرضی طریقے سے سلیکشن معاملے میں عدالت نے ۱۱؍ ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے ۔ خصوصی جج سچن کمار گھوش کی عدالت نے سبھی خاطیوں کو ۳-۳؍سال قید کے ساتھ ۱۶-۱۶؍ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے ۔ اس معاملے کی جانچ پہلے ایس ٹی ایف کے پاس تھی جسے بعدمیں سپریم کورٹ کے حکم پرسی بی آئی کوسونپی گئی ۔اس گھوٹالے کے تناظر میںاس وقت کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیاتھا ۔
قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش کا ویاپم گھوٹالہ بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں ۲۰۰۹ء کے ایم بی بی ایس داخلہ امتحان سے متعلق ہے، جس میں فرضی امتحان دہندگان اور سالورس کی مدد سے داخلہ دلانے کی سازش کی گئی تھی۔ ان میں۴؍ امیدوار وکاس سنگھ، کپل پارٹے، دلیپ چوہان اور پروین کمار تھے جنھوں نے ایم بی بی ایس میں داخلے کیلئے سالورس کے ذریعہ امتحان دیا تھا۔۵؍ سالورس ناگیندر کمار، دنیش شرما، سنجیو پانڈے، راکیش شرما، دیپک ٹھاکر ایسے تھے جنھوں نے اصل امتحان دہندگان کی جگہ بیٹھ کر امتحان دیا، جبکہ ایک بچولیہ ستیندر سنگھ اس پورے نیٹ ورک کاماسٹر مائنڈ تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد راجدھانی کے کوہِ فضا تھانہ میں۲۰۱۲ء میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس پر اب سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ۴۱۹؍ ،۴۲۰؍ ،۴۶۷؍ ، ۴۶۸؍ اور۴۷۱؍ اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت ملزمین کو قصوروار مانا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تعلیم اور طب جیسے سنجیدہ شعبہ میں اس طرح کی دھوکہ دہی سماج کیلئے خطرناک ہے۔ اسے کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مدھیہ پردیش میں ویاپم گھوٹالہ ایک دھوکہ ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی تھی، جس کے اندر حکومت کی طرف سے منعقد ہونے والے کئی بھرتی امتحان میں امتحان دہندگان کی جگہ فرضی امتحان دہندگان نے امتحانات دیے تھے۔ ویاپم گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد کئی افسران کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈران تک پر اس کی جانچ کی آنچ آئی تھی۔