Inquilab Logo

ساورکر جینتی پر ساوتری بائی اور اہلیہ بائی ہولکر کے مجسموں کو ہٹانے سے مہاراشٹر کے لیڈران چراغ پا

Updated: May 30, 2023, 9:25 AM IST | nashik

ایک روز قبل دہلی میں واقع مہاراشٹر بھون میں متنازع مجاہد آزادی وی ڈی ساور کر کا یوم پیدائش منایا گیا جس میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی تقریر کیلئے لگائے گئے پوڈیم کیلئے وہاں پہلے سے موجود ساوتری بائی پھلے اور اہلیہ بائی ہولکر کے مجسموں کو کھسکا کروقتی طور پر وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا جسے مہاراشٹر کے بیشتر لیڈران نے ان عظیم خواتین کی توہین قرار دیا اور ایکناتھ شندے سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔

The statue of Savitri Bai which was temporarily removed
ساوتری بائی کا مجسمہ جسے وقتی طور پر ہٹا دیا گیا تھا

ایک روز قبل دہلی میں  واقع مہاراشٹر بھون میں متنازع مجاہد آزادی وی ڈی ساور کر کا یوم پیدائش منایا گیا جس میں  مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے  کی تقریر کیلئے لگائے گئے پوڈیم کیلئے وہاں پہلے سے موجود ساوتری بائی پھلے اور اہلیہ بائی ہولکر کے مجسموں کو کھسکا کروقتی طور پر وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا جسے مہاراشٹر کے بیشتر لیڈران نے ان عظیم خواتین کی توہین قرار دیا اور  ایکناتھ شندے سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔   
 این سی پی کے سینئر لیڈرچھگن بھجبل نے کہا کہ جن ساوتری بائی پھلے نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے تمام تر تکالیف کا سامنا کیا اور بڑی سے بڑی قربانی دی ، اور جن اہلیہ بائی ہولکر نے  اپنے اعمال وکردار کے ذریعے حکومتی  نظام کا طریقۂ کار سمجھایا انہی کے مجسمے حکومت کو برداشت نہیں ہو رہے ہیں؟ بھجبل نے کہا ’’ ہم ساورکر کی جینتی منانے کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان عظیم خواتین کے مجسموںکو وہاں سے کھسکا کر سطحی ذہنیت کا مظاہرہ کرنے پر افسوس ہوتا ہے۔ چھگن بھجبل نے کہا کہ مہاراشٹر بھون میں ایک علاحدہ آڈیٹوریم بھی ہے وزیرا علیٰ وہاں ساورکر جیتی منا لیتے۔  اسی تنگ جگہ پر  پوڈیم بنانا   اور اس کیلئے ان عظیم خواتین کے مجسموں کو وہاں سے کھسکانا ، دانستہ طور پر کی گئی حرکت معلوم ہوگی ہے۔  این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے اس معاملے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئےکہا ’’  ایسا لگتا ہے کہ ان فرض شناس  خواتین کے مجسموں کو یہاں رہنے ہی نہ دیا جائے اس ارادے کے ساتھ پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس حرکت سے مہاراشٹر کے عوام کے سامنے یہ بات  آ گئی ہے کہ عظیم خواتین کے تعلق سے ان لوگوں کا رویہ کیا ہے۔ ‘‘  جینت پاٹل نے بھجبل کی اس بات کو دہرایا کہ ہم ساورکر کی جینتی منانے کے خلاف نہیں ہیں لیکن  پروگرام میں ساوتری بائی اور اہلیہ بائی کا مجسمہ دکھائی تک نہ دے  اس طرح کی حرکت کا کیا مطلب ہے؟ آخر ان خواتین سے اتنی نفرت کیوں ہے؟  این سی پی کے علاوہ کانگریس لیڈران نے بھی  اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ 
  کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے  اس حرکت کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پٹولے نے کہا ’’  سماج کو نئی راہ دکھانے والی ان عظیم خواتین کے مجسموں کا ہٹایا جانا اشتعال پیدا کرنے والی حرکت ہے ، اس پر وزیراعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو معافی مانگنی چاہئے۔‘‘  صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پٹولے نے کہا ’’ بی جے پی خواتین کا ذرا بھی احترام نہیں کرتی ہے۔ وہ اقتدار کے دم پر کوئی بھی حرکت کر سکتی ہے۔ اس کی ایک اور مثال مہاراشٹر بھون میں سامنے آئی ہے۔‘‘  انہوں نے کہا ’’ یہ واقعہ   جھنجھلاہٹ پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘
  ودھان پریشد میں اپوزیشن لیڈر امبا داس دانوے( کانگریس) نے اس معاملے کو شرمناک قرار دیا ہے۔ دانوے نے کہا کہ کسی پروگرام کیلئے عظیم شخصیات کے مجسموںکو ہٹایا جانا وہ بھی ساوتری بائی کے مجسمے کو ، انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔  اپوزیشن لیڈر نے کہا ’’  اہلیہ بائی نے ملک میں مہاراشٹر کے پرچم کو بلند کیا اور ریاست کے اندر کئی اہم سماجی کام بھی کئے، اور ساوتری بائی نے تو جو کیا ہے وہ  تو دنیا جانتی ہے، کہ کس طرح انہوں نے خواتین کی تعلیم کیلئے قربانیاں دیں اور علم کی روشنی کو پھیلایا۔ ‘‘ دانوے کے مطابق ’’ یہ واقعہ قابل مذمت ہے اور اس پر وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو معافی مانگنی چاہئے۔  اس معاملے کو سب سے پہلے  یوتھ کانگریس کے کارکن اکشے جین نے اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو خط لکھ کر  اس معاملےمیں کارروائی کرنے کی بھی اپیل کی۔ اکشے جین کا کہنا ہے کہ یہ مجسمے ۱۰؍ سال سے یہاں ہیں۔ اس پہلے کسی پروگرام کیلئےان کو ہٹایا نہیں گیا۔ اس بار ’اوپر‘ سے دیئے گئے کسی کے حکم کے بعدیہ حرکت کی گئی ہے کیونکہ یہاں کے اسٹاف میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ایسی حرکت کریں۔ ہم اس پر سخت کاررائی چاہتے ہیں معافی کا مطالبہ کرتے ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK