اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے میک ان انڈیا پالیسی پر سخت تنقید کی ، کہا کہ اگر چینی کمپنیاں چاہیں تو دو منٹ میں ملک کی الیکٹرانکس انڈسٹری بند کرسکتی ہیں
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 11:27 PM IST | New Delhi
اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے میک ان انڈیا پالیسی پر سخت تنقید کی ، کہا کہ اگر چینی کمپنیاں چاہیں تو دو منٹ میں ملک کی الیکٹرانکس انڈسٹری بند کرسکتی ہیں
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈرراہل گاندھی نے مودی حکومت کی ’میک ان انڈیا‘ پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بننے والے زیادہ تر موبائل اور ٹی وی سیٹ دراصل مکمل طور پر چینی کل پرزوں پر انحصار کرتے ہیں۔مقامی طور پر صرف ان کی اسمبلنگ کی جاتی ہے۔ ان کے مطابق ہندوستانی صنعت خود انحصاری کے دعوؤں کے باوجود آج بھی چین پر اس حد تک منحصر ہے کہ اگر چینی کمپنیاں چاہیں تو دو منٹ میں ہندوستان کی الیکٹرانکس انڈسٹری کو مفلوج کر سکتی ہیں۔
راہل گاندھی نے حال ہی میں ایک فیکٹری کا دورہ کیا تھا جس کا ویڈیو انہوں نے یوٹیوب پر جاری کیا۔ ویڈیو میں وہ ایک ٹی وی اسمبلنگ یونٹ کا جائزہ لیتے نظر آتے ہیں۔ فیکٹری کے کارکن انہیں بتاتے ہیں کہ ڈسپلے، مدر بورڈ، ایل ای ڈی لائٹس، بیک لائٹ فلم اور یہاں تک کہ ان ٹی ویز کے پروگرامنگ سافٹ ویئر بھی چین سے آتے ہیں۔ صرف بیرونی ڈبہ یا پلاسٹک کی کیبنٹ ہندوستان میں بنتی ہے، وہ بھی محدود پیمانے پر۔ راہل نے سوال کیا کہ’’ الیکٹرانکس میں ہندوستانی کیا ہے؟‘ اور خود ہی جواب دیا، ’صرف پلاسٹک!‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم صرف چینی پرزے جوڑ رہے ہیں اور اسی کو ’میک ان انڈیا‘ کا نام دے رہے ہیں۔ اصل مینوفیکچرنگ کہیں اور ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میک ان انڈیا‘ دراصل ’اسمبل اِن انڈیا‘ ہے۔راہل نے کہا کہ چین کی اجارہ داری صرف ٹی وی تک محدود نہیں بلکہ موبائل فون، لیپ ٹاپ، اور یہاں تک کہ سولر سیلز تک پھیلی ہوئی ہے۔