محکمہ اسکولی تعلیم و کھیل نے ایک ہدایت نامہ جاری کرکے تصدیق کی کہ اب لڑکے اور لڑکیوں کے لئےاسکول ’کوایجویشن‘ سسٹم پر چلائے جائیں گے
EPAPER
Updated: October 09, 2025, 12:04 AM IST | Mumbai
محکمہ اسکولی تعلیم و کھیل نے ایک ہدایت نامہ جاری کرکے تصدیق کی کہ اب لڑکے اور لڑکیوں کے لئےاسکول ’کوایجویشن‘ سسٹم پر چلائے جائیں گے
راشٹر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ اسکولنگ کے نظام کو ریاستی حکومت ختم کرنے جارہی ہے۔ ریاست کے محکمۂ تعلیم کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق، اب لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے علاحدہ اسکول نہیں ہوں گے۔ ’سنگل جینڈر اسکول‘ کا نظام، جو کئی دہائیوں سے چل رہا تھا، ختم کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، مہاراشٹر کے محکمۂ اسکولی تعلیم و کھیل نے ایک ’تصحیح نامہ (Corrigendum)‘ جاری کرتے ہوئے اپنے۲۰۰۳ء اور۲۰۰۸ء کے پرانے فیصلوں میں ترمیم کی ہے۔ یہ اقدام بامبے ہائی کورٹ کی بینچ کے اُس فیصلے کے بعد اٹھایا گیا ہے (پٹیشن نمبر۳۷۷۳/۲۰۰۰) جس میں کہا گیا تھا کہ’’لڑکیوں کے الگ اسکول مزید اجازت کے لائق نہیں ہیں۔‘‘
ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ مخلوط تعلیم مساوات کا ماحول پیدا کرے گی اور اسے فروغ دے گی۔ حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ نظام طلبہ کے درمیان باہمی احترام اور سمجھ بوجھ کو بڑھائے گا۔ ہم تعلیم کا نظام لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان صحت مند سماجی اور ابلاغی صلاحیتوں کو فروغ دے گا اور انہیں اسکول کے بعد کی متنوع، حقیقی دنیا کے ماحول کے لیے تیار کرے گا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ’’ کوایجوکیشن، تعلیمی سرگرمیوں اور دیگر سرگرمیوں میں متوازن شمولیت کو فروغ دیتی ہے۔ مخلوط تعلیم والے اسکول وقت کے تقاضوں کے مطابق ہیں، جن کا مقصد بچوں میں اسکول کی عمر سے ہی صنفی امتیاز کے رجحان کو روکنا اور لڑکے اور لڑکیوں کو ایک ساتھ تعلیم حاصل کرنے اور اپنی شخصیت کو پروان چڑھانے کا موقع دینا ہے۔‘‘
بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر، ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ جہاں ایک ہی احاطے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ اسکول ہیں، وہاں ایسے اداروں کو فوراً ضم کر کے ہم تعلیم اسکولوں میں تبدیل کیا جائے، تاکہ طلبہ ایک متحدہ تعلیمی ماحول میں ایک ساتھ پڑھ سکیں۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کے اختیارات مہاراشٹر اسٹیٹ کے کمشنر (ایجوکیشن) کو دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، کمشنر (ایجوکیشن)، مہاراشٹر اسٹیٹ کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ان اسکولوں کی درخواستوں کو منظوری دے جو علاحدہ اسکولوں سے ’کو ایجوکیشن ‘ کے ماڈل میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔ یہ حکم نامہ گورنر آف مہاراشٹر کے نام سے جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت ریاست میں ’کوایجوکیشن اسکول‘ چلانے کی پالیسی کو سرکاری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے، جیسا کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے۔
سرکاری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوایجوکیشن سسٹم طلبہ کو تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مساوی طور پر شریک ہونے کا موقع دیتا ہے۔ یہ نظام بچپن سے ہی صنفی بنیاد پر بننے والی تقسیم کو کم کرتا ہے اور لڑکے اور لڑکیاں ایک ہی ماحول میں ساتھ مل کر سیکھتے اور آگے بڑھتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ ہم تعلیم کا ماڈل جدید تعلیمی مقاصد کے مطابق ہے اور ایک جامع اسکولی ثقافت کو پروان چڑھاتا ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر مبنی اس سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی جگہ ایک ہی احاطے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ اسکول چل رہے ہوں تو انہیں فوراً ضم کر دیا جائے۔ ایسے اداروں کو ہم تعلیم اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ لڑکے اور لڑکیاں ایک ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں۔ کمشنر (ایجوکیشن)، مہاراشٹرکو ان تبدیلیوں پر عملدرآمد کرنے اور ان اسکولوں کی درخواستوں کو منظوری دینے کا اختیار دیا گیا ہے ۔