نینی تال ہائی کورٹ نے اترا کھنڈ حکومت کو ۳؍ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ،پرولا میں مکمل بند، بھگوا تنظیموں کے ۲؍ لیڈراور دھرنے پر بیٹھے کارکنان گرفتار
EPAPER
Updated: June 16, 2023, 9:20 AM IST | Dehradun
نینی تال ہائی کورٹ نے اترا کھنڈ حکومت کو ۳؍ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ،پرولا میں مکمل بند، بھگوا تنظیموں کے ۲؍ لیڈراور دھرنے پر بیٹھے کارکنان گرفتار
اترا کھنڈ کے اترکاشی میں نام نہاد ’لوجہاد ‘ کے معاملے کے بعدپیدا ہونے والی فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان بھگوا تنظیموںکے ذریعے ۱۵؍ جون کو بلائی گئی مہا پنچایت علاقے میںدفعہ ۱۴۴؍ نافذ ہونے کے سبب منسوخ کردی گئی ۔ اس معاملے میں نیتی تا ل ہائی کورٹ میں بھی جمعرات کو سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ریاستی حکومت اور پولیس انتظامیہ کواُترکاشی میںامن وامان قائم رکھنے کی خصوصی ہدایت دی ہے۔جمعرات۱۵؍ جون کو ضلع انتظامیہ نے پرولا میں مجوزہ مہاپنچایت کے سلسلے میں بدھ کی شام کو علاقے میں دفعہ۱۴۴؍ نافذ کر دی تھی۔ اس دوران ضلع کی سرحدیں بھی سیل کر دی گئیں جبکہ پرولا میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات تھی۔اس کے باوجودجمعرات کوکاروباری اور ہندوتوا تنظیموں کے لوگ مہاپنچایت کے انعقاد پر بضد تھےلیکن انہیںروک دیا گیا ۔
پولیس کا رویہ سخت
اس دوران’اتراکھنڈی رودراسینا‘ کے بانی راکیش تومر کو پولیس نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ مہاپنچایت کے لیے پرولا جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ دوسری طرف بجرنگ دل کا دعویٰ ہے کہ کئی کارکن پرولا پہنچ گئے ہیں۔ادھر نوگاؤں میں ہندو جاگرتی منچ کے کوآرڈی نیٹر کیشو گری مہاراج کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے بعدمہا پنچایت کیلئے دھرنے پر بیٹھے تمام لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا اور پولیس انہیں گاڑی میں بٹھا کردھرنے کے مقام سے دور چھوڑ آئی۔پرولا جاتے وقت پولیس انتظامیہ کی طرف سے روکے جانے کے بعد بھگوا کارکن دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔کیشو گری مہاراج نے اب۲۵؍ جون کو برکوٹ میں مہا پنچایت کا اعلان کیا ہے۔اس دوران پولیس نے پرولا میں داخلے کے راستے پر بیری کیڈ لگادئے ہیں،یہاںکاروباریوںنے اپنی دکانیں بھی بند رکھی ہیں۔برکو ٹ اور نوگاؤں میںبھی اس تنازع کے سبب مکمل بند ہے۔
ہائی کورٹ میں کیا ہوا ؟
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نےجمعرات کو اترکاشی میں بھگوا تنظیموں کے ذریعہ بلائی گئی مہاپنچایت پر پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت کی۔ دریں اثنا، چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈویژن بینچ نے ریاستی حکومت کو ایسے معاملات میں قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے ا س معاملے سے متعلق ٹی وی چینلوں پر کسی طرح کے مباحثہ پر پابندی لگا دی اور مقدمہ کے فریقوں کوسوشل میڈیا کے استعمال سے بھی منع کردیا۔ بینچ نے کہا کہ جن لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس ان کی تحقیقات کرے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو اس معاملے میں تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ۔
واضح رہےکہ شہری حقوق کے تحفظ کے لیے ایسوسی ایشن کے رکن ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم نے مہاپنچایت پر پابندی لگانے کیلئے بدھ کومفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کی تعطیلاتی بینچ کے سامنے اپیل کی تھی لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے اس درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کو کہا گیا تھا۔ جس پر نینی تال ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس عرضی پر سماعت کرنے کی منظوری دے دی تھی۔شاہ رخ عالم نے عدالت کو بتایا کہ پرولا کی ایک نابالغ لڑکی کو دو نوجوانوں کی طرف سے ورغلا کر لے جانے کے بعد پرولا میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔ حالانکہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے بعد پرولا سے اقلیتی فرقے کی دکانوں کو خالی کروایا جا رہا ہے اور مذہبی تنظیموں نے ان دکانوں کے باہر وارننگ پوسٹر لگا دیے ہیں۔ عرضداشت گزار نے مہا پنچایت کے انعقاد سے فرقہ وارانہ ماحول خراب ہو نے کا اندیشہ ظاہر کیاتھا ۔