مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے دیپک پچوری نامی شخص کو اسے گود لینے والی ماں کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت نے جرم کے اخلاقی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن کریم، انجیل، گرو گرنتھ صاحب اور رامائن کا حوالہ بھی دیا۔
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 8:04 PM IST | Bhopal
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے دیپک پچوری نامی شخص کو اسے گود لینے والی ماں کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت نے جرم کے اخلاقی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن کریم، انجیل، گرو گرنتھ صاحب اور رامائن کا حوالہ بھی دیا۔
مدھیہ پردیش کے ہائی کورٹ نے ایک شخص کوگود لینے والی اپنی ماں کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت نےنشاندہی کی کہ ’’اگر محافظ ہی تباہی کا سبب بنے تو کوئی بھی والدین اس طرح کی اولاد کی پرورش کیوں کرنا چاہیں گے؟ ‘‘ بدھ کو ہائی کورٹ میں خصوصی جج ایل ڈی سولنکی نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ ایک ایسا شخص جسے اپنے والدین کی ذمہ داری اٹھائی چاہئے، جسے عمر کےاس دور میں والدین کاتعاون کرناچاہئے وہی محافظ تباہی کا سبب بن گیاہے؟ ‘‘ عدالت نے اپنے فیصلے میں نشاندہی کی ہے کہ ’’اگر باڑ ہی فصل کو کھانے لگے تو کس پر بھروسہ کیا جائے گا؟ اس کے بعد بغیراولاد کے کوئی بھی والدین یتیم بچوں کو ایڈپٹ نہیں کریں گے اور سماج پر اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جھالا واڑ، راجستھان: اسکول کی چھت کے گرنے کے سبب ۷؍ طلبہ فوت، ۲۸؍ زخمی
خصوصی عوامی پراسیکیوٹر راجیندر جادھو نے کہا کہ یہ واقعہ ۶؍ مئی ۲۰۲۴ء کو پیش آیا تھا جہاں دیپک پچوری نامی ایک شخص ، جو شوئے پور ریلوے کالونی کا رہائشی ہے، نے یہ دعویٰ کرنے کے بعد کہ اس کی ماں اسپتال گئی تھی اور واپس نہیں لوٹی، مبینہ طور پر اپنی ماں کو قتل کر دیا تھا۔ ۸؍ جون ۲۰۲۵ء کو خاتون کے گمشدہ ہونے کی شکایت درج کی گئی تھی۔ دیپک کے بیانات میں تضادات کی وجہ سے پولیس نے تفتیش بڑھا دی تھی جس میں اس نے مبینہ طور پر اپنی ماں کو قتل کرنے کی تصدیق کی تھی۔
آسادیوی اور ان کے شوہر بھویندر پچوری نے ۲۰؍ سال پہلے دیپک کو گوالیار کے ایک یتیم خانے سے گود میں لیا تھا۔ ۲۰۲۱ء میں دیپک کے والد کی موت ہوگئی تھی جس کے بعد وہ ۱۶ء ۸۵؍ لاکھ روپے کی ملکیت کا مالک تھا جسے بعد میں اس نے اسٹاک مارکیٹ میں گنوا دیا تھا۔ دیپک کی والدہ کے اکاؤنٹ میں ۳۲؍ لاکھ روپے تھے جسے انہوں نے دیپک کو دینے سے منع کر دیا تھا۔ ۶؍ مئی ۲۰۲۵ء کو نہانے کے بعد دیپک کی ماں سیڑھیاں چڑھ رہی تھیں۔ دیپک نے مبینہ طور پر اپنی ماں کو دکھا دے دیا تھا، انہیں لوہے کی روٹ سے مارا اور ساڑی سے ان کا گلا گھونٹ دیا تھا۔ بعد ازیں اس نے سمینٹ اور اینٹوں کا استعمال کر کے اپنی ماں کی لاش کو باتھ روم کے نیچے دفن کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان نے غیر قانونی طور پر سیکڑوں مسلمانوں کو بنگلہ دیش بھیج دیا: حقوق نگراں
جج سولنکی نے مادر کشی کی اخلاقی گراوٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے رام چرت مانس کے ایک قول کا حوالہ دیا جس میں بھگوان رام کہتے ہیں کہ ’’سنئے والدہ، کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جو سکون کی نیند سوتے ہیں۔ ایسے لوگ جو اپنے والد اور والدہ کے الفاظ کی عزت کرتے ہیں۔‘‘عدالت نےاپنےفیصلے میں شرون کمار، جنہوں نے اپنے والدین کوحج کروایا تھا، کی کہانی کا بھی حوالہ دیا۔ عدالت نے سکھ تعلیم کے تعلق سے گرو گرانت صاحب کی آیتوںکا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’’جو شخص ماں باپ کی خدمت کرتا ہے وہ اپنی نجات سے واقف ہے۔ اتنے بہادر افراد کے بغیر نسلیں کس طرح تبدیل ہوں گی؟‘‘ عدالت نے قرآن کریم کی تعلیمات کا حوالہ دیتےہوئے قرآن کریم میں سورہ اسراء کی آیت ۲۳؍ کا بھی حوالہ دیا ’’ور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ’’اُف‘‘ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو۔‘‘بائبل کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ’’اپنے ماں اور باپ کی عزت کیجئے اور جو شخص اپنے ماں یا باپ پر لعنت بھیجے گاوہ ہلاک کیا جائے گا۔‘‘ عدالت نے ایکسوڈس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو کوئی بھی اپنے والد یا والدہ کی نافرمانی کرے گا اسے ہلاک کر دیا جائے گا۔‘‘